نئی دہلی(پریس ریلیز): فورم اگینسٹ ماب لنچنگ اینڈ ان جسٹس اور امبیڈکر سماج پارٹی کے زیراہتمام ملک میں بڑھتی ہوئی مذہب، ذات پات اور فرقہ وارانہ منافرت اور تشدد کے خلاف نئی دہلی کے جنتر منتر پر ملک کی پارلیمنٹ کے سامنے ایک زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں تنظیموں اور پارٹی کے سینکڑوں کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فورم اگینسٹ ماب لنچنگ اینڈ ان جسٹس کے بانی سرپرست اور امبیڈکر سماج پارٹی کے قومی صدر بھائی تیج سنگھ نے کہا کہ اگرچہ ہندو مذہب میں ذات پات کی تفریق اور نفرت پائی جاتی ہے، لیکن جب سے مرکز میں آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت آئی ہے اور گجرات فسادات کے ماسٹر مائنڈ مودی اور امیت شاہ نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالا ہے، تب سے گویا ملک کی خوشی اور سکون کو گرہن لگا ہوا ہے۔ پورے ملک میں افراتفری کا ماحول ہے ۔ کہیں بھی کسی بھی دلت قبائل یا مسلمان کو گائے کا گوشت کھانے کے جھوٹے الزام میں مار دیا جاتا ہے یا اگر کوئی مسلمان جئے شری رام نہیں کہتا ہے تو اس کی ماب لنچنگ کر دی جاتی ہے اور قاتل بری ہو جاتے ہیں! ۔راجستھان، ہریانہ، بہار، مدھیہ پردیش، گجرات، مہاراشٹر، تمل ناڈو، اتر پردیش میں گزشتہ چند دنوں سے ماب لنچنگ اور دیگر نفرت انگیز جرائم جاری ہیں۔
واقعات کا سیلاب ہے گزشتہ دو ماہ سے منی پور جل رہا ہے جہاں ہندوؤں کے ذریعہ قبائلیوں اور عیسائیوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کے گھروں، مکانوں اور گرجا گھروں کو جلایا جا رہا ہے اور ہمارے وزیر اعظم بانسری بجا رہے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امبیڈکر سماج پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور ترجمان حافظ غلام سرور نے کہا کہ اس وقت بہار کے ضلع چھپرا کے جلال پور تھانے کے سامنے چند ہندو دہشت گردوں نے ایک مسلمان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا اورپولیس تماشا دیکھتی رہی۔ دیگر مقررین میں امبیڈکر سماج پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری شبنم سنگھ، ریاستی انچارج ڈاکٹر ایس این۔ کشواہا، ایم نفیس سلمانی، ہریش کمار، مورچہ کے نائب صدر عبدالحکیم حواری، منجو سنگھ، شیو چرن موریہ، رام رتن، سورج سنگھ اور نیشنل جوتا بریگیڈ کے نیشنل بریگیڈیئر بھائی انیل کمار نے بھی اپنے خیالات پیش کئے۔مظاہرے کے اختتام پر صدر مملکت، مرکزی وزیر داخلہ، گورنر بہار اور قومی اقلیتی کمیشن کوایک نکاتی میمورنڈم دیا گیا۔
1، مظالم کی روک تھام کے قانون میں اقلیتوں کو شامل کیا جائے، 2 ماب لنچنگ کے متاثرہ خاندان کو کم از کم ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے، 3 ریاستی حکومتوں کے پاس آوارہ گایوں کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہو، 4، ملک میں مذہب اور ذات پات کے نام پر کسی کی توہین یا قتل کا حق کسی کو نہیں، انہی مطالبات کے حوالے سے ایک میمورنڈم بھی سونپا گیا۔