نئی دہلی،6 جنوری (یواین آئی) جماعت اسلامی ہند اس بات پر تشویش کا اظہار کرتی ہے کہ ہمارا یہ ملک آئینی جمہوریت سے بتدریج جانبداریت اور اکثریت پسندی کی طرف بڑھ رہا ہے جس کی نشاندہی متعدد واقعات اور پیش رفتوں سے ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیم نے آج جماعت اسلامی کے ہیڈکوارٹر میں پریس میٹ کے دوران کیا۔
اس دوران جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ ’’ابھی حال ہی میں ہونے والے پارلیمانی سرمائی اجلاس میں اپوزیشن کے تقریبا تمام ہی اراکین ( راجیہ سبھا کے 46 اور لوک سبھا کے 100 ارکان پارلیمنٹ ) کو بغیر کسی ٹھوس الزام کے معطل کردیا گیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بغیر اپوزیشن کے پارلیمنٹ میں احتساب کا پہلو صفر اور حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر سوال کرنے والا کوئی موجود نہیں رہا۔ ًاس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے برسراقتدار پارٹی فوجداری قوانین، ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ اور الیکش کمیشن آف انڈیا کی تقرری جیسے قوانین بلا روک ٹوک پاس کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ ان نئے قوانین میں ایگزیکٹیو کو غیر معمولی اختیارات دیئے گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کے پارلیمنٹ میں اکثریت میں ہونے کے سبب ہمارا ملک ایگزیکٹیو یا ایک ہی لیڈر کے ہاتھوں میں طاقت کے سمٹ جانے کی طرف بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، جس سے آئینی چیک اینڈ بیلنس کی تاثیر کے کم ہونے کے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔ جو نئے فوجداری قوانین پاس کئے گئے اور جو ضابطے بنائے گئے، ان پر قانونی ماہرین تشویش کا اظہار کررہے ہیں ۔
پروفیسر سلیم نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند رام مندر کے افتتاح کو سیاسی پروپیگنڈہ اور انتخابی منافع کمانے کا ذریعہ بنانے پر افسوس کا اظہار کرتی ہے۔ اس پروگرام کا استعمال سیاسی مقاصد اور پولرائزیشن کے لئے نہیں ہونا چاہئے۔ رام مندر افتتاح کی مذہبی تقریب اس بات کی واضح مثال ہے کہ کیسے کچھ سیاست دان مذہب کا غلط استعمال سیاسی فائدے کے لئے کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس پر حکمراں جماعت کی طرف سے تنقید کی جاتی رہی لیکن اب وہ خود اس میں بے دھڑک شامل ہورہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ رام مندر کا افتتاح ’’ بی جے پی کا ’انتخابی پروگرام‘ اور وزیر اعظم کی ’سیاسی ریلی‘‘ میں بدل گیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہند غزہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتی ہے جہاں جنگ شروع ہونے کے بعد سے 22 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کیا گیا ۔ اسرائیل کی جانب سے نہ رکنے والی فضائی بمباری کے نتیجے میں محاصرہ شدہ انکلیو میں ہلاکت اور تباہی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی بدترین مثال ہے۔ وہاں عام نہتے شہریوں بالخصوص معصوم بچوں اور خواتین کی نسل کشی، اسپتالوں اوراسکولوں پر اندھا دھند بمباری و دیگرغیر انسانی کاروائیاں بلا روک جاری ہیں اورعالمی برادری اس خوفناک قتل عام پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جنگ نے صیہونیوں، امریکہ اور بعض یورپی ممالک کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔ جبکہ فلسطینی عوام نے جس حوصلے کے ساتھ اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کیا اور غیر معمولی صبرو استقامت کا مظاہرہ کررہے ہیں، وہ قابل تعریف ہے۔ جماعت اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی اس نسل کشی کی شدید مذمت کرتی ہے اور عالمی برادری واقوام متحدہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیل پر پابندیاں عائد کرکے فوری طور پر مستقل جنگ بندی کو عمل میں لائے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل تلاش کرے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو یقین بنانے کے لئے اقدامات کرے۔