نئی دہلی (یو این آئی) فضائی آلودگی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے کینسر کے معاملات ملک میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی بنسبت ’تمباکو نوشی نہ کرنے والوں‘ میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ان میں 30 فیصد خواتین ہیں۔ نجی شعبے کی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے میدانتا کی ایک تحقیق کے مطابق، ملک میں مردوں اور عورتوں دونوں میں پھیپھڑوں کا کینسر بڑھ رہا ہے۔ مردوں میں اس کے پھیلاؤ اور اموات کے لحاظ سے یہ کیسنر پہلے نمبر پر ہے جبکہ خواتین میں یہ پچھلے آٹھ سالوں میں ساتویں سے تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ تقریباً 50 فیصد مریض سگریٹ نوشی نہیں کرتے تھے۔ ان میں سے 70 فیصد مریض 50 سال سے کم عمر کے تھے اور 30 سال سے کم عمر کے 100 فیصد مریض سگریٹ نوشی نہیں کرتے تھے۔ پھیپھڑوں کے کینسر کے معاملے خواتین میں بڑھ رہے ہیں، جو کہ مریضوں کی کل تعداد کا 30 فیصد ہیں اور یہ سب سگریٹ نوشی نہیں کرتے تھے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 20 فیصد مریض 50 سال سے کم عمر کے تھے۔ ہندوستانیوں میں پھیپھڑوں کا کینسر مغربی ممالک کے مقابلے میں تقریباً ایک دہائی پہلے پیدا ہوا۔ تقریباً 10 فیصد مریض 40 سال سے کم عمر کے تھے، 2.6 فیصد کی عمر 20 برس کے آس پاس کے تھی۔
ڈاکٹر اروند کمار، چیئر مین، انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ سرجری، چیسٹ آنکو سرجری اور پھیپھڑوں کی پیوند کاری میدانتا اور ان کی ٹیم نے ایک دہائی کے دوران علاج کیے گئے پھیپھڑوں کے کینسر کے 300 سے زیادہ مریضوں کا تجزیہ شیئر کیا اور اسے منگل کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں پیش کیا۔ ڈاکٹر کمار نے کہا کہ تقریباً 30 فیصد معاملات کو ، مریض کی حالت ابتدا میں گمراہ ہوکر تپ دق-ٹی بی مان لیا گیا اور مہینوں تک اس کا علاج کیا گیا، جس کی وجہ سے درست تشخیص اور علاج میں تاخیر ہوگئی۔ اس تحقیق میں 304 مریضوں کا تجزیہ کیا گیا۔ عمر، جنس، سگریٹ نوشی کی حیثیت، تشخیص کے وقت بیماری کا مرحلہ اور پھیپھڑوں کے کینسر کی قسم کلینک پہنچنے پر ریکارڈ کی گئی۔
ڈاکٹر کمار نے کہا کہ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ نوشی نہ کرنے والی خواتین میں پھیپھڑوں کے کینسر کے نوجوان مریضوں کی تعداد آنے والی دہائی میں بڑھنے کا امکان ہے۔ ملک میں فضائی آلودگی کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے۔ فضائی آلودگی کی وجہ سے جسم کے اندر وہی خطرناک ذرات پہنچ جاتے ہیں جو سگریٹ نوشی کے دوران آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پھیپھڑوں کے کینسر کو مستقبل قریب میں ایک وبا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔