کلکتہ 2جولائی (یواین آئی) وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے موب لنچنگ کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی۔ انہوں نے میٹنگ میں پولیس کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے واقعات کو کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو مزید چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی آنکھیں کھلی رہنی چاہیے۔ پولیس کی گشت میں اضافہ کیا جانا چاہی۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے ریاست میں سرعام لنچنگ کے حالیہ واقعات پر انٹیلی جنس کی ناکامی پر بھی سوال اٹھایا۔ منگل کی میٹنگ میں اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر سمیت سینئر پولیس انتظامیہ موجود تھے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے پولیس کو چوکسی بڑھانے کا مشورہ دیا۔ آج کی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے سوال اٹھایا کہ شکایت ملنے کے بعد بھی پولیس کیوں بیٹھی رہے گی؟
اس کے علاوہ، پولیس سپرنٹنڈنٹ اور پولیس کمشنروں نے ریاست میں موب لنچنگ کو روکنے کے لیے کئی ہدایات جاری کیں۔1) مختلف آڈیو اور سوشل میڈیا کے ذریعے عام لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔2) جعلی خبروں اور افواہوں پر نظر رکھی جائیں۔ ایسی جعلی خبریں اور افواہیں پھیلانے والی سوشل سائٹس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
3) حساس علاقوں کی نگرانی کی جائے۔ ان علاقوں میں چوکسی کی جائے جہاں اس سے قبل اس طرح کے واقعات ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں تشدد کے مختلف واقعات رونما ہوئے ہیں ۔گورنر سی وی آنند بوس نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔اب حکومت نے اس کے خلاف سخت کارروائی کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سیکریٹریٹ نے متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ ہوم گارڈ کی نوکریاں دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
منگل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ریاستی پولیس کے اے ڈی جی (امن و قانون) منوج ورما نے کہاکہ’’قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا درست نہیں ہے۔ اس کے لیے سب کو خبردار کیا جا رہا ہے۔ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ منوج ورما کے ساتھ پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے چیف ایڈوائزر الاپن بنرجی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ ’’حالیہ دنوں میں چند واقعات ریاستی حکومت کی توجہ میں آئے ہیں۔ پولیس کو زیادہ سے زیادہ چوکسی برقرار رکھنے کی ہدایت دی جائے گی ۔ سخت قانونی کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ عوام کو بیدار رہنا ہوگا۔ ان تمام معاملات میں متاثرہ خاندانوں کے لیے معاوضے کی کوئی رقم کافی نہیں ہے۔ تاہم ریاستی حکومت متوفی کے اہل خانہ کو ہوم گارڈ کی نوکری اور 2 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کرے گی۔
چند دنوں میں ریاست میںاجتماعی تشدد کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں، کبھی بچوں کے اغوا کے شبہ میں تو کبھی چوری کے شبہ میں موب لنچنگ ہوئی ہے۔کلکتہ کے بوبازار میں واقع ادیان ہاسٹل میں 37سالہ ارشاد عالم کو مبینہ طور پر موبائل فون چوری کرنے پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ سالٹ لیک کے پولنائٹ علاقے میں موبائل چور ہونے کے شبہ میں پرسین منڈل نامی نوجوان کی پٹائی کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔
اس کے علاوہ ریاست کے کئی حصوں میں بھی ایسی ہی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ جھاڑگرام، کلنا، گائی گھاٹہ سمیت کئی مقامات پر اس طرح کی مار پیٹ کی وارداتیں ہوئی ہیں۔ پولیس نے گرفتاری بھی شروع کر دی ہے۔ اتوار کی رات شمالی 24 پرگنہ کے اریادہ میں ایک ماں اور بیٹے کی پٹائی کی گئی اس کی وجہ سے دونوں کی موت ہوگئی۔جائے وقوع پر موجود سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج منگل کو جاری کی گئی۔ سڑک پر ماں اور بیٹے پرایک بھیڑ حملہ کررہی ہے۔وحشیانہ طور پردونوں کی پٹائی کی جارہی ہے۔ پولیس نے اس واقعے میں اب تک چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس بار، حکومت نے بوبازار، سالٹ لیک، جھاڑگرام سمیت کل پانچ واقعات میں مرنے والوںکے اہل خانہ کیلئے معاوضہ کا اعلان کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ تعزیرات ہند میں اب تک اجتماعی پٹائی پر الگ سے کوئی انتظام نہیں تھا۔ تاہم پیر سے ملک بھر میں متعارف کرائے گئے نئے فوجداری قانون میں ہجومی تشدد کی یہ شق شامل کر دی گئی ہے۔ لنچنگ کے ذریعے موت کے نتیجے میں مجرم کو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ ملک میں تین نئے فوجداری قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔یواین آئی۔نور