نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):ایم۔ڈے ڈولپمنٹ کمیو نی کیشن (بیچ دوہزار بیس۔بائیس) اے جے کی ماس کمیونی کیشن رسر چ سینٹر(اے جے کے ایم سی آرسی)جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ’دی وایو ساگا‘ عنوان سے منعقدہ ’میڈیا ایڈوکیسی مہم مورخہ اٹھارہ اکتوبر دوہزار بائیس کو ایم ایف حسین آرٹ گیلری میں اختتام پذیر ہوئی۔’ٹکلنگ ایئیر پولیوشن ان دی ورلڈ موسٹ پولیوٹید سیٹی‘کی ایڈوکیسی مہم اے جے کے۔ایم سی آرسی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور برطانیہ کی کیلی یونیورسٹی کا ایک مشترکہ پروجیکٹ ہے۔’پروجیکٹ جس کا نام ’اسٹوری ٹیلنگ فار انوائرومنٹل چینج:ایئر پولیوشن ان دی ورلڈ موسٹ پولیوٹیڈ سیٹی‘کو برطانوی اکیڈمی کی سوشل سائنس ہیومنی ٹیز ٹیکللنگ گلوبل چیلنجیز پروگرام کو برطانوی حکومت کے گلوبل چیلنج رسرچ فنڈ مل رہا ہے۔
مہم کا مقصد فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے الگ الگ ساجھیداروں کو جوڑکر بیداری کو عام کرنے کے لیے ایڈوکیسی تیار کرنا اور اس پر عمل آوری کرنا۔ڈاکٹر پرگتی پال سینئر اسسٹنٹ پروفیسر،اے جے کے۔ایم سی آرسی کے مطابق اس مہم کا خاص مقصد فضائی آلودگی سے متعلق لوگوں کو بیدار کرناہے تاکہ وہ اپنی سرگرمیوں میں تبدیلی لائیں اور آلودگی کو روکنے کے سلسلے میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں اس کے طریقے وضع کیے جائیں۔
وایو ساگا ایک منفرد میڈیا ایڈوکیسی مہم ہے جس میں گراس روٹ کامکس،فوٹو بوتھ،سوشل میڈیااورتصاویر کی مدد سے میڈیا کی شراکت سے استفادہ کیا جارہاہے تاکہ دہلی کے اردگرد فضائی آلودگی سے متعلق بیداری پیدا کی جاسکے۔
مہمان اعزازی ڈاکٹر سراج الدین احمد صدر شعبہ سول انجینرئنگ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروگرام کا افتتاح کیا۔ڈاکٹر سبینہ قدوائی نے پروجیکٹ ٹیم کی طرف سے سامعین کو خطاب کیا۔چنتن،لنگ کیئرفاؤنڈیشن اور ڈولپمنٹ کمیونی کیشن اینڈ ایکس ٹینشن،لیڈی ارون کالج دہلی یونیورسٹی سے اہم اداروں اور شخصیات نے پروگرام میں شرکت کی۔
مہم کے پہلے دن سے اکیس طلبا کی محنت سے تیار کردہ پینٹنگ کو ناظرین کے دیکھنے کے لیے رکھا گیا۔پروگرام میں گراس روٹ کامکس سیریز ’وایو ناما‘ کی نمائش بھی کی گئی جس کو تصویروں سے ایم اے ڈولپمنٹ کمیونی کیشن اور سینئر سیکنڈری اسکول کے طلبا سے سجایا اور سنوار اتھا۔ ریڈیو اور ویڈیو پی ایس اے جسے طلبا نے پروڈیوس کیا تھا اسے نشر کرنے کے ساتھ فوٹوگرافی مقابلے کی تصویریں ’حال دلی‘ کی بھی نمائش رکھی گئی تھی۔کمیونی ٹی گیم،وایو ہوپ اور فوٹو بوتھ”تصویریں بولتی ہیں‘ جیسی سرگرمیاں ناظرین کی توجہ کا مرکز بنی رہیں۔
’اسٹوری ٹیلنگ فار انوائرومنٹل چینچ‘ پروجیکٹ ٹیم کی طرف سے ڈاکٹر سبینہ قدوائی نے کہاکہ ’وایو ساگا ایک انتہائی اختراعی اور معلوماتی مہم ہے۔یہ نئی نسل کو اپیل کرنے والی زبان کے ذریعے فضائی آلودگی جیسے مسئلے کو بیان کرتی ہے۔اور یہ مہم یہ بھی بتاتی ہے کہ کسی بھی مہم کی وکالت کے لیے میڈیا کی طاقت کتنی بڑی ہے۔
پروگرام میں تقریبا ً آٹھ سو لوگوں نے شرکت کی جس سے پروگرام بہت کامیاب ہوگیا۔طلبانے اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ اس کی عمل آوری میں سخت محنت کی ہے اور مختلف سرگرمیوں کے انعقاد سے اپنی جمالیاتی ہنرمندی کا بھی ثبوت فراہم کیاہے۔اس طرح کو پروگرام منعقد کرنا واقعی بڑا کام ہے۔ایم ایف حسین آرٹ گیلری جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسٹاف اور انتظامیہ کے تعاون کا شکریہ۔دھرمیندر ارورا،ویزیٹنگ فیکلٹی اے جے کے ماس کمیونی کیشن رسرچ سینٹر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے یہ بات کہی۔
شام میں اختتامی جلسہ منعقد ہوا جس کے بعد مہم کی شو ریل چلائی گئی۔پروفیسر محمد قاسم،اعزازی ڈائریکٹر اے جے کے۔ایم سی آر سی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے سامعین سے خطاب کیا جس کے بعد شرکا اور منتظمین کے درمیان اسناد تقسیم کی گئیں۔فضائی آلودگی آج کا ایک اہم مسئلہ ہے اور خاص طور پر دہلی کے لوگوں کے لیے یہ بہت بڑا ہے۔مجھے محسوس ہوتاہے کہ ایم اے ڈولپمنٹ کمیونی کیشن کے طلبا نے یہ پروگرام منعقد کرکے مثالی کارنامہ انجام انجام دیا ہے۔سماج پر ا س کا اثر پڑے گا۔اس موقع پر پروفیسر قاسم نے ان خیالات کا اظہا رکیا۔
پروگرا م انتہائی جوش وخروش کے ساتھ شروع ہواتھا اس کا اختتام بھی کافی پرجوش تھا۔ اس مہم میں میڈیا کے ذرائع سے استفاد ہ کرتے ہوئے جو پیغام دیا گیا ہے اس سے نئی پہل ہوئی ہے اور فضائی آلودگی کے انسداد کے لیے نئے انداز سے غور و فکر کرنے اور لوگوں میں فعال شرکت کے لیے بیداری پید اکرنے اور ان میں انفرادی و اجتماعی سطحوں پرتیار کرنے کے طریقے سامنے آئے ہیں۔