نئی دہلی(ایجنسیاں): انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے شہ زور لیڈر مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ہے۔ انہیں نو گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد جمعے کی رات دیر گئے گرفتار کیا گیا۔ حکام کے مطابق تفتیشی ایجنسی کے پاس کافی شواہد موجود تھے جن کی بنیاد پر انصاری کو گرفتار کیا گیا۔
ای ڈی نے اتر پردیش پولیس کے ذریعہ درج کئی ایف آئی آر کی بنیاد پر مختار انصاری (سابق ایم ایل اے) اور ان کے ساتھیوں کے خلاف پی ایم ایل اے، 2002 کے تحت تحقیقات شروع کی تھی۔
تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اتر پردیش پولیس نے وکاس کنسٹرکشن (ایک شراکت دار فرم) کے خلاف عوامی/سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کے بعد گودام بنانے کے لیے دو مزید ایف آئی آر درج کی ہیں۔ یہ گودام یوپی کے مؤ اور غازی پور اضلاع میں بنائے گئے تھے۔
وکاس کنسٹرکشن نامی فرم کو افشاں انصاری (مختار انصاری کی بیوی) اور ان کے دو بھائیوں عاطف رضا اور انور شہزاد اور دیگر دو افراد رویندر نارائن سنگھ اور ذاکر حسین چلا رہے تھے۔
یوپی پولیس نے مؤ ضلع میں درج ایک ایف آئی آر کے سلسلہ میں چارج شیٹ داخل کی تھی، جس میں وکاس کنسٹرکشن کمپنی کے تمام شراکت داروں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ پی ایم ایل اے کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ وکاس کنسٹرکشن نے مؤ اور غازی پور اضلاع میں سرکاری اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ گودام کرایہ پر لے کر فوڈ کارپوریشن آف انڈیا سے 15 کروڑ روپے حاصل کئے۔ اس کرایے کا مزید استعمال وکاس کنسٹرکشن اور افشاں انصاری کے نام پر غیر منقولہ جائیداد خریدنے کے لیے کیا گیا۔
جائیدادوں کا پتہ لگانے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 1.48 کروڑ روپے کی 7 غیر منقولہ جائیدادوں کو عارضی طور پر ضبط کر لیا۔ رجسٹریشن کے وقت منسلک جائیدادوں کا سرکل ریٹ 3.42 کروڑ روپے تھا۔