ممبئی(پریس) ریلیز مسلم ممالک ترکی و شام میں آنے والے تباہ کن زلزلہ نے جو جانی اور مالی نقصان پہنچا یا ہے اسے دیکھنے کے بعد بیان کرنے کی ہمت نہیں ہوپارہی ہے۔ یہ باتیں ترکی میں موجود ریلیف کی تقسیم کرنے والی تنظیمیں رضا اکیڈمی وآل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کے قائدین نے کہی ہے جو کئی دنوں سے سخت سردی کے باوجود متاثرہ علاقوں میں پہنچ پہنچ کر ریلیف کی تقسیم کاری کررہے ہیں۔ آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کے صدر معین المشائخ حضرت علامہ سید معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی نے بتایا کہ ترکی میں کئی کئی شہر مکمل طور پر تباہ و برباد ہوگئے ہیں، بڑی بڑی عمارتیں زمین بوس ہوگئی ہیں لوگوں کا آشیانہ اجڑ گیا ہے، میدانوں میں خیمہ لگا کر لوگ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، چھوٹے چھوٹے بچے یتیم ہوکر رہ گئے ہیں، جنہیں سہارا دینا نہ صرف ترکی بلکہ پوری امت مسلمہ کی اولین ذمہ داری ہے۔ آپ نے مزید کہا کہ آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء ورضا اکیڈمی کا وفد ہر متاثرہ علاقوں تک پہنچ کر راحت رسانی کا کام کررہا ہے، ہم نے تقسیم کے وقت دیکھا ہےکہ پیکٹ وصول کرنے کیلئے کس طرح سے پریشان لوگ ٹوٹ پڑتے ہیں، ضرورت ہے کہ امدادی مہم کو اور تیز کیا جائےاس کیلئے مزید تعاون درکار ہے آخر میں حضرت معین میاں نے کہا کہ بروقت رضا اکیڈمی وآل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء نے متاثرہ افراد کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی ہے، اس کیلئے کئی مہینوں درکار ہے اس لئے اہل خیر حضرات واراکین وائمہ مساجد خاموش نہ رہیں بلکہ ترکی و شام کے متاثرین بھائیوں کی مزید امداد کے لئے جدو جہد کریں رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ الحاج محمد سعید نوری صاحب نے ترکی سے متعلق اپنے درد کو بیان کیا ہے کہ آج وفد نے نوردہ شہر کا دورہ کیا جہاں 86 ہزار آباد ی تھی لیکن افسوس ہزاروں افراد تو ملبے تلے دب کر خالق حقیقی سے جاملے مزید جو بچے ہیں وہ دردناک صورتحال سے دوچار ہیں ہر طرف ہو اور سناٹے کا ماحول ہے آبادی کا نام و نشان تک مٹ گیا ہے جس کو ترکی حکومت نے از سرِ نو تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے امید ہیکہ ترک حکومت جلد ہی کام شروع کریگی لیکن ابھی جو حالات ہیں وہ پریشان کن ہیں لہٰذا ان کی مدد کرنا ہمارے لیے بہت اہم ہے حضرت نوری صاحب نے مزید کہا کہ آج آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء ورضا اکیڈمی نے بیرون ملک جو ریلیف کی فراہمی کی ہے اس سے ہمارے ملک بھارت کا نام اونچا ہوا ہے جب ہم متاثرین سے ملتے ہیں تو وہ ہمیں ہندی کہتے ہوئے خوش آمدید کہتے ہیں اور دعائیں دیتے ہیں خاص طور پر چھوٹے چھوٹے بچے ہم سے لپٹ کر اپنے درد کو بیان کرتے ہیں قائد ملت نوری صاحب کہا کہ ابھی ہم کچھ روز اور ترکی میں رہیں گے تاکہ ہر ہر متاثرہ علاقوں تک رسائی حاصل کریں اور ان کی ضروریات کے سامان مہیا کروائیں اسی مشن کے تحت ہی ہم نے بذات خود ترکی آنے کا فیصلہ کیا جو بہت ہی بہتر ہوا ضرورت ہے کہ جن مساجد و اراکین نے تعاون کیا ہے وہ امدادی سلسلہ کو مزید مضبوط کریں اور جہاں اعلان نہ ہوسکا تھا وہ بھی اپنی ایمانی واخلاقی فریضہ کے ساتھ ترکی و شامی بھائیوں کے دکھ اور درد کے ساتھی بنیں۔