پیر, اکتوبر 27, 2025
  • Login
Hindustan Express
  • ہوم
  • دیار وطن
  • آئینہ شہر
  • اخبارجہاں
  • بزم شمال
  • فن فنکار
  • کھیل ایکسپریس
  • خصوصی پیشکش
  • افکارِ جہاں
    • میرا کالم
    • قوس قزح
    • کھلاخط
  • Epaper
No Result
View All Result
  • ہوم
  • دیار وطن
  • آئینہ شہر
  • اخبارجہاں
  • بزم شمال
  • فن فنکار
  • کھیل ایکسپریس
  • خصوصی پیشکش
  • افکارِ جہاں
    • میرا کالم
    • قوس قزح
    • کھلاخط
  • Epaper
No Result
View All Result
Hindustan Express
Epaper
No Result
View All Result
Home اخبارجہاں

پاکستان کے صوبہ سندھ میں ہندو خاتون کے لرزہ خیز قتل کی واردات

Hindustan Express by Hindustan Express
دسمبر 30, 2022
in اخبارجہاں
0
پاکستان کے صوبہ سندھ میں ہندو خاتون کے لرزہ خیز قتل کی واردات
0
SHARES
46
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

اسلام آباد(ایجنسیاں)

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ہندوؤں کی بھیل برادری سے تعلق رکھنے والی دیا بھیل کو بے دردی سے قتل کیے جانے پر پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان سے بھی ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ حکومت ہند نے اس خبر پر ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں ہندو برادری کا تحفظ یقینی بنائے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع سانگھڑ کے علاقے سنجھورو کے گاوں ڈپٹی کی رہائشی دیا بھیل، بیوہ اور پانچ بچوں کی ماں تھی ان کے بچوں میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں شامل ہیں جن میں ایک بٰیٹی کے علاوہ تمام شادی شدہ ہیں۔دیا کے خاندان کا کہنا ہے کہ وہ 28 دسمبر کی صبح معمول کے مطابق گھر سے کچھ فاصلے پر سرسوں کے کھیتوں کے پاس گھاس کاٹنے نکلی تھیں۔اس وقت ان کی 14 برس کی بیٹی ان کے ہمراہ تھی۔ گھاس کا ایک گٹھر وہ اپنی بیٹی کے ساتھ گھر لائیں جس کے بعد انہوں نے اپنی بیٹی کو گھر ہی میں رکنے کا کہا اور باقی گھاس لینے کے لیے دوبارہ کھیتوں کا رخ کیا جس کے بعد وہ واپس نہیں آئیں۔
کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد ان کی لاش گھر سے 500میٹر کی دوری پر رات میں ان ہی کھیتوں کے قریب سے ملی جہاں وہ گئی تھیں۔دیا کے اہلِ خانہ کے مطابق اُن کا سر تن سے الگ تھا جب کہ چہرے، سینے اور بازؤں کی کھال کھینچ لی گئی تھی۔پولیس نے لاش کا ابتدائی معائنہ کر کے اسے پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال روانہ کیا جہاں اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ قتل کے لیے تیز دھار آلہ استعمال کیا گیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارہ وائس آف امریکہ کا کہنا ہے کہ نے اس معاملے پر متعدد بار پولیس سے رابطے کی کوشش کی لیکن تعارف جاننے کے بعد ان کی جانب سے فون بند کردیا گیا۔ تاہم ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ جمعے کی شام کو پولیس کو دیا کے اس روز زیرِ استعمال گھاس کاٹنے والی داتری اور کپڑا ان کے گھر کے قریب سے ملا ہے جس کے بعد تحقیقات میں مزید تیزی آگئی۔اس واقعے پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سندھ ٹی وی کے سینئر صحافی انجم آفتاب کا کہنا تھا کہ دیا بھیل کے قتل کے روز وہ جائے وقوعہ پر موجود تھے۔اُن کے بقول ’’جہاں سے دیا کی لاش ملی وہاں خون کے دھبے نہیں تھے تاہم وہا ں سے ایک گولی کا خول بر آمد ہوا۔ پولیس نے لاش کو سول اسپتال پہنچانے کے بعد سراغ رساں کتوں کی مدد سے کھیتوں کی تلاشی بھی لی۔‘‘
اس قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو نے واقعے کا نوٹس لے کر اعلی سطح کی تحقیقات کا حکم دیا۔
ایک خاتون کے یوں بے دردی سے قتل کیے جانے پر بھیل برادی میں خاصا خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ لیکن دیا بھیل کے بیٹے سومر بھیل کا یہ مؤقف ہے کہ ان کی والدہ اور ان کے خاندان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔واقعے کی ایف آئی آر سیکشن 302 کے تحت دیا بھیل کے بیٹے کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لی گئی ہے جس کے بعد تحقیقات میں تیزی آگئی۔واقعے کے چند گھنٹوں کے بعد پولیس نے چھ سے سات گرفتاریاں کیں جن میں دیا بھیل کے خاندان کے کچھ افراد سمیت جادو ٹونے کرنے والے مرد جنہیں مقامی زبا ن میں (بھوپے)کہا جاتا ہے کو پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔
پولیس اس کیس میں تفتیش سے میڈیا کو آگاہ نہیں کر رہی نہ ہی ان گرفتاریوں کے حوالے سے بات کر رہی ہے۔ تاہم سومر بھیل نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی والدہ کے قتل کے شبہے میں پولیس نے ان کے خاندان کے کچھ اہم افراد کو تحویل میں لے رکھا ہے۔
دیا کے قتل کے بعد پانچ رکنی جے آئی ٹی (جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم) تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی سنجھورو کے ڈی ایس پی جاوید احمد چانڈیو کر رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کو اگلے 24 گھنٹو ں میں ڈی آئی جی سندھ کو ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق دیا بھیل بیوہ ہونے کے باوجود اپنی گزر بسر خود محنت کر کے کیا کرتی تھیں۔ وہ کھیتوں میں کام کرتی تھیں اور کچھ مویشی بھی اُن کی ملکیت تھے۔ جس گھر میں وہ اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ رہائش پذیر تھیں وہ بھی ان کی ملکیت بتایا جارہا ہے۔ان کا شادی شدہ بیٹا ان کے گھر کے نزدیک ہی اپنے خاندان کے ہمراہ رہتا ہے۔ اہلِ محلہ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے دیا کو قتل کیا گیا انہوں نے نہ کبھی ایسا واقعہ پہلے سنا نہ دیکھا۔اس اندوہناک قتل پر بلاول بھٹو کے حکم پر جمعے کو صوبائی وزیر برائے اقلیتی امورگیان چند ایسرانی دیا بھیل کے ورثا سے ملاقات کے لیے گاوں ڈپٹی پہنچے۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے گیان چند کا کہنا تھا دیا بھیل کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہم مقتولہ کے خاندان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقتولہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد اسے جاری کر دیا جائے گا۔انہوں نے ماضی میں ایک سال قبل سکھر میں ایک لڑکی کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر بھی صوبائی حکومت نے ایکشن لیا تھا اور مجرموں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن خاندان نے پھر صلح کر لی تھی۔ اس کیس میں بھی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ہندوستان نے سندھ میں ہندو خاتون کے بہیمانہ قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنائے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی سے جمعرات کو ان کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں خاتون کے مبینہ قتل سے متعلق سوال کیا گیا ۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اس کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں۔ لیکن ہمیں اس کی تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ لیکن ہم پاکستان سے اپنا یہ مطالبہ دہراتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کا تحفظ کرے جو کہ اس کی ذمے داری ہے۔سندھ سے تعلق رکھنے والی پیپلزپارٹی کی سینیٹر کرشنا کماری نے بھی دیا بھیل کے گاؤں کا دورہ کر کے اس قتل کی مذمت کی ہے۔ایک ٹویٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ بیوہ دیا بھیل کا وحشیانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ ان کی نعش کی حالت بہتر ابتر ہے۔پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بھارت کی جانب سے ہندو خاتون کے قتل اور پاکستان سے کیے گئے مطالبے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

:

شکئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد ان کی لاش گھر سے 500میٹر کی دوری پر رات میں ان ہی کھیتوں کے قریب سے ملی جہاں وہ گئی تھیں۔دیا کے اہلِ خانہ کے مطابق اُن کا سر تن سے الگ تھا جب کہ چہرے، سینے اور بازؤں کی کھال کھینچ لی گئی تھی۔پولیس نے لاش کا ابتدائی معائنہ کر کے اسے پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال روانہ کیا جہاں اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ قتل کے لیے تیز دھار آلہ استعمال کیا گیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارہ وائس آف امریکہ کا کہنا ہے کہ نے اس معاملے پر متعدد بار پولیس سے رابطے کی کوشش کی لیکن تعارف جاننے کے بعد ان کی جانب سے فون بند کردیا گیا۔ تاہم ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ جمعے کی شام کو پولیس کو دیا کے اس روز زیرِ استعمال گھاس کاٹنے والی داتری اور کپڑا ان کے گھر کے قریب سے ملا ہے جس کے بعد تحقیقات میں مزید تیزی آگئی۔اس واقعے پر وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے سندھ ٹی وی کے سینئر صحافی انجم آفتاب کا کہنا تھا کہ دیا بھیل کے قتل کے روز وہ جائے وقوعہ پر موجود تھے۔اُن کے بقول ’’جہاں سے دیا کی لاش ملی وہاں خون کے دھبے نہیں تھے تاہم وہا ں سے ایک گولی کا خول بر آمد ہوا۔ پولیس نے لاش کو سول اسپتال پہنچانے کے بعد سراغ رساں کتوں کی مدد سے کھیتوں کی تلاشی بھی لی۔‘‘
اس قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو نے واقعے کا نوٹس لے کر اعلی سطح کی تحقیقات کا حکم دیا۔
ایک خاتون کے یوں بے دردی سے قتل کیے جانے پر بھیل برادی میں خاصا خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ لیکن دیا بھیل کے بیٹے سومر بھیل کا یہ مؤقف ہے کہ ان کی والدہ اور ان کے خاندان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔واقعے کی ایف آئی آر سیکشن 302 کے تحت دیا بھیل کے بیٹے کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لی گئی ہے جس کے بعد تحقیقات میں تیزی آگئی۔واقعے کے چند گھنٹوں کے بعد پولیس نے چھ سے سات گرفتاریاں کیں جن میں دیا بھیل کے خاندان کے کچھ افراد سمیت جادو ٹونے کرنے والے مرد جنہیں مقامی زبا ن میں (بھوپے)کہا جاتا ہے کو پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔
پولیس اس کیس میں تفتیش سے میڈیا کو آگاہ نہیں کر رہی نہ ہی ان گرفتاریوں کے حوالے سے بات کر رہی ہے۔ تاہم سومر بھیل نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی والدہ کے قتل کے شبہے میں پولیس نے ان کے خاندان کے کچھ اہم افراد کو تحویل میں لے رکھا ہے۔
دیا کے قتل کے بعد پانچ رکنی جے آئی ٹی (جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم) تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی سنجھورو کے ڈی ایس پی جاوید احمد چانڈیو کر رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کو اگلے 24 گھنٹو ں میں ڈی آئی جی سندھ کو ابتدائی رپورٹ پیش کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق دیا بھیل بیوہ ہونے کے باوجود اپنی گزر بسر خود محنت کر کے کیا کرتی تھیں۔ وہ کھیتوں میں کام کرتی تھیں اور کچھ مویشی بھی اُن کی ملکیت تھے۔ جس گھر میں وہ اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ رہائش پذیر تھیں وہ بھی ان کی ملکیت بتایا جارہا ہے۔ان کا شادی شدہ بیٹا ان کے گھر کے نزدیک ہی اپنے خاندان کے ہمراہ رہتا ہے۔ اہلِ محلہ کا کہنا ہے کہ جس طرح سے دیا کو قتل کیا گیا انہوں نے نہ کبھی ایسا واقعہ پہلے سنا نہ دیکھا۔اس اندوہناک قتل پر بلاول بھٹو کے حکم پر جمعے کو صوبائی وزیر برائے اقلیتی امورگیان چند ایسرانی دیا بھیل کے ورثا سے ملاقات کے لیے گاوں ڈپٹی پہنچے۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے گیان چند کا کہنا تھا دیا بھیل کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہم مقتولہ کے خاندان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقتولہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد اسے جاری کر دیا جائے گا۔انہوں نے ماضی میں ایک سال قبل سکھر میں ایک لڑکی کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر بھی صوبائی حکومت نے ایکشن لیا تھا اور مجرموں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن خاندان نے پھر صلح کر لی تھی۔ اس کیس میں بھی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ہندوستان نے سندھ میں ہندو خاتون کے بہیمانہ قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنائے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی سے جمعرات کو ان کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں خاتون کے مبینہ قتل سے متعلق سوال کیا گیا ۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اس کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں۔ لیکن ہمیں اس کی تفصیلات کا علم نہیں ہے۔ لیکن ہم پاکستان سے اپنا یہ مطالبہ دہراتے ہیں کہ وہ اقلیتوں کا تحفظ کرے جو کہ اس کی ذمے داری ہے۔سندھ سے تعلق رکھنے والی پیپلزپارٹی کی سینیٹر کرشنا کماری نے بھی دیا بھیل کے گاؤں کا دورہ کر کے اس قتل کی مذمت کی ہے۔ایک ٹویٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ بیوہ دیا بھیل کا وحشیانہ انداز میں قتل کیا گیا۔ ان کی نعش کی حالت بہتر ابتر ہے۔پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بھارت کی جانب سے ہندو خاتون کے قتل اور پاکستان سے کیے گئے مطالبے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

Tags: صوبہ سندھقتلہندو خاتون
ShareTweetSend
Previous Post

تونیشا کوشیزان خان اسلام قبول کرانا چاہتا تھا،ماں کا الزام

Next Post

شام میں داعش نے 12 آئل فیلڈ ورکرز کو قتل کردیا

Hindustan Express

Hindustan Express

Next Post
شام میں داعش نے 12 آئل فیلڈ ورکرز کو قتل کردیا

شام میں داعش نے 12 آئل فیلڈ ورکرز کو قتل کردیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

خبریں

’آئڈیا کمیونیکیشنز‘ کی سلور جوبلی تقریب

’آئڈیا کمیونیکیشنز‘ کی سلور جوبلی تقریب

اکتوبر 18, 2025
یوپی میں جنگل راج قائم ہے:راہل گاندھی

یوپی میں جنگل راج قائم ہے:راہل گاندھی

اکتوبر 17, 2025
وزیر مالیات نرملا سیتارمن کی طبیعت ناساز

وزیر خزانہ نے کرناٹک گرامین بینک کی کارکردگی کا جائزہ لیا

اکتوبر 17, 2025
سری لنکا ئی وزیر اعظم کا نیتی آیوگ کا دورہ

سری لنکا ئی وزیر اعظم کا نیتی آیوگ کا دورہ

اکتوبر 17, 2025
دہلی میں 28 غیر قانونی بنگلہ دیشی شہری گرفتار

دہلی میں 28 غیر قانونی بنگلہ دیشی شہری گرفتار

اکتوبر 10, 2025
آر ایس ایس کے برعکس، کانگریس نظریات کی کثرت پر یقین رکھتی ہے: راہل

آئی پی ایس افسر کی خودکشی پر راہل کی برہمی

اکتوبر 10, 2025
مودی کی ٹرمپ اور نیتن یاہو سے  گفتگو

مودی کی ٹرمپ اور نیتن یاہو سے گفتگو

اکتوبر 10, 2025
معروف شاعر و ادیب قاسم خورشید کاانتقال

معروف شاعر و ادیب قاسم خورشید کاانتقال

ستمبر 30, 2025
ہندوستانی معیشت کی لچک واضح:سیتا رمن

ہندوستانی معیشت کی لچک واضح:سیتا رمن

ستمبر 25, 2025
اجودھیا میں مسجد کے نئے ڈیزائن کی تیاری

اجودھیا میں مسجد کے نئے ڈیزائن کی تیاری

ستمبر 25, 2025

Categories

  • Featured
  • آئینہ شہر
  • آج کی خبریں
  • أخبار
  • اخبارجہاں
  • افکارِ جہاں
  • الیکشن
  • بزم شمال
  • بزنس
  • بہار نامہ
  • پارلیمانی خبریں
  • جرائم
  • جہانِ اردو
  • جہانِ طب
  • حادثہ
  • حقوق انسانی
  • خاص خبریں
  • خدمتِ خلق
  • خصوصی پیشکش
  • دلچسپ
  • دہلی نامہ
  • دیارِ ملت
  • دیار وطن
  • دیارِادب
  • سائنس و تحقیق
  • سیاست
  • عالم اسلام
  • عدلیہ
  • فلسطین- اسرائیل جنگ
  • فن فنکار
  • قدرت کاقہر
  • قوس قزح
  • کانفرنس
  • کشمیرنامہ
  • کھلاخط
  • کھیل ایکسپریس
  • متحرك
  • مذہبی خبریں
  • موسيقى
  • میرا کالم
  • ہمسایہ

Tags

احتجاج اسرائیل اقوام متحدہ الیکشن الیکشن کمیشن امریکہ انتخابات اپوزیشن ایران اے ایم یو بنگلہ دیش بھارتیہ جنتا پارٹی بہار بی جے پی تلنگانہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جموں وکشمیر حماس حکومت خواتین دہلی راجستھان راہل راہل گاندھی سپریم کورٹ عام آدمی پارٹی غزہ فلسطین لوک سبھا لوک سبھا انتخابات مسلمان ممبئی مودی مہاراشٹر نیشنل کانفرنس وزیر اعظم وزیر اعلیٰ پارلیمنٹ پاکستان کانگریس کرناٹک کشمیر کیجریوال ہماچل پردیش ہندوستان
  • Contact Us
  • Privacy Policy
  • Terms and Conditions

Web Editor: Shahidul Islam
.Copyright © Hindustan Express Urdu Daily, Published from, Delhi, India. All rights reserved

No Result
View All Result
  • ہوم
  • دیار وطن
  • آئینہ شہر
  • اخبارجہاں
  • بزم شمال
  • فن فنکار
  • کھیل ایکسپریس
  • خصوصی پیشکش
  • افکارِ جہاں
    • میرا کالم
    • قوس قزح
    • کھلاخط
  • Epaper

Web Editor: Shahidul Islam
.Copyright © Hindustan Express Urdu Daily, Published from, Delhi, India. All rights reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In