ادارہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے ’مفاد پرست عناصر‘کے منہ پرنتائج نے سیاہی پھیر دی!!!
نئی دہلی/پٹنہ(شاہدالاسلام/پریس ریلیز)ایسے وقت میں جبکہ ایک اردو اخبار پچھلے کئی دنوں سے مسلسل رحمانی 30کوٹارگیٹ کرتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کا مضحکہ اڑانے کی کوششوں میں مصروف ہے،یہ خبرادارے نے دی ہے کہ اس ادارہ سے تیاری کرنے والے طلبہ نے انجینئرنگ کے سخت ترین مقابلہ جاتی امتحان میں 86فیصد نتائج کے ساتھ اپنی کامیابی کا نہ صرف یہ کہ جھنڈا گاڑ دیا ہے،بلکہ رحمانی 30کے مجموعی طورپر205میں سے176طلبہ نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے پروپیگنڈہ کرنے والے ’مفاد پرست عناصر‘کے منہ پر سیاہی بھی پھیر دی ہے۔خیال رہے کہ رحمانی 30کے خلاف وہی طبقہ ان دنوں ذہنی خباثت کا مظاہرہ کررہاہے،جس نے ماضی میں رحمانی30کے بانی کی چاپلوسی کے ذریعہ سیاسی عہدہ کاحاصل کیا تھالیکن اب بدلے ہوئے سیاسی ماحول میں وہ ’نمک حرامی‘ کا ثبوت پیش کررہاہے۔
بہرحال! رحمانی30کے تازہ نتائج کے ذریعہ’ملت فروشی‘ کا مظاہر ہ کرنے کیلئے بدنام اس ٹولے پرایک طرح سے’خدائی مار‘ان معنوں میں پڑگئی ہے،جو یہ سمجھ رہاتھاکہ اس کے ذریعہ پھیلائی جانے والی بدگمانیوں کا عوامی سطح پر نہ صرف یہ کہ خاصا اثر پڑے گابلکہ وہ اپنے طرز عمل سے موجودہ امیر شریعت اور ان کے برادر خاص کی تذلیل کی کوششوں میں بھی کامیاب ہوگامگر تازہ نتائج نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ضمیرفروشی کا مظاہرہ کرنے والا طبقہ جو دعوے کررہاہے،وہ پوری طرح سچ نہیں ہے۔ حالانکہ دیگر ملی اداروں کی طرح اس بات کا پورا پورامکان موجود ہے کہ رحمانی30میں بعض نقائص موجود ہوں،جس کا کسی بھی لحاظ سے دفاع نہیں کیا جاسکتا،لیکن جو ٹولہ اردو صحافت کوسیاست میں جگہ بنانے کا وسیلہ سمجھتا رہاہے اور جس نے ماضی میں مولانا ولی رحمانی کی کاسہ لیسی اور درباری کے ذریعہ سیاسی مقام حاصل کرنے کی کوشش کی اورجو اب سیاسی فائدہ اٹھانے کے بعد ان کے فرزندوں کی جملہ سرگرمیوں کی تضحیک اور تنقیص کے ذریعہ اپنے سیاسی قد و قامت میں اضافہ کیلئے کوشاں ہے،اُس کی’بکواس‘کوکہاں تک ’بھروسہ مند‘سمجھاجائے،یہ خبر اپنے آپ میں اس کا بین ثبوت بھی ہے۔
آپ کو بتادیں کہ رحمانی 30نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ انجینئرنگ کے سخت ترین مقابلہ جاتی امتحان جے ای مینس ۴۲۰۲میں سابقہ سالوں کی طرح اس سال بھی رحمانی 30 کے طلبہ وطالبات نے شاندار اور نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ اپنے قیام 2008 سے ہی رحمانی 30 مسلسل کامیابی کے منازل طے کر رہا ہے اور مسلم بچوں کو ملک وبیرون ملک کے اعلیٰ تعلیمی واقتصادی اداروں میں بھیج رہا ہے۔
واضح رہے کہ آئی آئی ٹی یعنی انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ملک کا سب سے نمایاں اور ممتاز انجینئرنگ کا ادارہ ہے، جس کے لیے پہلے جے ای ای مینس کوالیفائی کرنا پڑتا ہے۔ رحمانی 30 کے 205 میں سے 176 طلبہ و طالبات نے اس امتحان میں کامیابی حاصل کرکے خود کو جے ای ای ایڈوانسڈ کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔ الحمدللہ۔کامیاب طلباء میں 99 پرسنٹائل حاصل کرنے والے کل 9 طلبہ وطالبات رہے، جب کہ 98 پرسنٹائل کے زمرے میں کل 13، اسی طرح 97 پرسنٹائل کے زمرے میں 19، اور 96 پرسنٹائل کے زمرے میں 7، 95 پرسنٹائل کے زمرے میں 17 طلبہ وطالبات رہے۔ مجموعی طور پر کامیاب ہونے والے 176 اسٹوڈینٹس میں کل 128 طلبہ وطالبات 90 پرسنٹائل سے اوپر رہے ہیں۔ الحمد للہ۔ آل انڈیا رینک (کٹیگری) 894 اور انڈیا رینک (جنرل) 3247، رہا۔ رحمانی 30 کے طلبہ کی کامیابی کا تناسب 86 فیصد رہا۔ ماشاء اللہ
واضح رہے کہ حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی علیہ الرحمہ کی خواہش تھی کہ رحمانی 30 کے ذریعہ اعلی تعلیم کو مسلم بچوں اور بچیوں کے درمیان عام کیا جائے اور اسے مفت رکھا جائے۔ مولانا کی اس خواہش کا احترام کرتے ہوئے رحمانی30 کوچنگ کے نظام کو بالکل مفت رکھا گیا ہے۔ اور تعلیم و تعلم یعنی کوچنگ کی کوئی فیس کسی بھی اسٹوڈینٹ سے نہیں لی جاتی ہے۔ جب کہ یہی فیس دیگر اداروں میں دو لاکھ سے سات لاکھ تک لی جاتی ہے۔ البتہ رہائش اور کھانے پینے کا معاوضہ اسٹوڈینٹ سے لیا جاتا ہے۔ لیکن جو طالب علم ادارہ کی جانب سے متعین کردہ قیام وطعام کا معاوضہ دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں یا جتنا دے سکتے ہیں پھر بھی نہیں دے پائے یہ ادارہ انھیں بھی دیگر بچوں کی طرح مفت میں قیام و طعام کی سہولت فراہم کراتا ہے۔ پریس ریلیز کے مطابق رحمانی 30 کے موجودہ نظام میں ایسے کئی طلبہ وطالبات ہیں جو ادارہ کے مکمل، جزوی اور فری تعاون کے ساتھ زیر تعلیم ہیں، رحمانی 30 کی یہ خصوصیت ہے کہ جو طلبہ و طالبات ادارہ کے جزوی اور فری تعاون پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں ادارہ نے کبھی ایسے طلبہ وطالبات کے ساتھ غیر امتیازی سلوک نہیں کیا ہے، نا ہی کوچنگ میں اور نا ہی قیام و طعام میں۔ الحمد للہ۔رحمانی پروگرام آف ایکسلنس (رحمانی 30) کے پٹنہ کے متعدد سینٹرز کے علاوہ جہان آباد (بہار)، حیدر آباد، بنگلور، خلد آباد (مہاراشٹر) علی گڑھ (یوپی) جیسے مختلف شہروں میں کام کر رہا ہے، جہاں ملک کے متعدد صوبوں کے علاوہ این آر آئی طلبہ و طالبات بھی اعلیٰ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں مشغول ہیں۔ یقینا آج رحمانی پروگرام آف ایکسلنس (رحمانی 30) ان مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی کی ضمانت بن چکا ہے۔پریس ریلیز کی زبانی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رحمانی 30 کے موجودہ سرپرست حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ نے کہا ہے کہ یقینا یہ کامیابی اللہ کے فضل وکرم سے ہی ممکن ہوسکی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر ہم سب کا باہمی تعاون نا ہو تو سلسلہ وار سال در سال ایسی تاریخی کامیابی کا حصول ہرگز ممکن نہیں۔رحمانی 30 کے سی ای او جناب فہد رحمانی صاحب نے اس موقع سے طلبہ وطالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے، رحمانی 30 کے تمام مخلصین، معاونین، اساتذہ کرام، ٹیم ممبران اور گارجین حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی علیہ الرحمۃ (بانی رحمانی 30) کے خواب کو آگے لے جانے کا عزم کیا اور آپ تمام لوگوں سے اس کامیاب رحمانی مشن سے جڑنے کی گزارش کی۔