نئی دہلی، 18 اگست (یو این آئی) اقلیتی امور کی وزارت نے حج کمیٹی آف انڈیا کے حج کوٹہ کو 10 فیصد کم کرکے ٹور آپریٹر س کو دینے کا اعلان کردیا ہے پہلے ٹورآپریٹرس کا 20 فیصد کوٹہ تھا اسے 30 فیصد حج 2025 میں کردیا گیا ہے جو حج کمیٹی آف انڈیا سے جانے والے درمیانی درجہ کے عازمین حج کے ساتھ سخت ناانصافی ہے۔حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے موجودہ وزیر کرن ریجیو کو ایک خط لکھ کر یہ بفت کہی ہے۔
اہوں نے مطالبہ کہا ہے کہ یہ کوٹہ حج کمیٹی آف انڈیا میں واپس کیا جائے اور حج کمیٹی آف انڈیا سے جانے والے عازمین حج حج مہنگا ہونے کے باوجود ہزاروں عازمین حج ویٹنگ کنفرم نہ ہونے کی وجہ سے حج 2024 میں نہیں جاسکے اس طرح موجودہ وزارت نے ایک بہت ہی نامناسب قدم اٹھایا ہے.
مسٹر اعظمی نے خط میں لکھا کہ یہ ملک کے سارے مسلمانوں کو معلوم ہے کہ ٹور کے ذریعہ جو حج ہوتا ہے وہ ایک بزنس کی طرح ہے اور اس سے مالدار لوگ حج کرنے جاتے ہیں اس طرح اس حکومت نے جیسے ہرشعبہ میں امیر تر لوگوں کی اجارہ داری قائم کی ہے اسی طرح حج جیسے سفر میں بھی درمیانی حاجیوں کا حق چھین رہی ہے۔
مسٹر اعظمی نے خط میں 7 نکاتی مطالبے کیے ہیں جس میں انھوں نے اس مطالبہ کا اعادہ کیا کہ 2023 کے پہلے تقریبا 40 برسوں سے زر مبادلہ 21 سو ریال حج کمیٹی آف انڈیا کی جانب سے عازمین کووہاں خرچ کےلیے دیے جانے کی قدیمی روایت تھی جو 2023 میں ختم کردی گئی اس نظام کو ہرقیمت پہ قائم کیا جانا چاہیے کیوں کہ حاجی کو ریال خود سے حاصل کرنے میں تمام طرح کی پریشانیاں ہوتی ہیں کیوں کہ کسی گاؤں سے دو حاجی ہیں تو کسی سے 10 کسی قصبہ سے 20 حاجی ہیں اس طرح یہ تعداد پورے ملک سے اکٹھاہوتی ہے اور انھیں یہ ریال حاصل کرنے کےلیے بلیک مارکیٹنگ کے ساتھ ساتھ ذہنی تمام طرح کی الجھنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اس میں وزارت کو کیا پریشانی ہے یہ سمجھ میں نہیں آرہاہے حج کمیٹی آف انڈیا اس کام کو شفافیت کےساتھ ٹینڈر کرکے کرتی تھی جس میں کئی بار اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے بھی یہ کام کیا ہے انھوں نے سخت مطالبہ کیا کہ یہ نظام ہرقیمت پہ پھر سے بحال کیا جانا چاہیے۔
وزارت کے ذریعہ اس سال یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ 65 سال سے زیادہ حاجی اکیلے سفر نہیں کریں گے ایک۶۰ سال سے کم عمر کا مددگار ہوناچاہیے اور انھیں قرعہ سے باہر رکھاجائے گا انھوں نے اس میں یہ تجویز پیش کی کہ اس میں ترمیم کی جائے کہ 65 سال سے زیادہ عمر کے حاجی ساتھ اگر ان کی اہلیہ ساتھ میں ہیں تو اس صورت میں ان لوگوں کو لاٹری میں رکھ کر اجازت دی جائے اس طرح ایک طرفہ نظام سے زمینی سطح پہ بہت سے حاجی حج سے محروم رہ سکتے ہیں اس پہ سنجیدگی سے غور کرکے وزارت کو ترمیم کرنی چاہیے۔
مسٹر اعظمی نے اس اعلان پہ بھی حیرت ظاہر کی کہ آن لائن ویزا ہوجانے سے حج کمیٹی میں پاسپورٹ نہیں جمع کرنا ہوگا اور حج کمیٹیوں کی ذمہ داری کم ہوجائےگی یہ نیا تجربہ بھی زمینی سطح کی حقیقت پہ غور کرکے کرنا ہوگا کیوں کہ 2024 میں آن لائن ویزا لگایاگیا تھا اور اس میں حج کمیٹی آف انڈیا کے ملازمین کو ٹیکنیکل کافی پریشانیوں کا سامنا ہوا (موفہ آن ) ہونے میں کبھی کبھی بہت وقت لگ جاتا ہے اور میرے علم میں اس کام پہ پوری پوری رات ماہر ملازم لگے رہتے ہیں اور یہ تمام سہولیات ہیڈآفس حج ہاؤس ممبئی میں ہی دستیاب ہے اس لیے پرانا نظام حج کمیٹی آف انڈیا ویزا اور پاسپورٹ ایک ساتھ حاجیوں کو جو ایشو کرتی ہے وہ ایک اچھا نظام ہے دوسری طرف مسٹر اعظمی نے یہ بھی کہا کہ آج تک اس سلسلے میں اسٹیٹ کمیٹیوں سے اورحج کمیٹی آف انڈیا سے غیر ذمہ داری کا کام نہیں ہوا ہے اس لیے یہ کام انھیں کے پاس ہونا چاہیےجس سے سبھی حاجیوں کو سہولت ملے۔
مسٹر اعظمی اقلیتی امور کی وزیر کرن رینجو سے خصوصی اپیل کی وہ حج کے معاملات میں صرف افسران کے مشورہ پرفیصلہ نہ لیں یہ بہت بڑا حج آپریشن ہے۔مسٹر اعظمی نے ساتھ ساتھ وزیر موصوف سے یہ بھی گزارش کی کہ وہ پہلا حج کرارہے ہیں اور اس سلسلے میں عوامی نمائندے اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیئرمین اور حج سے جڑے ملک کے متعدد لوگوں سے مشورہ کریں تو بہت سی اچھی چیزیں سامنے آئیں گی اور حج بہتر ہوسکے گا۔انھوں نے خط کی کاپی اقلیتی امور کےوزارت کے سکریٹری چیف ایگزکیوٹی آفیسر حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی اور ملک کی سبھی صوبائی حج کمیٹیوں کے چیئرمین کو بھی بھیجی ہے ۔