نئی دہلی: ایجوکیشنل لیگ مسلمس ان انڈیا کے زیر اہتمام اور (باشتراک) شعبہ علوم اسلامی جامعہ ہمدرد کے زیر انتظام ، دہلی کے اسکولوں اور عصری جامعات کے طلبا و طالبات کے لئے ہمدرد کنونشن سینٹر ہمدرد یونیورسٹی میں ایک عظیم الشان نعتیہ مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات نے حصہ لیا ۔ صبح دس بجے نعتیہ مقابلہ کا آغاز ، افتتاحی اجلاس سے ہوا جس کی صدارت شیخ الجامعہ پروفیسر افشار عالم صاحب نے کی اور پروفیسر بصیر احمد خان مہمان اعزازی رہے ، محمد عارف حسن عثمانی (آرگنائزر) اور ڈاکٹر ارشد حسین ، صدر شعبہ کی حیثیت سے زینت اسٹیج رہے۔ صدر اجلاس شیخ الجامعہ صاحب نے کہا کہ مختلف نوعیت کے مقابلہ جاتی پروگرام کرتے رہنا چاہیے، اس سے طلبہ و طالبات کے اندر نہ صرف مہارت پیدا ہوتی ہے بلکہ ان کی ذہنی و فکری تعلیم و تربیت بھی ہوتی ہے ۔ استقبالیہ خطاب میں ڈاکٹر ارشد حسین نے کہا کہ صوفی سینٹر کے قیام کے موقع پر نعتیہ انعامی مقابلہ کیا جانا یقیناً باعث برکت ثابت ہوگا۔ پروفیسر بصیر احمد خاں نے کہا کہ نعت گوئی محبت رسول کا اظہار ہے اور اللہ تعالیٰ ہم سے تبھی محبت فرمائے گا جب ہم اس کے رسول سے محبت کریں گے ۔ عارف حسن عثمانی نے کہا کہ اس طرح کے مقابلہ جاتی پروگرام سے ہمارا مقصد نئ نسل کی فکری اور نظریاتی آبیاری کرنا، ساتھ ہی ان کے اندر چیلینجیز سے مقابلہ کرنے کا ہنر پیدا کرنا ہے ۔
نعت رسول کی اہمیت اور تاریخ کے حوالے سے ڈاکٹر محمد احمد نعیمی نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ علیہ الصلوۃ و السلام کی پیدائش سے ایک ہزار قبل سے نعت پاک کا سلسلہ جاری ہے اور ان شاء اللہ قیامت تک رہے گا ۔ اللہ کے رسول نے تین مرتبہ نعت کہنے والوں کو خصوصی انعام سے نوازا ہے. نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر سید فضل الرحمان نے نعت رسول اور محبت رسول کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ نعت کمپٹیشن میں دہلی کے مختلف اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے تقریباً 45 طلبہ وطالبات نے حصہ لیا ہے۔ پروفیسر غلام یحییٰ انجم صاحب ، ڈاکٹر شفاء زیدی صاحبہ اور ڈاکٹر اشرف الکوثر صاحب نے فیصل اور جج کے فرائض انجام دیے ۔ اختتامی اجلاس میں بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر سید محمد فاروق صاحب اور بطور مہمان اعزازی ایڈووکیٹ بہارالدین برقی صاحب نے شرکت فرمائی۔
ڈاکٹر سید فاروق صاحب نے کہا کہ نبی آخر الزماں رسول رحمت، عرش کے مہمان، صاحب قرآن حضرت محمد رسول اللہ علیہ الصلوۃ و السلام نے ہمیشہ رحم و کرم اور باہمی محبت کی تعلیم دی اور نعت پاک سے اس تعلیم کو خوب خوب فروغ ملتا ہے ۔ برقی صاحب نے کہا کہ ہمیں نونہالان مسلم کے لئے اس طرح کے پروگرام کرتے رہنا چاہیے کیونکہ اس سے وہ دینی و عصری دونوں طرح کی تربیت سےآراستہ ہونگے۔
اس موقع پر اول انعام یافتگان کو پانچ ہزار روپے نقد کے ساتھ "حضرت حسان بن ثابت ایوارڈ” سے نوازا گیا، دوم انعام یافتگان کو تین ہزار روپے نقد کے علاوہ "علامہ عبد الرحمن جامی ایوارڈ” سے نوازا گیا، سوم انعام یافتگان کو دو ہزار روپے نقد کے ساتھ "شیخ سعدی ایوارڈ” سے نوازا گیا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر صفیہ عامر صاحبہ ، ڈاکٹر وارث متین مظہری ۔ ڈاکٹر آبرو امان اندرابی ، ڈاکٹر نجم السحر ، ڈاکٹر انور حسین خان ، مولانا فیضان احمد نعیمی ، محمد ندیم ، مولانا کلیم رضوی اور مختلف اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا و طالبات، ان کے والدین وغیرہ کثیر تعداد میں موجود رہے اور حوصلہ افزائی فرماتے رہے ۔