خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے ملزم نے کہا ‘سچائی کی جیت ہوگی’
بنگلورو، 01 مئی (یو این آئی) کرناٹک کے ہاسن سے موجودہ ایم پی اور جنتا دل-ایس کے سابق لیڈر پرجول ریوانہ نے جنسی ہراسانی کے بڑھتے ہوئے الزامات کے درمیان اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بالآخر سچ کی ہی فتح ہوگی۔’کئی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے ملزم مسٹر پرجول بدھ کے روز ان الزامات پر اپنے پہلے رد عمل میں اپنے قانونی نمائندے کے ذریعے ایک بیان کے ذریعے کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) بنگلورو کو اپنا موقف ظاہر کیا۔
پرجول نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا، "چونکہ میں پوچھ گچھ میں شرکت کے لیے بنگلورو میں نہیں ہوں، اس لیے میں نے اپنے وکیل کے ذریعے سی آئی ڈی بنگلورو کو مطلع کیا ہے۔” حقیقت جلد سامنے آجائے گی۔‘‘
ವಿಚಾರಣೆಗೆ ಹಾಜರಾಗಲು ನಾನು ಬೆಂಗಳೂರಿನಲ್ಲಿ ಇಲ್ಲದ ಕಾರಣ, ನಾನು ನನ್ನ ವಕೀಲರ ಮೂಲಕ C.I.D ಬೆಂಗಳೂರಿಗೆ ಮನವಿ ಮಾಡಿದ್ದೇನೆ.
— Prajwal Revanna (@iPrajwalRevanna) May 1, 2024
ಸತ್ಯ ಆದಷ್ಟು ಬೇಗ ಹೊರಬರಲಿದೆ.
As I am not in Bangalore to attend the enquiry, I have communicated to C.I.D Bangalore through my Advocate. Truth will prevail soon. pic.twitter.com/lyU7YUoJem
یہ ردعمل جے ڈی ۔ایس کی جانب سے پرجول کو ‘فحش ویڈیو’ کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر معطل کئے جانے کے بعد آیا۔ مسٹر پرجول کو معطل کرنے کا فیصلہ پارٹی کی کور کمیٹی کی میٹنگ کے دوران اس معاملے میں پرجول کے خلاف خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی طرف سے کی جا رہی جانچ کے پیش نظر کیا گیا۔مسٹر پرجول پر 28 اپریل کو ان کی سابق ملازمہ کی طرف سے درج کرائی گئی شکایات کی بنیاد پر مبینہ طور پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف الزامات میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 354A، 354D، 506 اور 509 شامل ہیں، جن میں جنسی طور پر ہراساں کرنا، دھمکیاں دینا اور عورت کی عزت کو نقصان پہنچانے سے متعلق الزامات شامل ہیں۔شکایت کے مطابق متاثرہ نے پرجول اور اس کے والد ایچ ڈی ریونا دونوں پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔ شکایت کنندہ نے مزید الزام لگایا کہ جب اس کی بیوی ان کی رہائش گاہ پر موجود نہیں تھی تو مسٹر پرجول نے نامناسب قدم اٹھایا اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کرناٹک حکومت نے ایم پی ریونا کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔ آئی پی ایس افسر وجے کمار سنگھ کی قیادت میں ایس آئی ٹی نے، جس میں ڈی جی سی آئی ڈی سمن ڈی پینیکر اور آئی پی ایس افسر سیما لاٹکر شامل ہیں، اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔