نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): الجزیرہ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں "ہندو قوم پرستی” کو دنیا کے لیے ایک نیا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ اس میں وزیراعظم ہند نریندر مودی، بی جے پی اور وشو ہندو پریشد کو دنیا میں ہندو دائیں بازو کے پھیلاؤ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ الجزیرہ نے برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہونے والے حالیہ واقعے کی وجہ اسی کو مانا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوتوا کا فروغ، سیاسی فلسفہ بالکل نئے انداز میں سامنے آرہی ہے۔ اس کی جڑیں ہندوستانی شہروں کی گلیوں میں ہونے والے تشدد سے وابستہ ہیں۔
یہ مضمون سومدیپ سین نے لکھا ہے۔ سومدیپ ڈنمارک کی روسکلڈ یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ انہوں نے لکھاہے کہ 17 ستمبر کو ایک نوجوان ہندو لیسٹر کی گلیوں میں جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے اگے بڑھتاہے۔ یہ اب ہندو قوم پرستوں کی جنگی آواز بن چکا ہے۔ مضمون میں اسے ہٹے کٹے ہندوؤں کی ایسی اندھی حب الوطنی سے تعبیرکیاگیاہے، جس کی توقع ہندو قوم پرست ہمیشہ سے کرتے رہے ہیں۔
مضمون میں مزید لکھا گیا ہے کہ برطانیہ میں ہندو قوم پرستی اور کنزرویٹو پارٹی کے اشتراک کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس میں 2016 کے لندن کے میئر کے انتخابات کا بھی ذکر ہے۔ اس کے مطابق اس وقت کے کنزرویٹو امیدوار جیک گولڈ اسمتھ نے اپنی مسلم اپوزیشن لیبر پارٹی کے امیدوار صادق خان کو شکست دینے کے لیے مسلم مخالف مہم چلائی تھی۔ صرف یہی نہیں، آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ ایسی اطلاعات تھیں کہ ہندو قوم پرست گروپوں نے 2019 کے برطانیہ کے عام انتخابات کے دوران کنزرویٹو امیدوار کے خلاف مہم چلائی تھی۔ اس کے پیچھے وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ لیبر پارٹی کے امیدوار جیریمی کوربن نے کشمیر میں اس وقت کی کارروائی پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
سومدیپ نے مزید لکھا ہے کہ یہ اب صرف برطانیہ کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہندو قوم پرستی کا مسئلہ اب عالمی شکل اختیار کر چکا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ برطانیہ کی طرح امریکہ میں بھی ہندو قوم پرست دائیں بازو کے امیدواروں کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے 2016 کی مثال دی۔ ان کے مطابق اس وقت کے امریکی صدارتی انتخابات میں ہندو گروپوں نے ہندو امریکیوں کو ری پبلکن امیدوار کے لیے متحرک کیا تھا۔ آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ 2015 میں ریپبلک ہندو کولیشن کے نام سے انڈین امریکن لابی کا آغاز کیا گیا تھا۔ سومدیپ کے مطابق، اسے شکاگو میں مقیم ایک بزنس مین شلبھ کمار نے شروع کیا تھا جس کے مودی کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔