نئی دہلی (یو این آئی/ ایجنسیاں/ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر مغربی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر بات چیت کی۔مسٹر مودی نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا، ’’وزیر اعظم نیتن یاہو سے مغربی ایشیا میں حالیہ پیش رفت کے بارے میں بات کی۔ ہماری دنیا میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ علاقائی کشیدگی پر قابو پانا اور تمام مغویوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ ہندوستان امن اور استحکام کی جلد بحالی کے لیے کوششوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان پر بے دریغ حملے کررہا ہے ۔اس درمیان غزہ سے خبر ہے کہ اسرائیلی فوج، 7 اکتوبر سے غزّہ پر جاری حملوں میں، تقریباً 17 ہزار بچے قتل کر چکی ہے۔غزّہ حکومت کے میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل سوابط نے علاقے پر ایک سال سے جاری اسرائیلی حملوں میں بچوں کی صورتحال کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔سوابط نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے تاحال جاری اسرائیلی حملوں میں 16 ہزار 859 بچے قتل کئے جا چُکے ہیں۔ ان میں سے 171 بچے ایسے تھے جن کی پیدائش 7 اکتوبر 2023 کے بعد ہوئی اور ابھی انہوں نے اپنی زندگی کا ایک سال بھی مکمل نہیں کیا تھا۔
اسرائیلی حملوں کی وجہ سے یتیم مسکین رہ جانے والے بچوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے سوابط نے کہا ہے کہ "اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزّہ کی پٹّی میں 25 ہزار 973 بچے ماں یا باپ یا پھر دونوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان یتیم اور مسکین بچوں میں سے 12 ہزار 633 لڑکیاں اور 13 ہزار 340 لڑکے ہیں۔
غزّہ پر اسرائیلی حملوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس میں بچوں کو ہدف بنانے سے پرہیز کیا گیا ہو۔اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی فنڈ ‘یونیسیف’ نے قبل ازیں جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ غزّہ کی پٹّی میں کثیر تعداد میں بچے اسرائیلی حملوں کی وجہ سے نہ تو سو پا رہے ہیں نہ ہی کھیل کود جیسی طفلانہ حرکتیں کر پا رہے ہیں۔ حملے جاری رہنے کی صورت میں ان بچوں کے مستقبل کے بارے میں اندیشے محسوس کئے جا رہے ہیں۔
اسی بیچ یہ بھی خبر ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز حوثی اہداف پر یمن میں حملے کیے، اسرائیلی جنگی طیاروں نے یمنی حوثیوں کے زیر قبضہ حدیدہ میں پاور پلانٹس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد شہید ہوئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ حملے یمن میں موجود حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے میزائل حملوں کے جواب میں کیے گئے تھے۔رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر اسرائیل کی جانب سے حدیدہ پر 10 فضائی حملے کیے گئے جن میں حدیدہ کی بندرگاہ، ائیرپورٹ، آئل اسٹوریج اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ یمن میں فضائی حملوں کے بعد علاقے میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی ہے۔ حوثیوں کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ حملوں میں 4 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہوئے۔دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حوثی ملیشیا ایران کے تعاون سے اسرائیل پر حملے کرنے اور علاقائی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔حوثیوں نے کہا ہے کہ ان کے حملے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر کیے جا رہے ہیں اور انہوں نے تازہ ترین حملے میں تل ابیب کے قریب بن گوریون ایئرپورٹ پر بیلسٹک میزائل داغا تھا جس کے جواب میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے یہ حملہ ناکام بنا دیا۔علاوہ ازیں حوثیوں کے زیرانتظام المسیرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے الحلی پاور پلانٹ کو مکمل طور پر تباہ کیا، الحدیدہ کے مرکزی پاور اسٹیشن کو ناکارہ بنا دیا۔المسیرہ کے مطابق تین مزدور پلانٹ کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ امدادی کارکن مزید پھنسے ہوئے لوگوں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ وزیر اعظم کا اسرائیلی ہم منصب سے ایسے وقت میں رابطہ ہوا ہے،جبکہ آج ہی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے لبنان پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے لبنان پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، نیتن یاہو نے کہا کہ جو اسرائیل پر حملہ کرے گا، اس کو نشانہ بنائیں گے۔انھوں نے ہفتے کے روز اپنے بیان میں کہا اسرائیل کے مقاصد کے حصول کے لیے حسن نصر اللہ کو ختم کرنا ضروری تھا، ہم نے ان گنت اسرائیلوں کی موت کے ذمہ داروں سے بدلہ لے لیا، حسن نصر اللہ اور ان کے ساتھی اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حسن نصر اللہ کی موت مشرق وسطیٰ میں پھیلتے ہوئے تنازع کو ختم کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، آئی ڈی ایف کی طرف سے حزب اللہ پر لگائی گئی تباہ کن ضربیں کافی نہیں ہوں گی۔واضح رہے کہ 64 سالہ نصر اللہ کو مشرق وسطیٰ کی بااثر شخصیات میں شمار کیا جاتا تھا اور انھوں نے حزب اللہ کو ایک بڑی فوجی اور سیاسی قوت میں تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔حسن نصراللہ 1992 سے لبنان میں مقیم گروپ کی قیادت کر رہے تھے، اسرائیل کی جانب سے گروپ کے سابق سربراہ عباس الموسوی کے قتل کے بعد انھوں نے تنظیم کی باگ ڈور سنبھالی۔نتین یاہو نے ایران کو بھی تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے اسرائیل پر حملہ کیا تو اسے بھی فیصلہ کُن جواب دیا جائے گا، دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ لبنان پر حملہ کرنے والوں کو پچھتانا پڑے گا۔ ادھر ایران نے اسرائیلی جارحیت پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، اقوامِ متحدہ میں ایرانی مندوب نے سلامتی کونسل کے 15 اراکان کو خط لکھ دیا ہے۔