بھوپال، 13 فروری (یو این آئی) مدھیہ پردیش اسمبلی میں آج بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سینئر ممبران اسمبلی نے ساگر ڈویژن میں پردھان منتری آواس یوجنا میں مبینہ بے ضابطگیوں کا معاملہ اٹھایا، جس پر شہری ترقی اور مکانات کے وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملہ کو دیکھیں گے۔
وقفہ سوالات کے دوران ایم ایل اے للیتا یادو نے کہا کہ چھتر پور ضلع میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اس مہتواکانکشی منصوبے کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے اسکیم میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ فہرست میں شامل بہت سے لوگ حقیقت میں لاپتہ ہیں۔
اپنے جواب میں مسٹر وجے ورگیہ نے کہا کہ 21 لوگ نااہل پائے گئے تھے، لیکن ان میں سے صرف ایک کو رقم واپس کی گئی ۔ فائدہ اٹھانے والے کے نااہل پائے جانے کے بعد اس سے یہ رقم واپس لے لی گئی ہے۔
ساگر کے ایم ایل اے شیلیندر جین نے کہا کہ ساگر ڈویژن میں یہ معاملہ پہلے بھی سامنے آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکیم کی منظور شدہ فہرست میں شامل تقریباً ڈیڑھ ہزار کنبہ ساگر میں نہیں مل سکے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو لوگ شہر میں نہیں ہیں ان کے نام فہرست میں کیسے شامل کیے گئے۔ ان کی جگہ ایسے لوگوں کو گھر دیے جائیں جو ضرورت مند ہیں۔
اس پر وزیر وجے ورگیہ نے کہا کہ ایم ایل اے جین انہیں اس سلسلے میں معلومات دیں، وہ اس معاملے کو دیکھیں گے۔
وقفہ سوالات کے دوران ہی چھتر پور ضلع کے بڈا ملہارا اسمبلی سے ایم ایل اے رام شری راجپوت نے اپنے اسمبلی حلقہ کی کئی گرام پنچایتوں میں تعمیراتی کاموں کے معیار میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا۔ اس پر وزیر وجے ورگیہ نے ان سے مخصوص گرام پنچایت کے بارے میں معلومات دینے کےلئے کہا۔