نئی دہلی (یو این آئی) انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے کووڈ کے ہندوستانی ٹیکہ "کوویکسین” پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے تحقیقی مطالعے کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف قانونی اور ادارہ جاتی کارروائی کی وارننگ دی ہے۔آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر راجیو بہل نے کوویکسین کا مطالعہ کرنے والے یونیورسٹی کے اداروں اور اسے شائع کرنے والے نیوزی لینڈ کے جریدے کو الگ الگ خط بھیجے ہیں، ان سے اس تحقیقی مطالعہ سے آئی سی ایم آر کا نام ہٹانے کو کہا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ تحقیقی مطالعہ غیر سائنسی اور جانبدارانہ ہے۔ مطالعہ میں مقررہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا ہے اور یہ ایک چھوٹے گروپ پر مبنی ہے۔ یہ خطوط 18 مئی کو لکھا گیا تھا اور پیر کے روز ان کی کاپیاں یہاں پریس کو دستیاب کرائی گئی ہيں۔
دونوں خطوط میں مسٹر راجیو بہل نے آئی سی ایم آر کا نام تحقیقی مطالعہ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو قانونی اور انتظامی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ادارے اس حوالے سے وضاحت یا تصحیح نامہ بھی شائع کریں۔ جریدے سے یہ تحقیقی مقالہ واپس لینے کو بھی کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر اس مطالعہ سے وابستہ نہیں ہے اور اس نے تحقیق کے لیے کوئی مالی یا تکنیکی مدد فراہم نہیں کی ہے۔
حال ہی میں "کمسن اور بالغ افراد میں BBVL52 کورونا ویکسین کا طویل مدتی حفاظتی تجزیہ: شمالی ہندوستان میں ایک سال کے مطالعہ سے متوقع نتائج” کے عنوان سے تحقیقی مقالے کی اشاعت کے بعد "کوویکسین” کی حفاظت اور تاثیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر راجیو بہل نے کہا ہے کہ آئی سی ایم آر کو بغیر کسی پیشگی منظوری یا اسے مطلع کیے بغیر تحقیق میں شامل کیا گیا تھا، جو کہ نامناسب اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر کو اس غیر متعلقہ مطالعہ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا ہے۔
لکھے گئے خطوط کے مطابق، مطالعہ میں ٹیکہ یافتہ اور غیر ٹیکہ یافتہ گروپوں کے درمیان واقعات کا موازنہ کرنے کے لیے غیر ٹیکہ یافتہ افراد کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ لہذا، مطالعہ میں رپورٹ کردہ واقعات کو کووڈ کی ٹیکہ کاری سے منسلک نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس مطالعہ میں ٹیکہ کاری سے پہلے کی تفصیلات پیش نہیں کی گئی ہيں۔ مطالعہ کے شرکاء سے ٹیکہ کاری کے ایک سال بعد ٹیلی فون پر رابطہ کیا گیا اور ان کے جوابات بغیر کسی طبی ریکارڈ یا کلینیکل ٹیسٹ کی تصدیق کے ریکارڈ کیے گئے ہيں۔