سری نگر،04مئی(یو این آئی)جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ہفتے کے روز کہاکہ بھاجپا کے پراکسیوں سے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ ان طاقتوں کو مسترد کریں گے جنہوں نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریوں میں تقسیم کیا۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے ان باتوں کا اظہار چناوی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔
ٓانہوں نے کہا کہ”اگر یہاں بے روزگاری کم ہوگئی ہے اور آپ کے بچوں کو روزگار ملا ہے، بجلی سپلائی میں بہتری آئی ہے، بجلی کے بلوں میں کمی آئی ہے، پانی کی سپلائی بلا روک ٹوک چل رہی ہے، راشن کی سپلائی میں اضافہ ہوا ہے اور آپ کی سڑکیں بہتر ہوئی ہیں تو آپ بلا شبہ کنول، سیب، بالٹین، قلم دوات اور بلے کو ووٹ دیجئے لیکن اگر سب کچھ اس کا اُلٹا ہو اہے تو آپ کو اپنے ووٹ کے ذریعے نیشنل کانفرنس کو کامیاب بناکر اپنا پیغام صاف صاف الفاظ میں دینا ہوگا۔“
عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے بحیثیت ایم ایل اے بیروہ کے ہر علاقے میں کام کیا لیکن بدقسمتی سے 2019میں جہاں کام چھوڑا تھا کام وہیں کا وہیں رُک گیا ہے۔
چاہے وہ واٹر سپلائی سکیمیں ہو، بجلی ٹرانسفامروں ،تاروں اور کھمبوں کی تنصیب ہو، سڑک پروجیکٹ کی تعمیر ہو یا دیگر پروجیکٹ ہوں، سارا کام وہیں رکا ہو اہے جہاں میں نے چھوڑا تھا، اگر کچھ نیا لگاہے تو وہ ہر گھر میں بجلی کا میٹر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران حکمرانوں نے عام لوگوں کو ایک پیسہ کا فائدہ نہیں پہنچایا اور صرف ناانصافی کی۔ اسلئے لئے مجبوراً آج میں آپ سے 10سال بعد ووٹ مانگنے آیا ہوں اور آپ سے گذارش کرتا ہوں کہ مجھے ووٹ دیکر پھر ایک بار کام کرنے کا موقعہ فراہم کیجئے، جہاں آپ کا پسینہ ہوگا وہاں میرا خون ہوگا۔
عمر عبداللہ نے کہاکہ آج ہمارے نوجوان بے روزگار در بہ در ٹھوکریں کھا رہے ہیں، بجلی اور پینے کے پانی میں بہتری کے بجائے ابتری آرہی ہے، ہماری زمینوں کو خطرہ ہے، جو زمینیں یہاں کے لوگوں کو شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے بلا معاوضہ فراہم کیں تھیں آج اُن زمینوں کو بھی خطرہ لاحق ہوگیاہے۔
اس لئے میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات اور مستقبل میں آنے والے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کی کامیابی یقینی بنا کر ہمیں آپ کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کی جدوجہد کا موقع فراہم کیجئے۔عمر عبداللہ نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی رائے دہی کا استعمال کریں کیونکہ بھاجپا خود الیکشن نہیں لڑ رہی تاہم پراکیسوں کو میدان میں اتارا ہے۔