حیدرآباد(محمد مبشرالدین خرم)محکمہ اقلیتی بہبود تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے اختیارات کو چیالنج کرتے ہوئے حکومت کی نیک نامی کو متاثر کرنے پر آمادہ ہوچکا ہے۔حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود اور تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جارہاہے اور سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود احمد ندیم نے وقف بورڈ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس با ت کی تاکید کی ہے کہ صدرنشین وقف بورڈ یا بورڈ ان سے راست مراسلت نہ کریں بلکہ بورڈ کے سیکریٹری بہ اعتبار عہدہ چیف اکزیکیٹیو آفیسر ہیں ان کے ذریعہ ہی ان سے مراسلت کی جائے۔تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے آج منعقدہ اجلاس میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق ڈپٹی سیکریٹری رینک کے حامل دو عہدیداروں کے ناموں کی تجاویز ریاستی حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود کو روانہ کردی گئی ہیں۔ صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ جناب محمد مسیح اللہ خان کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس اہم اجلاس میں مولانا سید شاہ علی اکبرنظام الدین حسینی امیر جامعہ نظامیہ ‘ مولانا سید ابولفتح بندگی پاشاہ قادری ‘ جناب ملک معتصم خان‘مولانا نثار حسین حیدر آغا‘ جناب کوثر محی الدین رکن اسمبلی کاروان‘ جناب ذاکر حسین جاوید موجود تھے۔ اجلاس نے کورٹ کے احکام کے مطابق ریاستی حکومت کو دو عہدیداروں کے نام روانہ کردیئے ہیں لیکن اسی دوران بورڈ کومحکمہ اقلیتی بہبودکی جانب سے ایک مکتوب موصول ہوا جس میں سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود نے بورڈ کی جانب سے گذشتہ دنوں روانہ کئے گئے مکتوب کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بورڈ نے عہدیداروں کی جو تفصیل طلب کی ہے وہ ان کے پاس دستیاب نہیں ہے اور اس مکتوب میں انہوں نے تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ جو کہ ایک خودمختار ادارہ ہے اس کو مشورہ دیا کہ بورڈ آئندہ بورڈ کسی بھی معاملہ میں چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے ذریعہ ان سے مراسلت کرے ۔ 20اکٹوبر کو منعقد ہونے والے اجلاس کے سلسلہ میں ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے روانہ کی گئی قرارداد پر انہو ںنے ایسا کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی بورڈ کو اس طرح کی کوئی تاکید کی گئی تھی لیکن اب جبکہ وقف بورڈ نے گذشتہ دنوں مکتوب روانہ کرتے ہوئے عہدیداروں کی دستیابی کے سلسلہ میں سرکاری طور پر تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی تو سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے دیئے گئے جواب سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عہدیدار وقف بورڈ کے اختیارات کو چیالنج کرتے ہوئے بورڈ کے ذمہ داروں کو عہدیداروں کے آگے جھکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تلنگانہ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق 16 ڈسمبر سے قبل بورڈ کو ڈپٹی سیکریٹری رینک کے دو عہدیداروں کے نام حکومت کور وانہ کردینے چاہئے اور حکومت کو مستقل چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے عہدے پر تقرر کو یقینی بنانا چاہئے لیکن عہدیداروں کی جانب سے اختیار کردہ رویہ سے ایسا معلوم ہورہا ہے کہ عہدیدار خود کو عدالت سے بالاتر محسوس کر رہے ہیں۔ جبکہ 16 ڈسمبر سے قبل مستقل چیف اکزیکیٹیو آفیسر کے عدم تقرر کی صورت میں ریاستی حکومت کو توہین عدالت کے مقدمہ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ تلنگانہ وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت کے عہدیدارو ںکی جانب سے اختیار کردہ رویہ بورڈ کے لئے نقصاندہ ہے اور اس تعطل کے نتیجہ میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ حکومت کی بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے موقوفہ اراضیات کے تحفظ کے لئے وقف بورڈ کے اختیارات میں اضافہ کے وعدے کئے جاتے رہے ہیں لیکن اب عہدیداروں کی جانب سے وقف بورڈ کے اختیارات کو عہدیدارو ںکی جانب سے چیالنج کئے جانے کی صورتحال ریاستی حکومت کے لئے خفت و ہزیمت کا باعث بن سکتی ہے۔