نئی دہلی (یو این آئی) عام آدمی پارٹی نے دہلی میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے لئے ہریانہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سونی پت، پانی پت اور روہتک میں پرالی جلانے کا دھواں دہلی آ رہا ہے۔
اےاےپی کی چیف ترجمان پرینکا ککڑ نے فضائی آلودگی کے مسئلہ پر آج کہا کہ اروند کجریوال ملک کے واحد لیڈر ہیں جو آلودگی کے خلاف مسلسل مختصر اور طویل مدتی اقدامات کرتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کرواتے ہیں۔ اس وجہ سے اس سال دہلی میں گزشتہ 08 سالوں میں سب سے اچھی ہوا تھی۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس بار دہلی میں آلودگی میں 31 فیصد کمی آئی ہے۔ مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اپنے اقتصادی سروے 2022-23 میں بھی تسلیم کرنا پڑا کہ اس بار دہلی میں گزشتہ 08 سالوں میں سب سے بہتر ہوا کا معیار تھا۔
محترمہ کاکڑ نے کہا کہ سے اے کیو ایم کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب میں اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں 50-67 فیصد کم پرالی جلائی گئی ہے۔ اس وقت پنجاب میں جلنے والی پرالی دہلی سے تقریباً 500 کلومیٹر دور ہے اور ہریانہ میں جلنے والی پرالی 100 کلومیٹر دور ہے۔ ہریانہ دہلی کے قریب ہے۔ اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ کھٹر حکومت نے 2014 سے ہریانہ میں آلودگی کے حوالے سے کیا اقدامات کیے؟
انہوں نے کہا کہ اب ہریانہ حکومت 100 الیکٹرک بسیں خریدنے پر غور کر رہی ہے، لیکن ابھی تک اسے نہیں خریدا گیا ہے۔ دہلی میں ممنوعہ ایندھن پر چلنے والی بسیں اب بھی ہریانہ میں چل رہی ہیں۔ وہاں کی تمام بسیں بی ایس-3 اور بی ایس-4 کی ہیں۔ بی ایس-3 اور بی ایس-4 بسیں ہریانہ سے دہلی میں داخل ہو رہی ہیں۔ اسی طرح ہریانہ حکومت 2023 میں بھی اپنے شہریوں کو 24 گھنٹے بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ہریانہ میں بجلی کی کٹوتی بہت طویل ہے اور لوگوں کو ڈیزل جنریٹر کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں صنعتوں کا کیا حال ہوگا، اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اے اے پی کے ترجمان نے کہا کہ 2014 میں آنے والی کھٹر حکومت اب تک پرالی کا کوئی حل تلاش نہیں کر پائی ہے۔ اگر پنجاب حکومت نے صرف ایک سال میں پرالی جلانے میں 50-67 فیصد کمی دکھائی ہے تو ہریانہ کی کھٹر حکومت 2014 سے ایسا کرنے میں کیوں ناکام رہی؟