ڈھاکہ(ایجنسیاں):بنگلہ دیش میں منگل کے روز گرڈ کی خرابی کے باعث ملک کے 75 سے 80 فی صد حصے میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ بجلی کی ترسیل بحال کرنے کا کا م جاری ہےاور ملک کے کئی حصوں میں برقی رو کی فراہمی شروع ہو گئی ہے۔ بنگلہ دیش کے پاور ڈویلپمنٹ بورڈ کے ایک عہدے دار شمیم حسن نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے کے قریب ملک کے 75 سے 80 فی صد علاقوں میں بجلی کی فراہمی رک گئی جس کی وجہ بجلی کی ترسیل کو کنٹرول کرنے والے مرکزی نظام میں پیدا ہونے والی خرابی تھی۔انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں کہ گرڈ نے کام کرنا کیوں چھوڑ دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نصف کے لگ بھگ علاقوں کی بجلی بحال کر دی گئی ہے۔
بنگلہ دیش تقریباً 17 کروڑ آبادی کا ملک ہے ۔ یہاں کا صنعتی شعبہ زیادہ تر ملبوسات پر مشتمل ہے۔ ملک بھر میں گارمنٹس فیکٹریوں کی تعداد 4500 کے لگ بھگ ہے اور چین کے بعد بنگلہ دیش دنیا بھر کو گارمنٹس فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اس شعبے کو رواں رکھنے کے لیے ہمہ وقت بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بنگلہ دیش میں بجلی پیدا کرنے کے لیے 75 فی صد درآمدی گیس استعمال ہوتی ہے۔
بنگلہ دیش میں بجلی کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس کی پیداوار 18300 میگاواٹ پر رکی ہوئی ہے۔طلب اور رسد میں فرق میں توازن برقرا ر رکھنے کے لیے پاور ڈولیمنٹ بورڈ مختلف علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کرتا رہتا ہے۔
یوکرین پر روس کے حملے اور اس کے نتیجے میں عالمی پابندیوں کے باعث دنیا بھر میں ایندھن کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔جس سے بنگلہ دیش کا درآمدی بل بھی بڑھ گیا ہے اور گزشتہ سال حکومت کو ریکارڈ مالیاتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اخراجات پر کنٹرول کے لیے بنگلہ دیشی حکام نے درآمدی گیس کی فراہمی کی راشن بندی کر دی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گیس سے چلنے والے 77 بجلی گھروں میں سے ایک تہائی کو ایندھن کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی طلب میں اضافے اور رسد میں کمی سے عدم توازن پیدا ہوتا ہے اوراس سلسلے میں اچانک تبدیلیوں کا اثر گرڈ کی کارکردگی پر پڑتا ہے اور بعض صورتوں میں ترسیل کا نظام مفلوج ہو جاتا ہے۔
بنگلہ دیش کی گارمنٹ انڈسٹری بڑی امریکی چینز مثلاً وال مارٹ، گیپ، ایچ اینڈ ایچ اور امریکن ایگلز وغیرہ کو ملبوسات فراہم کرتی ہے۔ بجلی کی بندش اس شعبے کی کاررکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ بنگلہ دیش گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز کے نائب صدر شاہد اللہ عظیم نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے اس بحران سے نمٹنے کے یے ہم جنریٹرز استعمال کر رہے ہیں۔ آج کی بندش غیرمتوقع تھی، ہمیں اپنے دفتر بند کرنا پڑے کیونکہ جنریٹرز زیادہ دیر نہیں چل سکتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کے بغیر ہم اپنی فیکٹریاں نہیں چلا سکتے۔بنگلہ دیش میں عام طور پر شام کے وقت بجلی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، کیونکہ اس وقت لوگ اپنے کام کاج سے گھر وں کو لوٹتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں مانگ میں اضافہ زیادہ تر رہائشی علاقوں میں ہوا ہے۔ بنگلہ دیش کے موبائل ٹیلی کام آپریٹرز کی ایسوسی ایشن نے منگل کو کہا کہ قومی گرڈ کی خرابی کی وجہ سے ملک کے کچھ حصوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس متاثر ہو سکتی ہے۔