کولکاتا: نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی بنگال یونٹ کے سابق نائب صدر چندر کمار بوس نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ کی کاپی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کوبھی منسلک کیا ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کا فیصلہ ‘ نظریاتی اختلافات’ کو دور نہ کرنے کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
چندر کمار بوس نے اپنے بیان میں کہا، ”میں نے نریندر مودی جی کی قیادت اور جامع ترقیاتی پروگرام سے متاثر ہو کر 2016 میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی، تھی۔ تب میری بحث بوس برادران کے جامع نظریہ پر مرکوز رہی۔ اس وقت اور بعد میں میری سمجھ یہ تھی کہ میں بی جے پی کے پلیٹ فارم سے پورے ملک میں اس نظریے کا پرچار کروں گا۔
چندر کمار بوس نے لکھاہے کہ مذہب، ذات پات اور فرقے سے قطع نظر ہندوستانیوں کے طور پر متحد کرنے کے سبھاش چندر بوس کے نظریہ کو آگے بڑھاننے کے مقصد سے بی جے پی کے فریم ورک کے اندر ایک ‘آزاد ہند مورچہ’ بنانے کابھی فیصلہ کیا گیا ۔ میرے مطابق، یہ ہمارے ملک کو متحد رکھنے اور تمام برادریوں کی جامع ترقی کے لیے ضروری ہے۔
بوس نے کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال میں ان قابل تعریف مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے میری پرجوش مہم کی کوششوں کو مرکز یا ریاستی سطح پر بی جے پی کی طرف سے کوئی حمایت نہیں ملی۔ ان کے بقول میں نے بنگال کے لوگوں تک پہنچنے کے لیے ایک تفصیلی تجویز پیش کی تھی۔ لیکن میری پیشکش کو نظر انداز کر دیا گیا۔ ایسے ناخوشگوار حالات کے پیش نظر میرے لیے بی جے پی کا رکن بننا ناممکن ہو گیا ہے۔