لکھنؤ:29اگست(یواین آئی) بی جے پی کے سینئر لیڈر و سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے مسلمانوں سے بی جے پی کے تئیں اپنے نظریہ میں تبدیلی لانے کی اپیل کی ہے۔پارٹی کے اقلیتی مورچے کی بی جے پی رکنیت سازی مہم کی ریجنل ورکشاپ کے ضمن میں نقوی نے جمعرات کو کہا کہ دہائیوں سے چلے آرہے مسلمانوں کے’ بی جے پی ہراؤ رواج کو بی جے پی جتاؤ مزاج’ میں تبدیل کرنے کے لئے ہمیں سماج کے خوف۔ گمرہی کو بھروسے میں تبدیل کرنے کے لئے پوری کوشش کرنی ہوگی۔ جب بی جےپی کسی کی ترقی میں کمی نہیں کرتی تو اسے ووٹ میں کنجوسی ناجائز ہے۔
نقوی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا سیکولر سنڈیکیٹ مسلمانوں کو اپنے ووٹوں کی جاگیرداری سمجھ بیٹھا ہے جس سے مسلمانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا’ جاگیر دار سلطانوں کے مبینہ سیکولر سنڈیکیٹ کے پروپیگنڈہ سے پیدا خوف وہراس کی وجہ سے ایک نیشنل۔ راشٹریہ وادی سیاسی پارٹی کے ساتھ اچھوت اور عدم برداشت کے رویے کو اعتماد میں تبدیل کرنا وقت کی ڈیمانڈ ہے۔ کچھ سیاسی جاگیرداروں آئین، جمہوریت، سیکولرازم اور اقلیتوں کو خطرات کے خوف وہراس سے ملک کے اقلیتوں کو ترقی کی قومی دھارے سے الگ تھلگ کرنے کی سوچ اور سازش سے محتاط ہونے کا یہی وقت صحیح وقت ہے۔
نقوی نے کہا کہ بی جےپی اور مودی۔ یوگی نے’ خوشامد کے سیاسی دھوکے کو باختیاری کے شمولیتی بل’ سے منہدم کر شمولیتی ترقی۔ہمہ جہت بااختیار ی کی ترجیح سے ترقی اور اعتماد کا ایک مضبوط ماحول اور عالمی سطح پر ہندوستان کے رسوخ کو مضبوط کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لیڈر جمہوریت کے مندر میں ماتھا ٹیک آئین کو سینےسے لگا کر بہتر حکمرانی کے شمولیتی سفر کو آگے بڑھا رہا ہو ان پر آئین مخالف کا الزام’جھوٹ کے جھاڑ سے سچ کے پہار پر حملہ’ سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ ہمیں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے فرقہ وارانہ۔ سماج توڑ پروپیگنڈوں سے بھی سماج کو محتاط کرنا ہوگا۔ کیونکہ آج حقیقت سے زیادہ کہیں کی اینٹ کہیں روڑا جوڑ کر فرضی فسانہ پھیلانے والے سائبر سازشوں کے گروگھنٹال فی سرگرم ہیں۔
کانگریس پر طنز کستے ہوئے نقوی نے کہا کہ’ کانگریس آج کل بغیر سنچوری کے شرارت کی سنک میں اپنے کو’ پریشر پمپت ثابت کرنے کی ڈینگ مارنے میں مصروف ہے کہْ پپو کے پریشر پمپ’ کا کما ل ہے کہ حکومت بیک فٹ پر ہے۔ ایسی خوش فہمی غلط فہمی ثابت ہوگی۔نقوی نے کہا کہ کانگریس کے گودی گروہ میں ‘ خانداد متعدد، لیکن خواہشیں ایک’ہر جاگیردار اقتدار سنبھالنے کے خواب میں سانپوں اور سیڑھیوں کے کھیل میں مصروف ہے، یہی کھیل یہاں جاگیردار سلطان اور سوشلسٹ ٹیپو کے درمیان بھی جاری ہے۔
انہوں نے وقف ترمیمی بل پر کہا کہ وقف نظام کے غیر آئینی لاقانونیت کو آئینی نظام کے دائرے میں لاکر وقف اور وقت کی ضرورت ہے۔ جے پی سی میں چل رہے منتھن سے امرت ضرورت نکلے گا۔ اس آئینی اصلاح پر مفاد پرستی کا وار ٹھیک نہیں ہے۔