سری نگر،22اپریل(یو این آئی) جنوبی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام کے قریب واقع بیسرن ویلی میں منگل کی سہ پہر دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ہلاک شدگان میں دو غیر ملکی اور دو مقامی افراد بھی شامل ہیں جبکہ متعدد سیاح زخمی ہوئے ہیں۔عین شاہدین کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 4 تھی اور ان کا ہدف خاص طور پر مختلف علاقوں سے آئے ہوئے سیاح تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ دہشت گردوں نے بیسرن ویلی میں دن کے تقریباً 1:30 بجے حملہ کیا۔ ایک سیاح پلوی نے بتایا کہ ان کے شوہر منجوناتھ راؤ جو کہ شیواموگہ (کرناٹک) سے تعلق رکھتے تھے، حملے میں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ پلوی کے مطابق حملہ آوروں نے ان کے شوہر کو قتل کرنے کے بعد ان سے کہا، "تمہیں ماریں گے نہیں، جا کر مودی کو بتاؤ۔”
ایک زخمی خاتون سیاح، جو حملے میں بال بال بچ گئیں، نے کہا:’ہم بیسرن ویلی میں قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ ایک مسلح شخص نے میرے شوہر سے ان کا نام دریافت کیا۔ جیسے ہی نام بتایا، اس نے گولی چلا دی۔ میرے شوہر کے سر میں گولی لگی۔ وہاں موجود سات دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔‘ایک اور عینی شاہد نے کہا:’ہم نے چیخ و پکار سنی، پھر یکدم گولیاں چلنے لگیں۔ بچے رو رہے تھے، خواتین بھاگ رہی تھیں۔ جو منظر دیکھا، وہ زندگی بھر نہیں بھولیں گے۔‘ایک سیاح نے بتایا:”جب حملہ ہوا تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے فوراً پہاڑی سے نیچے بھاگنے کی کوشش کی۔ مقامی افراد نے ہمت دکھاتے ہوئے زخمیوں کو گھوڑوں پر بٹھایا اور فوری طور پر اسپتال پہنچانے میں مدد کی۔”
ایک مقامی گائیڈ نے بتایا:”دہشت گرد قریبی جنگلات سے نمودار ہوئے۔ ان کے ہاتھوں میں خودکار ہتھیار تھے۔ وہ براہ راست سیاحوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔”ادھرحملے کی نوعیت کے پیش نظر، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی سے سری نگر روانہ ہونے کا فیصلہ کیا اور فوراً وہاں سکیورٹی کے جائزے کے لیے اجلاس طلب کیا۔ اس سے پہلے امت شاہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو سعودی عرب کے دورے کے دوران حملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم مودی نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اس انسانیت سوز عمل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، وہ نہیں بچیں گے! ۔” انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا عزم دہشت گردی کے خلاف مضبوط ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔‘جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ دہشت گردوں کا تعاقب کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور جلد ہی انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔یہ کشمیر میں 2019 کے بعد کا پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ اس سے قبل 14 فروری 2019 کو پلوامہ میں دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے خود کش حملے میں 40 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔مقامی حکام نے اس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے اور پورے علاقے میں تلاشی کے لیے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔بیسرن، جو کہ ’منی سوئیزرلینڈ‘ کے نام سے مشہور ہے، سالانہ لاکھوں سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے۔ یہاں سے تولیان جھیل تک ٹریکنگ بھی کی جاتی ہے اور یہ علاقہ خچروں یا پیدل ہی قابل رسائی ہے۔
زخمیوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر کی مدد لی گئی جبکہ مقامی لوگوں نے بھی اپنے خچروں کے ذریعے زخمیوں کو نیچے پہلگام اسپتال پہنچایا۔ فوج، سی آر پی ایف اور جموں و کشمیر پولیس نے علاقے کو چاروں طرف سے گھیر کر بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کر دی ہے۔ فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار نے فوری طور پر دہلی سے سری نگر کا رخ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔اس حملے کے بعد کشمیر کے مختلف حصوں، بالخصوص پہلگام، میں سناٹا چھا گیا ہے۔ سیاحوں نے خوف کے سبب علاقہ چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔ کرناٹک کے شیو موگا سے تعلق رکھنے والے تاجر منجوناتھ راؤ کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ سدارمیا نے تعزیت کا اظہار کیا اور ریاستی افسران کی ایک ٹیم کو کشمیر روانہ کیا۔کشمیر میں 2019 کے بعد پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ- یہ اپنی نوعیت کا پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے جو 2019 کے بعد کشمیر میں پیش آیا ہے۔سال2019میں مقامی خود کش بمبار عادل ڈار، جو کہ دہشت گرد تنظیم جیش سے تعلق رکھتا تھا، نے اپنے بارود سے بھری ہوئی ایک خود کش گاڑی کو سی آر پیا یف کی بس کے ساتھ ٹکرا دیا تھا جس کے نتیجے میں40سی آر پی ایف جوان جاں بحق ہو گئے تھے۔اس حملے کے بعد بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کی گئی تھی۔ایک دن بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کی تھی اور اس کے نتیجے میں ایک مختصر فضائی جنگ کا آغاز ہو گیا تھا۔ پلوامہ حملے نے بھارت اور پاکستان کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔
اس سے قبل جولائی 2017 میں جنوبی کشمیر میں ایک اور دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس میں امرناتھ یاترا پر جا رہے آٹھ یاتری ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔