نئی دہلی (یو این آئی؍ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو) فرانسیسی وزیر خارجہ کی آج نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات ہوئی۔اس دوران دونوں لیڈروں نے ہند-فرانس تعلقات میں مزید بہتری پر بات کی۔اسی کے ساتھ ہندوستان اور فرانس نے بدھ کو ہند۔بحرالکاہل علاقے میں چین کی طرف سے درپیش چیلنجوں پر تفصیلی بات چیت کی اور فیصلہ کیا کہ خطے میں طاقت کا کوئی عدم توازن پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اس بات کا اظہار وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ہندوستان کے دورہ پر آئے ہوئے وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کے درمیان دونوں ممالک کی دو طرفہ وزارتی میٹنگ کے بعد اپنے پریس بیانات میں کیا گیا۔ ڈاکٹر جے شنکر نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے ہندوستانی بحرالکاہل کے علاقے میں سہ فریقی ترقیاتی تعاون قائم کرنے کی کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کو بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے ) کے فریم ورک کے اندر نافذ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس اے کے تحت بھوٹان، پاپوا نیو گنی اور سینیگال کے لیے منصوبے ہندوستان اور فرانس نے تیار کیے ہیں۔ ہند-بحرالکاہل کا سہ فریقی نظام ہندوستانی اختراعات اور اسٹارٹ اپس کے لیے مطابقت ثابت کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے جس کی دیگر معاشروں میں بھی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فرانس یوروپی یونین (ای یو) کا ایک بڑا رکن ہے اور اس لئے ہم اس بات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں کہ تجارت، سرمایہ کاری اور جغرافیائی اشارے پر ہندوستان۔ای یو مذاکرات کو کس طرح آگے بڑھایا جائے ۔ ہم اس سلسلے میں مذاکرات کے پہلے دور کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم امیگریشن اور موبلٹی پارٹنرشپ کے تناظر میں 18 سے 35 سال کی عمر کے نوجوان پیشہ ور افراد کے تبادلے کے لیے ایک اسکیم شروع کر رہے ہیں۔ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ یوکرین پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی اور ہم نے اتفاق کیا کہ بات چیت اور سفارت کاری کو بحال کیا جانا چاہیے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ایمانوئل میکرون بھی ان بڑے ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے تنازعہ کے درمیان بھی دونوں فریقوں سے بات چیت کی ہے ۔ اس حوالے سے دونوں رہنماؤں کے خیالات ایک جیسے ہیں۔محترمہ کیتھرین کولونا نے کہا کہ فرانس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے جا رہا ہے ۔
فرانس سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کے لیے کوشش کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ آج کی میٹنگ میں ہم نے ہندوستانی بحرالکاہل خطے کی صورتحال کے بارے میں کافی بات چیت کی اور تسلیم کیا کہ چین کی وجہ سے بہت سے چیلنجز ابھر رہے ہیں۔ ہمارا تجزیہ تقریباً ایک جیسا ہے اور ہمارے خدشات بھی ایک جیسے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ چین کس طرح کا کردار ادا کر رہا ہے ۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ یہ واضح کرنا چاہتی ہیں کہ طاقت کا کوئی عدم توازن نہ تو ہند-بحرالکاہل کے خطے میں ہے اور نہ ہی دنیا میں کہیں بھی ہے ۔ ہم جو بھی اچھا کر سکتے ہیں، ہم کرتے رہیں گے ۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور حمایت جاری رکھیں گے تاکہ ہم میں سے ہر ایک اپنی اسٹریٹجک خود مختاری کو ڈیولپ کرسکے ۔