سابق ججوں، ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور سابق فوجی افسران کے ایک گروپ نے لکھا سی جے آئی کو خط
نئی دہلی (یو این آئی) تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کے بیٹے ادے نیدھی اسٹالن کے سناتن دھرم پر متنازعہ ریمارکس کے معاملے میں قانونی کارروائی کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے ریاستی حکومت کے خلاف از خود توہین عدالت کی کارروائی کی اپیل چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ سے کی ہے۔ سابق ججوں، ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور سابق فوجی افسران کے ایک گروپ نے بشمول دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ایس این ڈھینگرا نے سناتن دھرم پر تمل ناڈو کے وزیر ادے نیدھی اسٹالن کے حالیہ ریمارکس کو ‘نفرت انگیز تقریر’ قرار دیا ہے۔ اس گروپ نے مشترکہ طور پر دستخط شدہ ایک خط کے ذریعے چیف جسٹس جسٹس چندر چوڑ سے کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے اس خط میں دعویٰ کیا ہے کہ تمل ناڈو حکومت کا یہ اقدام ‘شاہین عبداللہ بمقابلہ حکومت ہند اور دیگر’ کے ساتھ ساتھ ‘اشونی کمار اپادھیائے بمقابلہ حکومت ہند’ کیس میں سپریم کورٹ آف انڈیا کے فیصلوں کے خلاف ہے۔
خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے تب ہدایت دی تھی کہ ریاستی حکومتوں کو کسی بھی نفرت انگیز تقریر کے جرم کے خلاف کسی شکایت کا انتظار کیے بغیر مقدمات درج کرنے چاہئیں۔ لہٰذا سوموٹو مقدمات درج کر کے مجرموں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ہائی کورٹ کے سابق ججوں سمیت دو سو سے زائد لوگوں کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہدایات کے مطابق کام کرنے میں کسی بھی ہچکچاہٹ کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا۔
تمل ناڈو حکومت کے وزیر ادے نیدھی نے حال ہی میں چنئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سناتن دھرم کے بارے میں مبینہ طور پر قابل اعتراض بیان دیا تھا۔
چیف جسٹس کو بھیجے گئے خط میں ادے نیدھی کا مبینہ بیان ہے کہ “کچھ چیزوں کی مخالفت نہیں کی جاسکتی، انہیں ختم کر دینا چاہیے۔ ہم ڈینگی، مچھر، ملیریا یا کورونا کی مخالفت نہیں کر سکتے، ہمیں انہیں ختم کرنا ہوگا۔ اسی طرح ہمیں سناتن دھرم کی مخالفت نہیں اسے مٹانا ہے‘‘ کا ذکر کیا گیا ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے (ادے ندھی) نے مزید جان بوجھ کر تبصرہ کیا کہ سناتن دھرم خواتین کو غلام بناتا ہے۔عرضی گزار گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے (ادے ندھی) نے نہ صرف نفرت انگیز تقریر کی بلکہ اس بات سے بھی انکار کیا کہ وہ اپنے ریمارکس پر معافی نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے یہ کہہ کر اپنے آپ کو درست ثابت کیا کہ "میں یہ بات مسلسل کہوں گا” ان کے اس تبصرہ کے حوالے سے کہ سناتن دھرم کو ختم کیا جانا چاہئے۔












