سری نگر(یو این آئی) معروف شیعہ عالم اوراتحاد المسلمین کے بانی و چیئرمین مولانا محمد عباس انصاری طویل علالت کے بعد منگل کی صبح یہاں اپنی رہائش گاہ واقع خانقاہ سوختہ نوا کدال میں انتقال کر گئے۔ وہ86 برس کے تھے۔ خداندانی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موصوف عالم دین کچھ عرصے سے علیل تھے اور گذشتہ دو دنوں سے ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی۔انہوں نے کہا کہ منگل کی صبح وہ اپنی رہائش گاہ پر داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
مرحوم عالم دین کو بعد ظہرین اپنے آبائی قبرستان واقع بابا مزار زڈی بل میں سپرد خاک کیا گیا آپ کے جنازے میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں آپ کے چاہنے والوں نے حصہ لیا اور اشکبار آنکھوں سے اپنے دینی پیشوا کو وداع کیا۔بتادیں کہ مولانا عباس انصاری کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔ مرحوم مولانا عباس انصاری 17 اگست 1936 کو سری نگر کے نوا کدل علاقے کے محلہ خانقاہ سوختہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام مولانا حسن علی انصاری تھا جو خود ایک برجستہ عالم و فاضل تھے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول نوا کدل سے حاصل کی اور اس دوران گھر میں ہی ابتدائی دینی تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ و پیراستہ ہوتے رہے۔گورنمنٹ سکولرنگہ ٹینگ نوا کدل سے ہائی اسکول پاس کرنے کے بعد اورینٹل کالج نصرۃ الاسلام سری نگر میں داخلہ لیا اور بعد ازاں گورنمنٹ اورینٹل کالج (باغ دلا ور خان) کے شعبہ علوم شرقی سے مولوی فاضل اور عالم فاضل کی ڈگریاں حاصل کیں۔موصوف نے سال 1953 میں جامعہ ناظمیہ لکھنو میں داخلہ لیا اور وہاں دو برسوں تک اسلامی علوم حاصل کئے۔
سال 1955 میں اپنی علمی تشنگی بجھانے کی تلاش میں نجف اشرف عراق کے لئے رخت سفر باندھا اور وہاں حوزہ علمیہ نجف اشرف میں بزرگ علمائے دین اور مراجع کرام کے سامنے زانوئے ادب تہہ کئے۔
عراق میں چھ برسوں تک اسلامی علوم سے بہرہ ور ہونے کے بعد سال 1961 میں وطن واپس لوٹے اور یہاں اصلاحی و دینی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے۔انہوں نے سال1962 میں اپنی سرگرمیوں کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے پیش نظر جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد ڈالی۔مرحوم مولانا محمد عباس انصاری متحدہ مسلم محاذ کے کنوینر بھی رہے ہیں اور وہ محاز رائے شماری کے آخری حیات لیڈر تھے۔آپ کا شمار اعتدال پسند علاحدگی پسند لیڈروں میں ہوتا تھا اور آپ کل جماعتی حریت کانفرنس کے بانیوں میں سے ایک تھے جس کے آپ سال 2003 میں چیئرمین بھی رہے۔سال 2004 میں مولانا موصوف کی قیادت میں کل جماعتی حریت کانفرنس کا پانچ رکنی وفد اس وقت کے وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی سے ملاقی بھی ہوا۔مرحوم مولانا زائد از دو درجن کتابوں کے مصنف ہیں جن میں تخیلق آدم، انسان کامل، نبوت ورسالت اور خود نوشتہ سوانح حیات ’خار گلستان‘ جو کچھ برس قبل ہی منظر عام پر آئی خاص طور پر قابل کر ہے۔