لکھنؤ (یو این آئی) اتر پردیش کے گورکھپور میں واقع گورکھ ناتھ مندر کے سکیورٹی اہلکاروں پر مہلک حملے کے قصورواراحمد مرتضی عباسی کو پیر کے روز اے ٹی ایس کی خصوصی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی۔ اسپیشل اے ٹی ایس جج وویکانند شرن ترپاٹھی نے احمد مرتضیٰ عباسی کو گورکھ ناتھ مندر کی حفاظت پر تعینات پی اے سی کے جوانوں پر قاتلانہ حملہ کرنے، ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے اور انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت سزائے موت کے علاوہ دیگر الزامات میں قید کی سزا سنائی ہے. عدالت نے ملزم پر 44 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
خصوصی جج نے مرتضیٰ عباسی کو تعزیرات ہند کی دفعہ 121 کے تحت سزائے موت اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ اس کے علاوہ عدالت نے اسے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 16، 20 اور 40 کے تحت دس سال کی سزا اور پانچ پانچ ہزار روپے جرمانے کا حکم دیا۔ ملزم کو دفعہ 153 اے کے تحت پانچ سال قید اور دو ہزار روپے جرمانہ، دفعہ 186 میں تین ماہ قید، دفعہ 307 میں عمر قید اور پانچ ہزار روپے جرمانہ، دفعہ 332 میں تین سال قید، دفعہ 333 میں تین سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں گورکھ ناتھ مندر پر حملے کے سلسلے میں مرتضیٰ کے خلاف گورکھناتھ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ کیمیکل انجینئرنگ میں بی ٹیک کی ڈگری یافتہ مرتضیٰ نے 3 اپریل 2022 کو گورکھ ناتھ مندر میں تعینات پی اے سی کے جوانوں پر دھاردار ہتھیار سے حملہ کیا تھا، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ واقعے کے اگلے دن یعنی 4 اپریل 2022 کو ونے مشرا کی شکایت پر پولیس نے گورکھ ناتھ تھانے میں ایف آئی آر درج کی تھی۔
مقدمہ درج ہونے پر مرتضیٰ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔عدالت نے ملزم احمد مرتضیٰ عباسی کو سزائے موت سنانے کے حکم میں کہا کہ ملزم 30 دن کے اندر ہائی کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتا ہے۔صرف نو ماہ کی سماعت میں پی اے سی جوان انیل کمار پاسوان اور اس کے ساتھی، واقعے کے عینی شاہد اور زخمیوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر نیز خاتون کانسٹیبل کی گواہی اہم تھی۔