حیدرآباد: کانگریس پارٹی کے دوبارہ استحکام کےلئے لازمی ہے کہ وہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنے نئے دور کا آغاز کرے۔ ملک کے موجودہ حالات میں کرناٹک انتخابات بھارتیہ جنتا پارٹی کےلئے بقاء کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کانگریس کے لئے اپنے احیاء و استحکام کا مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد ملک بھر میں دیکھی جانے والی سیاسی تبدیلیوں کے دوران اگر کانگریس کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بہتر مظاہرہ کرتی ہے اور اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو ایسی صورت میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دوبارہ کانگریس کی قیادت کو تسلیم کرنے میں کوئی تامل نہیں برتا جائے گا بلکہ کانگریس کے سنہرے دور کا احیاء ممکن ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے کرناٹک میں اپنی کامیابی سے زیادہ کانگریس کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ کرناٹک میں اقتدار کے ذریعہ کانگریس استحکام حاصل نہ کر پائے۔
2024عام انتخابات سے قبل مرکزی حکومت کی جانب سے اختیار کئے جانے والے رویہ اور مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کے استعمال کے ذریعہ پیدا کی جانے والی دہشت کے دوران راہل گاندھی کے خلاف کی گئی کاروائی سے ملک بھر میں کانگریس کو نہ صرف سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل ہورہی ہے بلکہ راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کئے جانے کے بعد زبردست عوامی تائید اور ہمدردری حاصل ہونے لگی ہے جس کا کانگریس کرناٹک اسمبلی انتخابات کی مہم میں استعمال کرسکتی ہے۔ریاست کرناٹک میں پارٹی قائد ڈی کے شیو کمار کی محنت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو 40 فیصد کمیشن والی پارٹی ثابت کئے جانے کے بعد ریاستی سطح پر جو حالات پیدا ہوئے ہیں ان کا فائدہ بھی پارٹی کو ملنے کی توقع ہے لیکن بی جے پی نے کرناٹک میں 4 فیصد مسلم تحفظات کو برخواست کرنے اور انہیں وکالیگا اور لنگائیت میں 2-2 فیصد تقسیم کرنے کے فیصلہ کے ذریعہ ماحول کوفرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی ہے علاوہ ازیں بی جے پی قائدین بلکہ قومی بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے کرناٹک میں کامیابی کے حصول کے لئے علاقائی سیاسی جماعتوں اور مذہبی خطوط پر ووٹ کو تقسیم کرنے والی سیاسی جماعتوں کی مدد حاصل کرنے کے علاوہ دیگر حربوں کے استعمال کی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے اس پر عمل آوری کی جار ہی ہے ۔کانگریس کو اقتدار حاصل ہونے کی صورت میں 2024کے نتائج پر بھی کانگریس کا غلبہ ہوسکتا ہے۔