علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے کینیڈی ہال میں عید میلاد النبیؐ کے موقع پر اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کی صدارت میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مہمان مقرر مولانا سید محمد غیاث الدین مظاہری، بانی و ناظم دارالعلوم مرکز اسلامی، پریاگ راج (الہ آباد) نے کہاکہ اللہ رب العالمین نے حضرت محمد مصطفیٰؐ کو عربوں، مسلمانوں یا صرف انسانوں کے لئے رحمت بناکر نہیں بھیجا ہے بلکہ آپؐ تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں، یعنی آپ کی آمد تمام کائنات کے لئے رحمت کا باعث ہے، اسی وجہ سے آپؐ نے صرف انسانوں کے حقوق بیان نہیں کئے ہیں بلکہ کائنات کی ہر شئے کے حقوق تفصیل سے بیان کئے ہیں اور انسانوں کو بتایا ہے کہ ایک بہترین انسان وہ ہے جس کا تعلق اللہ سے بھی مضبوط ہو اور اس کے بندوں سے بھی مضبوط ہو، یعنی وہ انسانیت کا خیرخواہ ثابت ہو، تبھی وہ ایک بہترین انسان بن سکتا ہے۔
مولانا سید محمد غیاث الدین نے دلائل کی روشنی میں بتایا کہ قرآن کریم کی پچہتر فیصد تعلیمات حقوق العباد پر مشتمل ہیں اور ان کا عملی نمونہ آپؐ کی زندگی میں کامل و مکمل طور پر موجود ہے۔انھوں نے طلبہ و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اسوہئ حسنہ ایک آئینہ ہے جس کو ہر وقت سامنے رکھنے کی ضرورت ہے، نیز آپؐ کی ذات سے جتنی عقیدت و محبت ہوگی اتناہی اتباع کا جذبہ پیدا ہوگا، اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم اپنے گھروں پر کچھ وقت متعین کریں جس میں اپنے اہل و عیال کو سیرت رسولؐ کے اسباق سنایا کریں اور درود شریف کے وظیفہ کا ورد کریں، اس سے آپؐ کی ذات سے محبت بڑھے گی اور دارین کی کامیابی مقدر ہوگی۔ دوسرے مہمان مقرر مولانا محمد محسن، پرنسپل، وثیقہ عربک کالج، فیض آباد نے اپنی تقریر میں کہاکہ آپ علیہ السلام کی سیرت عالم بشریت کے لئے نمونہئ عمل ہے۔ دنیا کے فلاسفہ و حکماء پہلے تھیوری پیش کرتے ہیں بعد میں پریکٹیکل کرتے ہیں، جب کہ آپؐ نے پہلے عمل پیش کیا اور تھیوری بعد میں، جس کی بنا پر لوگ آپ کے گرویدہ ہوتے چلے گئے۔انھوں نے مزید کہاکہ اللہ رب العزت کے یہاں تکثیر عمل مقصود نہیں ہے بلکہ حسن عمل مقصود ہے۔ اگر انسان اخلاص کے ساتھ اعمال کو انجام دیتا ہے تو اللہ رب العزت کے یہاں ان اعمال کا درجہ بہت بڑا ہوتا ہے۔ پیغمبر اسلامؐ کی سیرت پر جتنے مقالے لکھے گئے، جتنی کتابیں لکھی گئیں اور لکھی جارہی ہیں اتنی آج تک کسی کی ذات پر نہیں لکھی گئیں اور برصغیر کو یہ شرف حاصل ہے کہ یہاں جیسے بغیر نقطہ کے تفسیر لکھی گئی ہے ویسے ہی بغیر نقطہ کے سیرت پر کتابیں لکھی گئی ہیں اور آج بھی ایسے محققین کی کثیر تعداد ہے جو اس کو موضوع بناکر نئے نئے نکات امت کے سامنے پیش کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم نکات کو مشعل راہ بنائیں۔
وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ آپؐ کی آمد سے قبل عرب میں جو جاہلیت اور بے رحمی کا رواج تھا وہ یکسر رحمدلی اور نرمی سے بدل گیا، اس لئے کہ آپؐ نے نہ صرف انسانوں سے محبت کی تعلیم دی، بلکہ جانوروں اور دوسری بے جان مخلوقات کے ساتھ محبت و مؤدت کی تعلیم دی۔ آپؐ نے اپنی تعلیم کے ذریعہ جہالت اور تاریکی کو روشنی میں بدل دیا، نیز انسانوں کو آپس میں جس محبت و اخوت کی تعلیم دی ہے وہ رشتہ مواخاۃ سے ظاہر ہے جس کی دوسری مثال دینے بھی تاریخ عاجز و قاصر ہے۔پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہاکہ آپؐ کے مبعوث ہونے سے قبل عورت ہونا ایک جرم تھا مگر آپؐ نے عورت کے ہر حیثیت سے حقوق متعین کرکے اسے عزت و شرافت کا بلند مقام عطا کیا ہے، ضرورت اس چیز کی ہے کہ ان تعلیمات کو عملی زندگی میں لایا جائے تاکہ معاشرہ، ملک اور دنیا میں امن و امان آئے اور دنیا آپؐ کی تعلیمات پر عمل کرکے گہوارہئ امن بن جائے۔
اس سے قبل پروفیسر توقیر عالم فلاحی، ڈین، فیکلٹی آف تھیولوجی نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ ہم تمام حضرات اس تاریخی ہال میں اس عظیم ہستی کے تعلق و محبت میں جمع ہیں جس کی اتباع کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اتباع قرار دیا ہے اور ہمارا تشخص تبھی باقی رہے گا جب ہم اپنا عمل اور کردار سیرت سے متعلق کریں گے، اسی میں امت کی کامیابی و کامرانی کا راز مضمر ہے۔
پروگرام کا آغاز قاری محمد وسیم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور طلبہ نے نعت پاک پیش کی۔ پروگرام کے داعی، اے ایم یو رجسٹرار مسٹر محمد عمران آئی پی ایس نے کلمات تشکر پیش کئے، جب کہ ناظم دینیات پروفیسر محمد حبیب اللہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ پروگرام سے طلبہ و طالبات اور اساتذہ کے ساتھ دیگر حضرات نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس سے قبل وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے یونیورسٹی کی مولانا آزاد لائبریری کے سنٹرل ہال میں پیغمبر اسلامؐ کی زندگی سے متعلق کتب، مخطوطات، نوادرات اور خطاطی کی نمائش کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی لائبریرین پروفیسر نشاط فاطمہ اور یونیورسٹی کے دیگر اساتذہ و اہلکار موجود تھے۔