پاکستان کی سماجی کارکن کو رہا کرنے کا فرمان جاری ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ فصیلہ سنایا
اسلام آباد: انسداد دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے وکیل اور سماجی رہنما ایمان مزاری کی رہائی کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کسی بھی مقدمے میں ایمان مزاری کو نہ گرفتار کرنے کا گذشتہ روز کی کارروائی کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کر دیا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس اور ڈی جی ایف آئی کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ ایمان مزاری کو گرفتار نہیں کریں گے۔عدالت نے اپنے تحریری حکمنامے میں یہ بھی لکھا کہ سیکریٹری داخلہ ، پولیس اور ایف آئی اے کسی صوبے کی گرفتاری میں معاونت بھی نہیں کریں گے۔ عدالت نے تینوں حکام کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ یقینی بنائیں ایمان مزاری کو اسلام آباد کی حدود سے باہر نا لے جایا جائے۔
عدالت نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ ایمان مزاری کے خلاف مقدمات متعلق پیر تک صوبوں سے تفصیلات مانگ کر آگاہ کریں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق اسلام آباد میں ایمان مزاری کے خلاف تین مقدمات درج ہیں۔
قبل ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی ایک عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام پر مبنی کیس میں وکیل اور سماجی کارکن ایمان مزاری کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج ابو الحسنات ذولقرنین نے ایمان مزاری کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے دس ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ایمان مزاری کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ بہارہ کہو میں درج تھا۔خیال رہے کہ ایمان مزاری کو 20 اگست کی رات ساڑھے تین بجے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انھیں جب عدالت سے رہائی ملی تو پھر انھیں 28 اگست کو اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔