نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ معاشیات نے ’میزرنگ اینڈ ڈیفائنگ پروپور گروتھ ، انکلوزیو گروتھ اینڈ پروپورڈولپمنٹ‘ کے موضوع پر چوبیس مارچ دوہزار تئیس کو ایک عوامی خطبے (آن لائن) کا اہتمام کیا۔آسٹریلیا کے مشہور و ممتاز ماہر معاشیات اور عدم مساوات اور افلاس کے موضو ع پر سند کے حامل اور ککوانی انڈیکس کے لیے شہرت رکھنے والے پروفیسر نانک ککوانی نے یہ خطبہ دیا۔صدر پروفیسر اشریف علیان کی تعارفی تقریر سے پروگرام کا آغاز ہوا ۔انھوں نے مہمان مقرر اور ہندوستان و بیرون ہندوستان کے سامعین کا پرجوش استقبال کیا۔انھوںنے خاص طور سے ہندوستان جیسے ترقی پزیر ملک کے لیے سامعین کو موضوع کی اہمیت سے روشناس کرایا ۔پروفیسر ککوانی نے اپنے خطبے کی ابتدا کرتے ہوئے متعدد اصطلاحات جیسے کہ پرو پور ،انکلوزیو اور ڈولپمنٹ کی تشریح و توضیح کی۔پرو پور کے تصور کی شروعات انیس سو ساٹھ ستر کے دوران میں ٹریکل ڈاؤن ماڈل کے روپ میں ہوئی۔اس ماڈل کا مفروضہ یہ ہے کہ گروتھ اور انویشن کا فائدہ صرف پہلے سے مال دار اور متمول لوگوں کو ہی ملے گااور کم مال دار لوگوں کو بھی اس کا فائدہ ملے گا لیکن اس میں وقت لگ سکتاہے۔اس حجت کو انیس سو اسی کے دوران میں ڈاکٹر مونٹیک سنگھ اہلو والیہ اور دیگر ماہرین نے اپنی اپنی تحقیقات سے چیلنج کیا تھا ۔ان ماہرین کا زور گروتھ کی تقسیم پر ہے اور انھوں نے بتایاکہ ہے کہ اس ماڈل کے ثمرات سماج کے انتہائی پسماندہ لوگوں تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔
مزید برآںپروفیسر نانک نے پروفیسر امرت سین اور پروفیسر جین ڈیریز کی خدمات کا بھی ذکر کیا جس میں ان دونوں ماہرین نے گروتھ کو ایندھن بتایا ہے اور گروتھ تقسیم کو پالیسی اور پروگراموں کی مدد سے مقصد کے حصول کے لیے انجن بتایاہے۔پروپور م،انکلوزیو گروتھ اور ڈولپمنٹ کی روشنی میں ہندوستان کی گروتھ کو جانچنے پرکھنے سے متعلق مطالعات کی قلت کا بھی ذکر کیا۔علاوہ ازیں،پروپور گروتھ،پروپور ڈولپمنٹ ،انکلوزیو گروتھ اور انکلوزیو ڈولپمنٹ کے درمیان تصوراتی اختلافات کو بھی اجاگر کیا۔انکوزیو گروتھ کا تصور سب کے درمیان تقسیم کو خیال کرتا ہے جب کہ پروپورگروتھ امیروں کے بجائے صرف غریبوں میں تقسیم کو بتاتا ہے۔
تجرباتی اعداد وشمار کی بنیاد پر اپنی بات ختم کرتے ہوئے پروفیسر نانک نے کہاکہ گزشتہ بیس برسوں سے ہندوستان کی ترقی پروپور نہیں ہے اور نہ ہی پرو پور ڈولپمنٹ ہے۔جی ڈی پی کی ترقی کی پیمائش کرتے ہوئے ماحولیاتی جہات کے سمیت ان مسائل پر توجہ دینے کے لیے انھوںنے محققین اور رسرچ اسکالروں کو تحریک دی۔اسی وجہ سے انھوں نے ترقی کے امکانات کے جائزے کے لیے ایک اصطلاح پرو انوائرمنٹل گروتھ اینڈ ڈولپمنٹ کی اصطلاح استعمال کی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف شعبہ جات ،مراکز اور دیگر یونیورسٹیوں جیسے کہ آئی آئی ٹی کانپور ،آئی آئی ایم جمو ں وغیرہ سے بھی سامعین نے آن لائن خطبے میں شرکت کی۔خطبے کے ناظم آسٹریلین گورنمنٹ میں ماہر معاشیات ڈاکٹر ذکریا صدیقی تھے۔انھو ں نے بتایا کہ مختلف پروگرام اور پالیسی مناسب انداز میں کام کررہی ہیں یا نہیں اسے جانچے کے لیے پیمائش،اعدادو شمار کی تحدیدات اور تصوراتی و نظریاتی انڈرپننگ س بھی پالیسی سازوں کے لیے ناگزیر ہیں ۔ڈاکٹر محمد زاہد صدیقی،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروگرام کی رپورتاژ رپورٹ تیار کی۔ڈاکٹر وسیم اکرم ،اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ معاشیات کے اظہار تشکر کے ساتھ پرو گرام اختتام پذیر ہوا۔