لکھنؤ:12مارچ(یواین آئی) سماج وادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ اترپردیش کی بی جے پی حکومت میں علاج نا ملنے سے لوگ تڑپ تڑپ کر مرنے کومجبور ہیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو نہ دوا مل پارہی ہے اور نہ ہی علاج ہوپارہا ہے۔ موسم تبدیلی کی وجہ عوام ملیریا بخار، ٹائی فائڈ، ڈینگو وگیرہ متعدد بیماریوں سے پریشان ہیں۔طبی خدمات وینٹی لیٹر پر ہیں۔
یادو نے کہا کہ اب تو حالات اتنے بگڑ گئے ہیں کہ اترپردیش حکومت کی ہدایات کو بھی غیر سرکاری اسپتال ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ وزیر اعظم مارت وندنا اسکیم کے تحت پرائیویٹ الٹراساونڈ سنٹر حاملہ کی مفت جانچ کے لئے راضی نہیں ہیں۔ لکھنؤ شہر میں تقریبا 200 پرائیویٹ سنٹر پر حاملہ کا الٹراساونڈ ہوتا ہے۔ 140 سنٹر حکومت کی اسکیم میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔ریاستی حکومت صحت عامہ کا کتنا خیال رکھتی ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں طبی اساتذہ کی 300 آسامیوں پر بھرتی ہونا ہے۔ پی جی آئی میں 1803 اور سپر اسپیشلٹی کینسر انسٹی ٹیوٹ میں 93 ماہر اساتذہ کی بھرتی ہونی ہے۔
بی جے پی حکومت نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نام پر ایک میڈیکل یونیورسٹی بنائی تھی لیکن آج تک اس یونیورسٹی کی توسیع نہیں ہوسکی ہے۔ آج بھی لکھنؤ کے گومتی نگر میں ڈاکٹر رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کی 9ویں منزل پر اٹل بہاری میڈیکل یونیورسٹی چل رہی ہے۔
یادو نے کہا ہے کہ مناسب بجٹ کی کمی اور محکمہ صحت میں بدعنوانی کی وجہ سے مریضوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت ہمیشہ انتخابی موڈ میں رہتی ہے، اس لیے عوام کی صحت کی پرواہ کیے بغیر انہیں بھگوان بھروسے چھوڑ دیا ہے۔عوام مہنگائی، کرپشن، ناانصافی اور مظالم سے پریشان ہیں۔ اب عوام کے پاس صرف ایک ہی آپشن بچا ہے کہ وہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں مرکز میں بی جے پی کو اقتدار سے ہٹا کر اپنی جان بچا لیں۔