نئی دہلی(یو این آئی) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر کثیر جہتی بین الاقوامی اداروں میں اصلاحات کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔مسٹر گوتریس نے جی-20 سربراہی اجلاس کے موقع پر جمعہ کو یہاں منعقد ایک پریس کانفرنس میں امید ظاہر کی کہ یہ سربراہی اجلاس گلوبل ساؤتھ کے تئیں ہندوستان کے وعدوں اور مجموعی ترقی کے ہدف کو پورا کرنے میں کامیاب ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رکن ممالک کو موجودہ چیلنجز کو حل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہئے اور متحد ہوکر انہیں حل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’کوئی ایک ملک، خطہ یا گروپ یہ کام نہیں کر سکتا۔ ہم سب کو ایک خاندان کے طور پر جمع ہونا ہوگا اور زمین کو بچانے اور اپنے مستقبل کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے کانفرنس کے ایجنڈے میں ترقی کو بہت اونچا رکھا ہے اور وہ گلوبل ساؤتھ کی آواز کو بھی مضبوطی سے اٹھا رہا ہے۔ ہندوستان اپنے وعدے پر پورا اترا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر کثیر الجہتی بین الاقوامی اداروں میں اصلاحات مقررہ وقت میں کی جانی چاہئیں اور اس کے لیے بالکل وقت ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔ کثیرالجہتی اداروں میں اصلاحات کی یکساں ضرورت ہے۔ آج کی دنیا کی جھلک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نظر نہیں آتی۔ اس میں دوسری جنگ عظیم کے زمانے کی جھلک نظر آتی ہے۔ ان اداروں کو آج کے حقائق کے مطابق کام کرنا ہے۔ سلامتی کونسل کے لئے بھی یہی بات صحیح ہے۔ یہ کام ان اداروں کے ذریعے نہیں کئے جاسکتے۔
جب ان سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کے دعوے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ رکن ممالک کو کرنا ہے کہ کون اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن ہوگا۔ ہندوستان سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور دنیا میں اس کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ یہ موجودہ دور کی حقیقتوں کی عکاسی کر سکے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ سلامتی کونسل کے دو بڑے ممبران کے صدور جی-20 کانفرنس میں شرکت کے لیے نہیں آ رہے ہیں تو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ ہم آب و ہوا میں تبدیلی کے بحران اور روس اور یوکرین کی جنگ سے نمٹ رہے ہیں، نئی ٹیکنالوجی کے خطرات بھی سامنے آرہے ہیں، اس موقع پر ملکوں کو اپنی ذمہ داریوں سے منھ نہیں موڑنا چاہئے ۔ یہاں یہ اہم نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کا صدر کانفرنس میں آرہا ہے یا نہیں، اہم یہ ہے کہ اس ملک کواپنی ذمہ داری نبھانی چاہئے۔
روس-یوکرین جنگ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مسٹر انتونیو گوتریس نے کہا کہ سلامتی کونسل کو رکن ممالک کے اقدامات کے لیے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہیے۔ یہ واضح ہونا چاہئے کہ رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے۔ رکن ممالک کے اقدامات پر اقوام متحدہ کو قربانی کا بکرا نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی انتہائی اہم ہے لیکن مجھے مستقبل قریب میں امن کی امید نہیں ہے۔ دونوں فریق اب بھی حالت جنگ میں ہیں۔