صہیونی حکام نے 300 ہلاکتوں کی تصدیق کی، جوابی کارروائی میں فلسطینیوں کو بھی بڑے نقصان کاسامنا
نئی دہلی/بیت المقدس: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان آج دوسرے روز بھی جھڑپیں جاری ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے رات بھر غزہ پر بمباری کی گئی، جس میں غزہ کا کثیر منزلہ فلسطین ٹاور ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حملوں میں اسرائیلی فوج کے بریگیڈ کمانڈر سمیت 500 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی حکام نے 300 ہلاکتوں کی تصدیق کر دی، جبکہ بتایا ہے کہ 1800 سے زیادہ اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔امریکا میں اسرائیلی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ 100 اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو اغواء کر لیا گیا ہے۔حماس کی جانب سے سینئر اسرائیلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی سمیت متعدد افراد کو یر غمال بنا کر غزہ منتقل کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
LATEST: Scary! Israel i airstrikes continues to bomb Gaza, Palestine#Israel #Palestine #Hamas #طوفان_الأقصى #Hezbollah #حماس pic.twitter.com/jnYcGYmYKb
— Hareem Shah (@_Hareem_Shah) October 8, 2023
اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں، بمباری میں 250 سے زیادہ فلسطینی شہید جبکہ 1700 سے زائد زخمی ہو گئے۔اسرائیل کی جانب سے حماس کے انٹیلی جنس چیف کے گھر کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں 6 مقامات پر اسرائیلی فورسز اور گزشتہ روز داخل ہونے والے فلسطینی مزاحمت کاروں میں جھڑپیں جاری ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کو بجلی، ایندھن اور دیگر اشیاء کی سپلائی روک دی۔
NEW FOOTAGE ⚠️: Palestinian Freedom Fighters ???????????? seen parachuting down into Israel Territory ????????
— Sam (@sambladeco) October 8, 2023
This looks like PUBG Battle Royal. This is fucking insane ????#Israel_under_attack #Palestine
#Palestinian #Hamas #Iran #Israel pic.twitter.com/aU2On4E9fh
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے جوابی ایکشن کرتے ہوئے عرب اسرائیلی جنگ کی پچاسویں سالگرہ پر علی الصبح پہلی بار غزہ سے بیک وقت بری، بحری اور فضائی کارروائی کی تھی۔ رپورٹس کے مطابق ’آپریشن الاقصیٰ طوفان‘ کے تحت فلسطینی مجاہدین کی بڑی تعداد غزہ کی سرحد پر موجود باڑ ہٹاتے ہوئے زمینی راستے سے اسرائیل کے شہر اشکلون سمیت جنوبی شہروں میں داخل ہوئی جبکہ سمندری راستے اور پیراگلائیڈرز کی مدد سے بھی متعدد حماس ارکان نے حملہ کیا۔
ادھر بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی رات بھر ایسی ویڈیوز دیکھتے رہے جن میں ان کے شہریوں کو بندوق کی نوک پر ان کے گھروں سے گھسیٹ کر نکالا جا رہا ہے اور انھیں غزہ کی طرف لے جاتے ہوئے اور ان کی تذلیل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ان مناظر سے اسرائیل میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ اب ان ’مغویوں‘ کی بحفاظت بازیابی ہر ایک کے ذہن میں نقش ہو گئی۔ماضی میں جب بھی حماس اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بناتی تھی تو پھر قیدیوں کے بدلے انھیں مذاکرات کے بعد چھوڑ دیا جاتا تھا۔ کچھ کو تو کئی برس بعد رہا کیا گیا۔ اس دوران حماس نے اس حکمت کے تحت ہزاروں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے آزاد کروایا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ حماس اب بھی ایسا ہی کرنا چاہتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ان اسرائیلیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو آزاد کروائے گی۔
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن ہاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان مغویوں کو نقصان پہنچا تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔زمینی آپریشن کے بغیر ان مغویوں کی بازیابی ناممکن دکھائی دیتی ہے اور پھر ایسے آپریشن میں یہ بات بھی یقینی بنانی ہے کہ یہ مغوی دو طرفہ فائرنگ میں نہ مارے جائیں۔ اسرائیلی فوج ہزاروں زمینی فوجیواور ٹینکوں کے ساتھ غزہ کی سڑکوں کا رخ کر رہی ہے۔ کسی بھی وقت زمینی آپریشن کیا جا سکتا ہے۔
ذہن نشیں رہے کہ محاذ جنگ سے آنے والی متضاد نوعیت کی اطلاع کی تصدیق ذرائع ابلاغ کیلئے ممکن نہیں ہے،اسی درمیان بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ اس کے پاس کوئی مصدقہ اعدادو شمار نہیں ہیں کہ حماس نے کتنے اسرائیلیوں کو حراست میں لیا ہے۔ تاہم امریکہ میں اسرائیلی سفارتخانے نے سوشل میڈیا پر ’اغوا‘ کیے جانے والے شہریوں کی تعداد 100 بتائی ہے۔سفارتخانے کے مطابق اغوا ہونے والوں میں فوجی اور عام شہری بھی شامل ہیں۔ایکس، سابقہ ٹوئٹر، پر ایک پوسٹ میں اسرائیلی سفارتخانے نے یہ بھی لکھا ہے کہ 300 سے زائد اسرائیلی ہلاک بھی ہوئے ہیں اور 1800 تک زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے سرکاری طور پر ان اعدادوشمار کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔