نئی دہلی (ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو/یو این آئی) سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا قومی دارالحکومت کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں جمعرات کی شب انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر 92 برس تھی۔ڈاکٹر سنگھ کو سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ایمس نے ایک ریلیز میں کہا کہ ڈاکٹر سنگھ کو 8.05 پر اسپتال لایا گیا اور انہیں فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔ ڈاکٹروں کی انتھک کوششوں کے باوجود، ڈاکٹر سنگھ کا رات 9.51 بجے انتقال ہوگیا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ مسلسل دو بار وزیر اعظم رہے۔ انہوں نے 2004 سے 2014 تک ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی۔ذہن نشیں رہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے صحت کے مسائل کی وجہ سے حالیہ برسوں میں سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ ان کی آخری عوامی تقریب جنوری 2024 میں ان کی بیٹی کی کتاب کی رونمائی تھی۔ موصوف اپریل 2024 میں راجیہ سبھا سے ریٹائرہوئے تھے۔یہ بتادینا بھی ضروری ہے کہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ 26 ستمبر 1932 کو پاکستان کے ضلع چکوال میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان ہندوستان منتقل ہو گیا تھا۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی، کیمبرج یونیورسٹی، اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے معاشیات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔وزیر اعظم کے طورپر انہوں نے جو کام کیااور جو فیصلے لئے،ان میں سچر کمیٹی کی تشکیل اور جسٹس سچر کی سربراہی والی کمیٹی کے ذریعہ مسلمانوں کی ناگفتہ بہہ صورتحال کا تجزیہ کیا جانا بطورخاص اہم ہے۔اس رپورٹ میں ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی صورتحال کھل کر سامنے آئی،جس میں یہ بتایا گیا کہ”ہندوستانی مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہوگئی ہے”۔
ڈاکٹر سنگھ کے انتقال کی خبر ملتے ہی صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جگت پرکاش نڈا اور کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی اسپتال پہنچے۔پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی ایمس دہلی میں ان کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے پہنچی تھیں۔منموہن سنگھ کی وفات کے بعد ہندوستانی سیاست میں ایک بڑی شخصیت کے چلے جانے کا سانحہ پیش آیا ہے۔ وہ ہندوستان کے ایک عظیم ماہر اقتصادیات اور ایماندار سیاستدان کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ہندوستان کی اقتصادی اصلاحات میں اہم کردار ادا کیا اور 1991 میں اقتصادی لبرلائزیشن کی پالیسیوں کا آغاز کیا۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے عالمی اقتصادی منظر نامے پر اپنی پوزیشن مستحکم کی۔
وہ 2004 سے 2014 تک ہندوستان کے وزیر اعظم رہے اور ان کی حکومت میں ہندوستان نے معاشی ترقی کی ایک نئی راہ اختیار کی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں ہندوستان کی معیشت میں تیز تر ترقی ہوئی اور ملک نے عالمی سطح پر اپنے آپ کو ایک اقتصادی طاقت کے طور پر تسلیم کرایا۔ ان کی پالیسیوں کا اثر آج تک محسوس کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ہندوستان کی اقتصادی پوزیشن اور عالمی تجارت میں ہندوستان کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سیاسی زندگی میں ان کی ایمانداری اور اصولوں کی پیروی نے انہیں ایک منفرد مقام عطا کیا۔ ان کا کردار نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سیاست میں بھی اہم تھا۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے عالمی اقتصادی بحرانوں کے باوجود ترقی کی اور کئی اہم عالمی اداروں میں ہندوستان کی پوزیشن کو مستحکم کیا۔
دریں اثناءوزیر اعظم نریندر مودی نے سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں مسٹر مودی نے لکھا ’’ہندوستان اپنے ایک ممتاز لیڈر ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے انتقال پر سوگوار ہے۔ ایک عام خاندان سے اٹھ کر وہ ایک مشہور ماہر معاشیات بن گئے۔ وہ وزیر خزانہ سمیت مختلف سرکاری عہدوں پر فائز رہے اور گزشتہ برسوں میں ہماری اقتصادی پالیسی پر ایک انمٹ چھاپ چھوڑی۔ پارلیمنٹ میں ان کی مداخلت بھی عملی تھی۔ ہمارے وزیر اعظم کے طور پر، انہوں نے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے وسیع کوششیں کیں۔‘‘
اس درمیان کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ جیسے سیاست دان بہت کم ہیں جنہیں سیاست میں بے پناہ عزت ملی ہے محترمہ گاندھی نے کہا ’’سیاست میں بہت کم لوگ سردار منموہن سنگھ جی جیسی عزت پاتے ہیں اور ان کی ایمانداری ہمیشہ ہمارے لئے تحریک کا سرچشمہ رہے گی اور وہ ہمیشہ ان لوگوں کے درمیان رہے گے جو اس ملک سے سچی محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے مخالفین کی جانب سے غیر منصفانہ اور گہرے ذاتی حملوں کے باوجود قوم کی خدمت کے اپنے عزم پر قائم رہے۔‘‘انہوں نے کہا ’’وہ حقیقی معنوں میں مساوات پسند، ذہین، مضبوط ارادے اور آخر تک بہادر رہے۔ سیاست کی سخت دنیا میں منفرد وقار اور معزز شخص۔‘‘
دوسری جانب کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا ایک رہنما کھو دیا مسٹر گاندھی نے کہا ب’’ڈاکٹر منموہن سنگھ جی نے بڑی ذہانت اور ایمانداری کے ساتھ ہندوستان کی قیادت کی ان کی نرم مزاجی اور معاشیات کی گہری سمجھ نے پوری قوم کو متاثر کیا۔‘‘انہوں نے کہا ’’میری دلی تعزیت محترمہ کور اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ میں نے ایک سرپرست کھو دیا ہے۔ ہم میں سے لاکھوں لوگ جو ان کے پرستار تھے انہیں کافی فخر سے یاد کریں گے۔‘‘
اس بیچ خبر ہے کہ مدھیہ پردیش کانگریس کے سینئر لیڈروں نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے انتقال پر غم کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
ریاستی کانگریس کے صدر جیتو پٹواری، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار اور پارٹی کے دیگر عہدیداروں نے ڈاکٹر سنگھ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ مسٹر پٹواری نے سوشل میڈیا پر لکھا، “سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے انتقال سے ملک ایک سچے محب وطن، عظیم ماہر اقتصادیات اور سادگی کی علامت سے محروم ہو گیا ہے۔ ان کی دور اندیش قیادت 1991 کے معاشی بحران کے دوران ہندوستان کے لیے ایک وردان ثابت ہوئی۔ ان کی اقتصادی اصلاحات نے لاکھوں ہندوستانیوں کی زندگیوں کو بہتر بنایا۔ وزیر اعظم کے طور پر، انہوں نے معلوماتی انقلاب، منریگا، کسانوں کے قرض کی معافی اور تعلیم کا حق جیسے تاریخی قدم اٹھائے۔ ہر ہندوستانی اس کی ایمانداری، عاجزی اور قوم کی خدمت کا ہمیشہ مقروض رہے گا۔ یہ ملک کے لیے ایک عظیم نقصان ہے۔