خط میں اپیل کی گئی ہے کہ میڈیا کو دبانے کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں کے استعمال کو روکنے کے لیے وہ اقدامات کریں
نئی دہلی: میڈیا سے وابستہ تنظیموں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو خط لکھ کر نیوز کلک کے خلاف کارروائی کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔ یہ خط پریس کلب آف انڈیا،ڈی جی پب اور کئی دیگر میڈیا اداروں نے مشترکہ طور پر لکھا ہے۔اس خط میں چیف جسٹس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ میڈیا کو دبانے کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں کے استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔اس خط میں لکھا گیا کہ ’’گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران پیش آنے والے واقعات نے ہمارے پاس آپ کے ضمیر سے اپیل کرنے اور مداخلت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں چھوڑا‘‘۔

اس خط میں میڈیا تنظیموں نے کہا ہے کہ یہ جمہوریت کے ایک ستون سے دوسرے ستون سے اپنا وجود بچانے کی اپیل ہے۔خط میں عدلیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آئین میں درج آزادی اظہار کے بنیادی حق کو برقرار رکھے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "آج حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں صحافیوں کا ایک بڑا حصہ انتقامی کارروائی کے خطرے کے تحت کام کر رہا ہے۔” اس خط میں نیوز کلک کے خلاف کارروائی میں یو اے پی اے تحت قانون کے استعمال کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا ہے اور اسے خوفناک قرار دیا گیا ہے۔ میڈیا تنظیموں کا موقف ہے کہ صحافت کرنے پر ‘دہشت گرد’ کے طور پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔

حالیہ برسوں میں میڈیا کے خلاف کی گئی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کو صحافت کو روکنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔اس خط میں کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کے معاملے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ صدیق کپن کو اتر پردیش کے ہاتھرس میں اجتماعی عصمت دری کے واقعہ کی رپورٹنگ کرنے کیلئے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، کپن کو ضمانت ملنے میں دو سال لگے تھے۔
نیوز کلک پر کارروائی کے دوران دہلی پولیس نے صحافیوں کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی برآمد کیے ہیں۔ عدالت عظمیٰ سے صحافیوں سے سامان ضبط کرنے کے لئے ضابطہ متعین کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صحافیوں سے پوچھ گچھ کیسے کی جائے، اس کے لیے بھی رہنما اصول طے کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔اس خط میں میڈیا تنظیموں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے اہلکاروں کی ذمہ داری طے کرنے کا راستہ نکالے جو قانون کے دائرہ سے باہر کام کرتے ہیں اور عدالت کو گمراہ کرتے ہیں۔ خط کوڈی جی پب نیوز انڈیا فاؤنڈیشن، انڈین ویمن پریس کور، فاؤنڈیشن آف میڈیا پروفیشنلز، نیشنل الائنس آف جرنلسٹس، نیٹ ورک آف ویمن ان میڈیا، چندی گڑھ پریس کلب، دہلی یونین آف جرنلسٹس، کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس، برہنممبئی یونین آف جرنلسٹس، فری اسپیچ کلیکٹو ممبئی، ممبئی پریس کلب، اروناچل پردیش اسٹیٹ یونین آف ورکنگ جرنلسٹس، پریس ایسوسی ایشن آف انڈیا اور گوہاٹی پریس کلب جیسی متعدد تنظیموں کی جانب سے حمایت دی گئی ہے۔