اسلام آباد(ایجنسیاں): پاکستان میں حالیہ دنوں میں سیلاب اور بارش سے ہونے والی ہلاکتیں 900سے متجاوز کرچکی ہیں۔این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر کے 116 اضلاع سیلاب اور بارشوں سے شدید متاثر ہیں جبکہ پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 31 لاکھ سے زائد ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بلوچستان کے 34 اضلاع متاثر ہوئے، اس کے بعد خیبرپختونخوا کے 33 اور سندھ کے 23 اضلاع متاثر ہوئے۔ آبادی کے لحاظ سے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ سندھ ہے جہاں 22 لاکھ 63 ہزار سے زائد افراد سیلاب کی باعث متاثر اور بے گھر ہوئے ہیں تاہم وفاقی اعدادوشمار کے برعکس سندھ کی صوبائی حکومت کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے اور ایک کروڑ سے بھی زیادہ شہری سیلاب متاثرین میں شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق چار لاکھ 18 ہزار سے زائد افراد پنجاب میں متاثر ہوئے جبکہ بلوچستان میں تین لاکھ ساٹھ ہزار، خیبر پختونخوا میں 50 ہزار، گلگت بلتستان میں ساٹھ ہزار سے زائد اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دو ہزار افراد سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب بارشوں سے انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشیوں کی بھی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہے
این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک مجموعی طور پر سات لاکھ آٹھ ہزار سے زائد مویشی ان سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں۔
سیلاب اور بارشوں سے انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 150 کلومیٹر سڑکیوں تباہ ہو گئیں۔حالیہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک ملک بھر میں 3037 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔ اب تک ساڑھے 49 ہزار سے زائد مکانات بھی جزوی یا مکمل تباہ ہوئے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نیشنل ڈیزسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی بدھ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصّوں میں مزید 73 افراد سیلابی ریلوں اور اس سے ہونے والے نقصانات کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔حکام کے مطابق مرنے والوں میں 49 مرد، 11 خواتین اور 13 بچے شامل ہیں۔ این ڈی ایم سے کے مطابق یہ ہلاکتیں سیلابی ریلوں میں بہہ جانے اور عمارتوں کی چھتیں گرنے سے ہوئیں۔ ان ہلاکتوں کے بعد اب تک سیلاب اور بارشوں سے مجموعی ہلاکتیں 903 ہو چکی ہیں جبکہ 1293 افراد زخمی ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک میں بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
انھوں نے ملک میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالخصوص بلوچستان اور سندھ میں غیرمعمولی تباہی ہوئی ہے اور وہ پاکستان میں مقیم شہری ہوں یا بیرونِ ملک مقیم پاکستانی سب کو مصیبت میں گھرے اہل وطن کی مدد کرنی چاہیے۔ وفاقی وزیر کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سرکلر کے تحت تمام کمرشل بینک اور ان کی شاخیں وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ 2022 میں عطیات جمع کر سکتی ہیں جبکہ بیرون ملک پاکستانی وائر ٹرانسفر، منی سروس بیوروز، منی ٹرانسفر آپریٹرز اور ایکسچینج ہاؤسز کے ذریعے بھی عطیات بھجوا سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے عطیات جمع کرانے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عطیات تمام کمرشل بینکوں میں نقد بھی جمع کروائے جا سکتے ہیں۔