علی گڑھ:22اپریل(یواین آئی)وزیر اعظم نریندر مودی نے انڈیا اتحاد بالخصوص کانگریس پارٹی پر منھ بھرائی کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان پارٹیوں نے مسلمانوں کے سیاسی، سماجی اور معاشی بہبود کے لئے کبھی کچھ نہیں کیا۔علی گڑھ اور ہاتھرس لوک سبھا سیٹوں سے بی جے پی امیدواروں کے لئے انتخابی مہم کے لئے پہنچے مودی نے پیر کو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور ایس پی نے ہمیشہ منھ بھرائی کی سیاست کی اور مسلمانوں کے سیاسی، سماجی اور معاشی بہبود کے لئے کبھی کچھ نہیں کیا۔ جب وہ پسماندہ مسلمانوں کی مصیبت کا ذکر کرتے ہیں تو اپوزیشن کے بال کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اوپر کے لوگوں نے ملائی کھائی اور پسماندہ مسلمانوں کو ان کے حال پر جینے کے لئے مجبور کردیا۔
انہوں نے کانگریس اور سماج وادی پارٹی(ایس پی) پر کنبہ پروری، بدعنوانی اور منھ بھرائی کی سیاست کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کانگریس ملک کی دولت لوٹنے کو اپنا پیدائشی حق سمجھتی ہے۔علی گڑھ کی عوام نے کانگریس اور ایس پی کے پریوار واد، بدعنوانی اور منھ بھرائی کی فیکٹری میں ایسا مضبوط تالا لگا دیا ہے کہ دونوں شہزادوں کو اس کی چابی نہیں مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے روشن مستقبل اور ترقی یافتہ ہندوستان کی کنجی بھی آپ کے پاس ہی ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ اب ملک کو غریبی، بدعنوانی اور کنبہ پروری سیاست سے پوری طرح سے آزاد کرانے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے علی گڑھ سے ستیش گوتم اور ہاتھر سے انوپ والمیکی کو بھارتی ووٹوں سے کامیاب بنانے کا اپیل کی۔
مودی نے کہا آپ بھلے ہی اپنا ووٹ بی جے پی امیدواروں کو دیں گے وہ ووٹ سیدھے مجھے ملے گا۔ میں آپ سے مودی کے لئے ووٹ مانگنے آیا ہوں۔ وزیر اعظم نے پہلے ووٹ پھر کچھ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تمام کاموں سے بڑا ملک ہے اور آپ کا ایک ایک ووٹ کافی اہمیت کا حامل ہے۔
مودی نے کہا کہ پہلے آئے دن سرحد پر بم گولے چلتے اور ہمارے جانباز شہید ہوتے تھے۔ انہوں نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ آج ان کے سارے توپ، بندوق اور بارود فروخت ہوگئے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے ملک میں سیریل بم بلاسٹ ہوتے تھے۔ حکومتوں کی جانب سے اشتہار دے کر لاوارث اشیاء کو نہ چھونے کی اپیل کی جاتی تھی۔ یہ مودی۔ یوگی کا کما ہے کہ آج سب بند ہوگیا۔
اترپردیش کے نظم و نسق کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے علی گڑھ مین آئے دن کرفیو لگتا تھا۔ آس پاس کے لوگوں کو علی گڑھ آنا ہوتا تھا تو فون کر کے پوچھتے تھے ۔ فساد والے علاقوں میں شادی نہیں کرتے تھے۔ فساد، قتل، گینگ وار، پھروتی ایس پی حکومت کا ٹریڈ مارک تھا۔ ان کی پہچان تھی کہ ان کی سیاست اسی سب سے چلتی تھی۔ ہماراایک وقت تھا جب ہماری بہن بیٹیاں گھر سے باہ رنہیں نکل پاتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی علاقے میں تین طلاق سے متاثرکتنی ہی بیٹیوں اور ان کے کنبے کی زندگی خراب کردیا۔ ہم نے تین طلاق پر قانونی بنا کر ان کی زندگی کو محفوظ کیا ہے۔ انہوں نے حج کوٹہ بڑھانے ، خواتین کے تنہا حج پر جانے اور ویزہ ضوابط میں چھوٹ دلانے جیسے کاموں کا بھی ذکر کیا۔
وزیر اعلی نے مختلف مفاد عامہ کی اسکیمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور ایس پی نے آپ کی پریشانیوں کی کبھی پرواہ نہیں کی۔ غریب کو پیسے دے کر بھی پورا راشن نہیں ملتا تھا۔بچولئے لوٹ لیتے تھے۔ لیکن آج علی گڑھ اور ہاتھرس کے لاکھوں ساتھیوں کو مفت راشن مل رہا ہے۔ علی گڑھ اور ہاتھرس کے لاکھوں کنبوں کو آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت مفت علاج کی سہولیت مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے گارنٹی دی ہے کہ 70سال سے اوپر کے بزرگوں کے لئے 5لاکھ تک کے علاج کا مفت انتظام کیا جائے گا۔
علی گڑھ میں ڈیفنس کاریڈور کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے ہر فوج کی خریداری میں گھپلے کرنے والی کانگریس یہاں دفاعی راہداری نہیں بنا سکتی۔ اب ہمارا یوپی خود کفیل ہندوستان اور خود انحصار فوج کا بڑا مرکز بننے جا رہا ہے۔ابھی چند دن پہلے ہم نے براہموس کی پہلی کھیپ فلپائن کو برآمد کی تھی۔ آنے والے دنوں میں یہ براہموس میزائل ہمارے یوپی میں بنے گی۔ ڈیفنس کوریڈور کے ساتھ ساتھ علی گڑھ میں ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور کی طاقت بھی ہے۔ صنعتوں کو بھی اس سے بہت فائدہ ہوگا۔
رام مندر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 500 سال بعد شاندار رام مندر ہم دیکھ رہے ہیں۔ جب شاندار مندر کی بات آتی ہے تو انڈیا اتھاد والوں کی نیند اڑ جاتی ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ 70 سا ل سے ہم رام مندر کو روک کے بیٹھے تھ۔ مودی کیا آیا۔ عدالت کا فیصلہ بھی آگیا۔ مندر بھی بن گیا اور تفویض روح بھی ہوگئی۔ یہ لوگ اتنے غصے میں ہیں کہ دعوت نامہ کو ٹھکرا دیا۔ رام مندر ترقی یافتہ ہندوستان کو آشیرواد دے رہا ہے۔ ریلی میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، اترپردیش حکومت کے وزیر اسیم ارون، سندیپ سنگھ، ہاتھرس سے امیدوا رانوپ والمیکی، علی گرھ سے ایم پی ستیش گوتم وغیرہ موجود رہے۔