اقوام متحدہ(ایجنسیاں): اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سات دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد بدھ کے روز میانمار کے بارے میں اپنی پہلی قرارداد منظور کی جس میں تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور میانمار کی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ معزول رہنما آنگ سان سوچی اور صدر ون مائینت سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔ وائس آف امریکہ کی خبر کے مطابق قرارداد میں ہنتا(فوجی حکمرانوں) سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے پانچ نکاتی اتفاق رائے اور میانمار کے عوام کی جمہوری مرضی کے احترام کے فوری اور ٹھوس نفاذ کے لیے بھی کہا گیا ہے۔تاریخی قرار داد تین کے مقابلے میں12 ووٹوں کے ساتھ منظور ہوئی۔چین، ہندوستان اور روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے بعض ارکان کے مطابق یہ کارروائی مشکل تھی کیونکہ کونسل کے دو مستقل ارکان چین اور روس نے میانمار کے بحران پر سخت کارروائی کی مسلسل مخالفت کی ہے۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کی سفیر باربرا ووڈورڈ نے برطانوی مسودہ قرارداد پر ووٹنگ کے بعد کونسل کو بتایا کہ آج ہم نے فوج کو ایک ٹھوس پیغام بھیجا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس قرارداد پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے قرارداد کا خیر مقدم کیا۔ بلنکن نے بدھ کو جاری ہونے والے ایک تحریری بیان میں کہا کہ قرارداد کی منظوری سلامتی کونسل کا ایک اہم قدم ہے لیکن مزید (اقدام) کرنے کی ضرورت ہے۔میانمارجسے پہلے برما کہا جاتا تھا، کے بارے میں سلامتی کونسل کی یہ پہلی قرارداد ہے ۔میانمار اپریل 1948 میں اقوام متحدہ کا رکن بنا تھا۔اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کیا مو تون نے ووٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسے سلامتی کونسل کی طرف سے میانمار کے بحران پر کارروائی کے لیے ایک اچھا پہلا قدم سمجھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ اس قرارداد میں سخت زبان استعمال کی جاتی۔میانمار کی قومی اتحاد کی جلاوطن حکومت کے ایک بیان کو پڑھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجود مثبت عناصراور منظوری کے چیلنج کے باوجودیہ قرارداد میانمار میں جاری سنگین بحران اور ہنتا کی جانب سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے استحکام کے لیے خطرہ پر کارروائی کرنے میں سلامتی کونسل کی پیش رفت کو ظاہر کرتی ہے۔اس سے قبل جولائی میں سلامتی کونسل کے صدر کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں میانمار پر زور دیا گیا تھا کہ وہ آنگ ساں سوچی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔