اتر پردیش سنی وقف بورڈکے ذریعہ نامزد ڈیولپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے بتائی بابری مسجد کے متبادل کے طورپربننے والی مجوزہ عبادت گاہ کیسی ہوگی؟
ممبئی (یو این آئی )ہندوستان کی سب سے بڑی مسجد یعنی بابری مسجد جس کا نام اب مبینہ طور پر محمد بن عبداللہ رکھا گیا ہے، اس مسجد کے چیئرمین کے عہدہ پر مہاراشٹر مائناریٹی کمیشن کے سابق چیئرمین حاجی عرفات شیخ کو نامزد کیا گیا ہے۔ا±تر پردیش سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی نے اس عہدہ پر حاجی عرفات کومنتخب کرتے ہوئے اس مسجد انتظامیہ کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ا±س کی تعمیر اور تزئین کی باگ ڈور بھی ا±ن کے ہاتھوں میں سونپ دی ہے۔اس موقع پر حکومتی حکام اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ ساتھ مسجد انتظامیہ کے ٹرسٹی عبدااللہ ابن القمر،ڈاکٹر عابد سید ،مولانا محمد مدنی عبد الرب کی موجود تھے۔اتر پردیش سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی کے مطابق مسجد محمد بن عبداللہ ڈیولپمنٹ کمیٹی کا چیئرمین حاجی عرفات شیخ کو نامزد کرنے کا اصل مقصد یہی ہے کہ مسجد کی تعمیر کو سنجیدگی سے پایہ¿ تکمیل تک پہنچا یا جائے۔ان کے بقول’حاجی عرفات شیخ کومسجد محمد بن عبداللہ ڈیولپمنٹ کمیٹی اور انڈو اسلامک کلچر کے ٹرسٹی اور ایڈوائزر کے عہدہ پر منتخب کرتے ہوئے ہمیں بہت خوشی ہو رہی ہے کہ اسلامک شعبوں میں سرگرم رہنے والے ایک باشعور نوجوان کو ہم نے یہ ذمہ داری سونپی ہے، ہمیں امید ہی نہیں کامل یقین ہے کہ حاجی عرفات شیخ اس ذمےداری کو بخوبی نبھائیں گے اور مسلمانوں کے اہم مذہبی معاملہ کو عملی جامہ پہنانے میں اہم رول ادا کریںگے‘۔حاجی عرفات شیخ نے اس معاملہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ جو مسئلہ جو ایک طویل مدت سے تعطل کا شکار تھا وہ نہ صرف حل ہوا بلکہ اس مقام پر جو مسجد تعمیر کی جائیگین اس کی ذمہ داری کے اہل سمجھتے ہوئے مجھ پر ایک ذمہ دار محکمہ کے اعلیٰ افسر نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یہ نیک کام میرے سپرد کیا ہے۔انشاءاللہ میں ضرور اس مسجد کو پایہ تکمیل تک پہنچا وں گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کار نیک میں ہندوستان کے سارے عالم دین ،مذہبی رہنما،اسلامک اسکالر سمیت ہر مسلک اور ہر شعبے سے وابستہ افراد سے گفتگو ہوئی اور ان کی دعاو¿ں کے ساتھ ساتھ مجھے ان کا عملی تعاون بھی حاصل رہے گا۔میں میڈیا کے ذریعے یہ کہنا چاہوںگا کہ تمام شرعی پہلووں پر غور و خوص کے بعد ہی مسجد تعمیر کی جائے گی۔
حاجی عرفات شیخ کادعوی ہے کہ یہ مسجد اور ادارہ ہندستان میں دعا اور دوا کا اہم مرکز بنے گا۔وہ کہتے ہیںکہ اس کی تعمیر و تزئین اللہ کے حکم سے اتنی دلکش ودیدہ زیب ہوگی کہ اس کے بعد کوئی تاج محل دیکھنے نہیں جائے گا مگرہماری مسجد محمد بن عبداللہ کی ایک جھلک دیکھنے ضرور آئے گا‘۔حاجی عرفات شیخ کے مطابق’اس مسجد کی خاص بات یہ ہوگی کہ یہ ہندستان کی پہلی مسجد ہوگی جو اسلام کی پانچ فرائض کی تعمیر پر مبنی ہوگی،جس کے پانچ مینار تعمیرہوں گے۔مینار اول کلمہ سے موسوم ہوگا جبکہ مینار دوم نماز ،مینار سوم روزہ،مینار چہارم زکوٰة اورمینار پنجم کا نام حج ہوگا ۔یہ تمام مینارے11کلومیٹر کی دوری سے ہی نظر آئیں گے‘۔دعویٰ یہ بھی ہے کہ’اس مسجد میں دنیا کا سب بڑا قرآن شریف موجود رہے گاجس کی لمبائی21فٹ اور قران مقدس کھولنے پر18.18فٹ ہوگی۔ قرآن کریم کو رمضان میں پڑھا جائے گا۔ ختم قرآن کی دعا الوداع جامعہ میں ہوگی۔ دوسری اہم بات یہ کہ مغرب کی اذان کے وقت جب اذان ہوگی تو پانی کا فوارہ اس طریقے سے بنایا جا رہا ہے کہ وہ فوارہ اذان دے گا،جو قابل دید ہوگا۔ اذان کے وقت آٹو میٹک انداز میں لائٹ شروع ہوگی اور فجر کی نماز کے بعد بند ہوگی، یہ ہائی ٹیک اور ماڈرن ٹیکنالوجی سے لیس اور سولار سسٹم پر منحصر ہوگیم جو کبھی بھی بند نہیں ہوگی‘۔وضو خانے کے اندر دبئی سے بھی بڑا فش ایکویریم بنایا جائے گا جو بچوں اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوگا، جو لوگ وضو خانے جائیںگے، وضو کرکے دو رکعت نماز ا±ن لوگوں کے لیے ادا کریں گے جو فسادات میں بےگناہ مارے گئے۔وضو خانے میں مرد اور خواتین کےلئے علحدہ انتظام کیا گیا ہے‘۔
حاجی عرفات شیخ کا کہنا ہے کہ اس مسجد میں خاص کینسر کے مریضوں کے کیلئے اسپتال بھی تعمیر کیا جائے گاجہاں علاج بالکل مفت ہوگا۔ اس کے چیئرمین واکہارڈ ہسپتال کے انچارج ہابل خوراکی والا ہوں گے، اس ہسپتال میں بلا لحاظ مذہب وملت مریضوں کا مفت علاج کیا جائے گا۔اس کے علاوہ تعلیمی میدان میں انجینئرنگ کالج، لاءکالج ،ڈینٹل ،آرکیٹیکچر ،ایم بی اے کالج اور انٹرنیشنل اسکول کی تعمیر بھی عمل میں لائی جائے گی۔بالخصوص دعویٰ یہ بھی ہے کہ’ مسجد کے اس بابرکت نام کے ساتھ ایک ویج کمیونیٹی کچن بنایا جائے گا تاکہ ہر مذہب کے لوگ وہاں آکر پیٹ بھر سکیں، منصوبہ کے مطابق مسجد کا جس دن سے تعمیراتی کام شروع کیا جائے گام اسی دن سے روزانہ تین سے پانچ ہزار افراد تا قیامت یہاں کھانا کھائیں گے‘۔
حاجی عرفات شیخ نے کہا کہ میں ہندوستان کے تمام مسلمان ،عالم دین اور دنیا کے کسی بھی خطے میں مختلف شعبے میں کام کرنے والے افراد سے یہی کہوںگا کہ آپ اس کار خیر سے وابستہ ہو کر مسجد محمد بن عبداللہ کی تعمیر میں ہمارا بھرپور ساتھ دیں۔ ہم نے یہ سوچا ہے کہ اس مسجد کا چند ہ رسید سے نہیں بلکہ انتہائی صاف شفاف طریقے سے آن لائن حاصل کیا جائے گا، مسجد کی ذاتی ویب سائٹ تیار ہوگی، مسجدکا کیو آر کوڈ بن رہا ہے ،جس کے ذریعے آپ اپنی حیثیت کے مطابق مسجد کے تعمیراتی کام میں اپنی رقم جمع کرا سکتے ہیں جیسے ہی ادائیگی ہوگی آپ کے موبائل پر اسی وقت مسجد کی جانب سے شکریہ کا میسیج آئے گا۔یعنی آپ کے پیسے سیدھے مسجد میں ہی استعمال کئے جائیں گے۔ ہم ایودھیا کی مسجد محمد بن عبداللہ جس کا نام پہلے بابری مسجد تھا،اس کے تمام امور شرعی نقطہ نظر کو دیکھتے ہوئے ہی انجام دیں گے۔ جو زندہ ہیں وہ بھی اور جو دنیا سے چلے گئے وہ بھی دعا دیں گے۔