کیرالہ کے اے ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر اجیت کمار نے بتایا کہ ہال میں دو بم دھماکے ہوئے
کوچی: کیرالہ کے کوچی میں واقع ایک کنونشن سینٹر میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں ایک شخص کی موت ہوگئی ہے جبکہ کئی دیگر زخمی بتائے گئے ہیں۔ان دو بم دھماکوں میں ایک شخص ہلاک اور 36 افراد کے زخمی ہونے کی حکام نے تصدیق کی ہے۔ ان میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔ یہوواہ وٹنس کنونشن سینٹر میں یہ پروگرام تین دن سے جاری تھا۔ اتوار اس کا آخری دن تھا۔یہووا وٹنس ایک مسیحی برادری ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ انہوں نے زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔ کیرالہ کے اے ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر اجیت کمار نے بتایا کہ ہال میں دو بم دھماکے ہوئے۔ دھماکے کے وقت ہال میں تقریباً دو ہزار افراد موجود تھے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ آئی ای ڈی کی وجہ سے ہوئے۔ ریاست کے ڈی جی پی شیخ درویش نے یہ جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ میرے موقع پر پہنچنے کے فوراً بعد ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے گی۔
ڈی جی پی نے سوشل میڈیا پر کسی بھی نفرت انگیز پیغامات کے خلاف خبردار کیا ہے اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کو کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
????4 IED blasts rock #Kerala
— Cheap Politics (@CheapPolitiks) October 29, 2023
????1 killed, 36 injured at Jehovah's Witness prayer meet
????2000 people attending
????NIA begins probe pic.twitter.com/hzHDVvsvAg
کیرالہ کے وزیر اعلی پی وجین نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق وجین نے کہا، ’’تمام اعلیٰ عہدیدار ایرناکولم میں ہیں۔ ڈی جی پی بھی موقع پر پہنچ رہے ہیں۔ ہم اس واقعے کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ میں نے ڈی جی پی سے بات کی ہے۔ تحقیقات کے بعد ہمیں مزید معلومات درکار ہوں گی’’۔
یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل کیرالہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں ریلی نکالی گئی تھی۔ اس ریلی میں فلسطینی باغی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل نے ورچوولی طور پر شرکت کی تھی۔
کیرالہ کے ڈی جی پی شیخ درویش نے کہا ہے کہ زمرا انٹرنیشنل کنٹینمنٹ سینٹر میں صبح تقریباً 9.30 بجے دھماکہ ہوا۔ اتوار کو اس پروگرام کا آخری دن تھا۔
انہوں نے بتایا، "یہاں یہووا وٹنس کا پروگرام چل رہا تھا۔ اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، ایک شخص کی موت ہو چکی ہے جبکہ 36 افراد زیر علاج ہیں۔ سینئر پولیس افسران معاملے کی تمام زاویوں سے تفتیش کر رہے ہیں۔ جوبھی اس واقعہ کے پیچھے ہوگا،اسے پکڑ کر سزا دی جائے گی۔”
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکہ ایک آئی ای ڈی ڈیوائس سے ہوا۔ڈی جی پی نے کہاکہ "ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ میں امن برقرار رکھنے اور سوشل میڈیا پر کسی قسم کی نفرت انگیز پوسٹ نہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔”
کیرالہ کے اے ڈی جی پی لاء اینڈ آرڈر اجیت کمار نے بی بی سی سے وابستہ صحافی عمران قریشی کو بتایا کہ ہال میں دو بم دھماکے ہوئے۔ دھماکے کے وقت ہال میں تقریباً دو ہزار افراد موجود تھے۔ کیرالہ کے وزیر صنعت پی راجیو نے کہا ہے کہ دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور امدادی کاموں کے لیے فائر ٹیم کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد ریاستی وزیر صحت وینا جارج نے ہیلتھ ورکرز کو جلد از جلد ڈیوٹی پر واپس آنے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں کے بہتر علاج کے انتظامات کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کلامسری میڈیکل کالج، ایرناکولم جنرل اسپتال اور کوٹیم میڈیکل کالج کو بھی ہنگامی حالات کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔ دریں اثئاء خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ نے فوری طور پر انسداد دہشت گردی این ایس جی اور این آئی اے کی ٹیموں کو کیرالہ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ اے این آئی نے اطلاع دی ہے کہ امت شاہ نے پنارائی وجین سے بات کی ہے اور تازہ ترین صورتحال کے بارے میں جانکاری حاصل کی ہے۔
Shocked and dismayed by the news of a bomb attack on a religious gathering in Kerala. https://t.co/orisy8neSD
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) October 29, 2023
I condemn it unreservedly & demand swift police action. But that’s not enough. To see my state falling prey to the mentality of killing and destruction is tragic. I urge…
دریں اثناء کانگریس لیڈر اور کیرالہ کے ترواننت پورم سے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ وہ ایک مذہبی اجتماع پر بم دھماکے کی خبر سے صدمے میں ہیں۔
انہوں نے لکھا، "میں اس کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں اور پولیس سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔ لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ہماری ریاست کو قتل و غارت گری کی ذہنیت کا شکار ہوتے دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ میں تمام مذہبی رہنماؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ ایسے واقعات کی مذمت کریں اور ہر کسی کو بتائیں کہ تشدد کے ذریعے کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے تو وہ اور زیادہ تشدد ہے "۔
یاد رہے کہ جمعے کو کیرالہ کے ملاپورم میں ایک ریلی نکالی گئی تھی جس میں حماس لیڈر خالد مشعل نے ورچوئلی تقریر کی تھئ ۔ اس تقریب کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگا، جس کے بعد بی جے پی نے ریلی کے منتظمین اور شرکاء کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ اس ریلی کا اہتمام کیرالہ کی جماعت اسلامی ہند کے یوتھ ونگ سولیڈیرٹی یوتھ موومنٹ نے فلسطینیوں کی حمایت میں کیا تھا۔اس پر کیرالہ بی جے پی کے صدر کے۔ سریندرن نے کہا، "حماس کے رہنما خالد مشعل کی ورچوئل تقریر تشویشناک ہے۔ پنارائی وجین کی کیرالہ پولیس کہاں ہے؟ ‘فلسطین کو بچانے’ کے نام کے پروہ حماس کی تعریف کر رہی ہیں جو ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ وہ ان کے رہنما کو یودھا کہہ رہے ہیں،یہ ناقابل قبول ہے۔”
اس کے جواب میں کیرالہ کی جماعت اسلامی ہند کے یوتھ ونگ سولیڈیرٹی یوتھ موومنٹ کے سربراہ صہیب سی ٹی نے کہا کہ حماس کے رہنما کاکسی ریلی میں شرکت کرنا "نہ تو غیر معمولی ہے اور نہ ہی غیر قانونی” ہے۔ انہوں نے کہا کہ "حماس ہندوستان میں کالعدم تنظیم نہیں ہے اور نہ ہی ہندوستان نے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ اس سے قبل بھی حماس کے رہنما کیرالہ میں کئی پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔ حماس ایک باغی تحریک ہے۔”