پٹنہ:دار القضاء کا وجود اس سر زمین پر اللہ کی رحمت اور اسلامی نظام عدل کی بین علامت ہے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب کا فریضہ ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول کی اتباع کریں اور اگر ہمار ے درمیان کوئی نزاع ہو جائے تو اس کو اللہ اور رسول کے احکام کے ذریعہ حل کرائیں، لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کی اتباع کاایک اہم حصہ دار القضاء ہے، دار القضاء ایسی جگہ ہے، جہاں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کے مطابق معاملات کا حل کیا جاتا ہے۔ اس لیے ہم سب کو چاہئے کہ اپنے عائلی معاملات دار القضاء کے ذریعہ حل کرائیں۔ یہ باتیں امیر شریعت بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مد ظلہ العالی نے 8مئی 2023 روز سوموار کو نوگچھیا بلا ک،ضلع بھاگل پور کے محلہ میر جعفری میں دار القضاء امارت شرعیہ کے قیام کے موقع پر منعقد اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا نوجوان نسل کے اندر الحاد کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحاد سے بچنے کے لیے اللہ پر یقین ضروری ہے، اس کے لیے قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے تمام لوگوں کو دعوت دی کہ قرآن سمجھ کر پڑھیں اوراپنے اندر قرآن فہمی کا ذوق پیدا کریں۔آپ نے دارا لقضاء کے قیام کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہ ۴/ کروڑ کیس ہندوستان کی عدالتوں میں پینڈنگ میں ہیں،جن میں روزانہ دو ہزار کیس کا اضافہ ہوتا ہے، بعض بعض ایسے معاملات سامنے آئے جہاں 24سال کے بعد طلاق کا معاملہ حل ہوا۔انصاف کا دیر سے ملنا بھی بے انصافی ہے، اس لیے جلد اور آسانی کے ساتھ انصاف کے حصول کے لیے دار القضاء کا قیام ضروری ہے، دار القضاء اور دنیوی کورٹ میں فرق ہے، وہاں دولت اور وقت کا خرچ ہے جو دارا لقضاء میں نہیں ہے، دارا لقضاء میں فیصلہ اللہ اور رسول کے حکم کے مطابق ہوتا ہے، اس لیے اس میں رحمت اور برکت ہے۔یہ صرف طلاق اور نکاح کے فیصلہ کے لیے نہیں ہے، بلکہ آپ کے ہر قسم کے شرعی اور سماجی مسائل کے حل کا مرکز ہے۔آپ نے نومنتخب قاضی کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ امین و صادق بن کر کام کریں گے تو اللہ تعالیٰ کی نصرت پیدا ہوگی۔
نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب نے ارتداد کی لہر کو روکنے کے لیے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے صحابہ کرام کے ایمان و استقامت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج ایمان والوں کے دلوں میں بزدلی پیدا ہوگئی ہے، اس لیے ان کا دبدبہ ختم ہورہاہے اس کی سب سے بڑی وجہ خاندانوں اور برادری کا ا ختلاف ہے، اس اختلاف کی وجہ سے ہمارا شیرازہ بکھر رہاہے، آج تعصب و نفرت کی وجہ سے ہم کمزور پڑ رہے ہیں۔ اس لیے اپنے اندرکلمہ کی بنیاد پر اتحادو اتفاق پیدا کریں اور ہر قسم کے تعصب اور تنگ نظری کو ختم کریں۔
مولانا قاضی محمد انظار عالم قاسمی قاضی شریعت امارت شرعیہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد حق کے ساتھ فیصلہ کرنا جملہ فرائض میں سے اہم اور ساری عبادتوں سے اشرف عبادت ہے، انبیاء اور رسولوں کی بعثت اسی لئے ہوئی اور خلفائے راشدین ہمیشہ اس کے ساتھ مشغول رہے۔ انصاف کا قیام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ تمام انبیاء کی عظیم سنت ہے، انصاف کو عام کرنے کا حکم تمام انبیاء کو دیا گیا، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات میں تمام علاقوں میں قاضی مقرر کیے تاکہ انصاف عام ہو اور انسانیت کو روحانی سکون میسر ہو۔اس لیے امارت شرعیہ کا بھی جب 1921ئمیں قیام عمل میں آیاتو سب سے پہلے دارالقضاء قائم کیا گیا کیوں کہنظام امارت شرعیہ کی بنیاد ہی حق وعدل پر رکھی گئی ہے، امارت شرعیہ کا شعبہئ دار القضاء یہاں کے پورے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، کیوں کہ اس سے مظلوموں کو انصاف اور مستحقین کو ان کا حق ملتا ہے اور ایک صالح اور پر امن معاشرہ کا وجود عمل میں آتا ہے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھالیں،اور اپنے معاملات بالخصوص نکاح، طلاق، خلع، وراثت و دیگر خاندانی و معاشرتی مسائل کا تصفیہ شریعت اسلامی کے مطابق کرائیں۔
مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ نے امارت شرعیہ کی تاریخ پر روشنی ڈالی، امراء شریعت کی خدمات کو بیان کیا اور ان کی قربانیوں کو یاد دلایا، انہوں نے متبنیٰ بل، نس بندی کے قانون، نفقۂ مطلقہ وغیرہ کے سلسلہ میں امارت شرعیہ کے اکابر کی محنتوں کا تفصیل سے تذکرہ کیا۔آپ نے اتحاد امت اور قرآن کریم پرعمل کے موضوع پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ قرآن ہر مشکل کی آخری دوا ہے، جن کے پاس قرآن جیسی نعمت ہوانہیں دوسروں کے سامنے کاسہئ گدائی لے کر جانے کی کیا ضرورت ہے۔انہوں نے دار القضاء کی اہمیت و ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ہر قسم کے نزاعات کا حل دار القضاء سے کرائیں۔آپ نے تلک جہیز، شراب نوشی جیسی سماجی برائیوں کے سد باب پر بھی گفتگو کی۔
مولانا مفتی مجیب الرحمن قاسمی معاون قاضی شریعت دار القضا ء امارت شرعیہ نے تمہیدی خطاب میں امارت شرعیہ کی اہمیت وضرورت اور اس کے تاریخی پس منظر پر روشنی ڈالی، مفتی محمد الیاس قاسمی نے اسلام کے نظام طلاق پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اس کی حکمتوں کو بیان کیا، مولانا مفتی رضی احمد رحمانی ندوی قاضی شریعت مونگیر نے دار القضاء کی توسیع میں امیر شریعت کی خدمات کا تذکرہ فرمایا، جبکہ مولانا مفتی خورشید انور قاسمی قاضی شریعت بھاگل پور نے اسلام کے نظام قضاء پر مدلل گفتگو کی، اجلاس کی نظامت کے فرائض مفتی عبد الغفور مظاہری و مفتی عبد الوہاب ندوی نے مشترکہ طور پر انجام دیے۔ ماسٹر نزاکت صاحب ناظم مدرسہ تعلیم القرآن میر جعفری نے حالات حاضرہ پر نظم پیش کیا۔