سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دنیائے اسلام شدید ردعمل
بیت المقدس(ایجنسیاں): اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے منگل کو سخت سکیورٹی میں مسجد اقصی کا دورہ کیا ۔ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کا یہ پہلا دورہ تھا۔ اسرائیلی حکام کے ا س طرح کے دوروں کو فلسطینی اشتعال انگیز قرار دیتے ہیں۔ فلسطینی تحریک حماس کی جانب سے اس طرح کے کسی بھی اقدام پر انتباہ جاری کیا گیا جس کے بعد بن گویر نے اپنے ترجمان کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری حکومت حماس کی دھمکیوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
وائے نیٹ نیوز ویب سائٹ نے بن گویر کی بھاری حفاظتی انتظامات میں کمپاؤنڈ کے ارد گرد چہل قدمی کی تصاویر شائع کی ہیں ۔ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ بن گویر نے دورے کے دوران نماز ادا کی تھی ۔ حزب اختلاف کے رہنما اور سابق اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے خبردار کیا تھا کہ بن گویر کا دورہ تشدد کو ہوا دے سکتا ہے۔
صہیونی وزیر بن گویر کے اس دورہ پر رد عمل دیتے ہوئے فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ انتہا پسند وزیر بن گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے ایک غیر معمولی اشتعال انگیزی اور تنازع میں خطرناک اضافہ سمجھتی ہے۔بن گویر نے گزشتہ ہفتے نیتن یاہو کی سربراہی میں نئی حکومت کے اندر حلف اٹھایا تھا جس میں انتہائی دائیں بازو اور مذہبی جماعتیں شامل تھیں۔
ادھرسعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیل کے ایک اعلیٰ عہدہ دار کے ’دھاوے‘کی مذمت کی ہے۔منگل کے روز اسرائیل کے انتہائی دائیں بازوسے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر إيتماربن غفير نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں اشتعال انگیز دراندازی کی ہے۔ اس کے بارے میں فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے کہا کہ یہ مسجداقصیٰ کو ’’یہودی معبد‘‘میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔
مسجداقصیٰ مکہ مکرمہ میں مسجدِحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ کے بعد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور یہودیت کا سب سے مقدس مقام ہے۔اس کو یہودی عقیدے کی دو قدیم باقیات کا مرکز سمجھاجاتا ہے۔سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت مسجدِاقصیٰ کے احاطے میں دراندازی کرنے والے اسرائیلی اہلکار کے اشتعال انگیز اقدام کی مذمت کرتی ہے۔مملکت نے اسرائیلی قابض حکام کے اشتعال انگیزطرزعمل کابھی ذکرکیا ہے جو قیام امن کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو کمزورکرتے ہیں اور مذہبی تقدس کے احترام سے متعلق بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔وزارتِ خارجہ نے سعودی عرب کےبرادر فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے ٹھوس مؤقف کا بھی اعادہ کیا اور مملکت کی جانب سے ان تمام کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا جن کا مقصد "اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور تنازع کے منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنا ہےتاکہ فلسطینیوں کی 1967 کی سرحدوں کے اندرایک آزاد ریاست قائم کی جاسکے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس(یروشلم) ہو۔
متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیلی وزیر کی جانب سے مسجد کے صحن پر دھاوا بولنے کی مذمت کی ہے۔یواے ای کی وزارت خارجہ نے مسجد اقصیٰ کو مکمل تحفظ مہیّاکرنے اور وہاں خطرناک اور اشتعال انگیز خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے۔
بیان میں اسرائیلی حکام پرزوردیا گیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں اور ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں جس سے خطے میں کشیدگی اورعدم استحکام میں اضافہ ہو۔وزارت خارجہ نے علاقائی اوران تمام بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کا بھی اعادہ کیا جن کا مقصد مشرق اوسط میں امن عمل کو آگے بڑھانا اور’’غیرقانونی اقدامات‘‘کا خاتمہ کرنا ہے جو دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ اور 1967 کی سرحدوں میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے خطرے کا موجب ہیں۔اردن نے بھی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی وزیر إيتماربن غفير کے دورے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔اردن کی وزارت خارجہ نےایک بیان میں کہاہے کہ عمان مسجد اقصیٰ پر حملے اور اس کے تقدس کو پامال کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔