نئی دہلی، 19 اگست (یو این آئی) اردواکادمی ،دہلی کے وائس چیئرمین اورممتازشاعروادیب پروفیسرشہپررسول نے تعلیمی مقابلوں کے افتتاحی خطاب میں ججیز صاحبان، اساتذۂ کرام اور طلبا و طالبات کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ ہرسال کی طرح امسال بھی تعلیمی مقابلے شروع ہورہے ہیں ان مقابلوں سے طلباوطالبات میں صلاحیتیں پیداہوتی ہیں ،ان کی خفتہ صلاحیتیں بیدارہوتی ہیں آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق اس مسابقت سے انھیں حوصلہ ملتاہے،اردواکادمی،دہلی انھی مقاصدکے حصول کے لیے یہ مقابلے منعقدکرتی ہے ۔ مجھے امید ہے کہ ان مقابلوںمیں دہلی کے طلباوطالبات بہترین مظاہرہ کریں گے ۔ان مقابلوں کے نتائج جوبھی آئیں،ان سے بددل ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ان مقابلوں میں کوئی اول، کوئی دوم ، کوئی سوم اور کوئی حوصلہ افزا انعام حاصل کرتا ہے اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔آپ کے حوصلوں میں کمی نہیں آنی چاہیے اور اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ طلبا کے تلفظ کی ادائیگی پر توجہ دیں۔
آج پہلے دن غزل سرائی مقابلہ برائے سینئرسیکنڈری زمرہ منعقد ہوا،جس میں دہلی کے17 اسکولوں کے تقریباً30 طلباوطالبات نے شرکت کی اوراپنے فن کامظاہرہ کیا۔اس مقابلے میں ماہر تعلیم اور اکادمی کی گورننگ کونسل کی ممبر ڈاکٹرشبانہ نذیر،جناب شکیل جمالی نے ججزکی ذمہ داری اداکی اورآبزرورکی ذمہ داری اردواکادمی کے رکن جناب فیروز احمد صدیقینے اداکی ۔
مقابلے کے اختتام پر شکیل جمالی نے کہاکہ تمام طلباوطالبات کی مختلف صلاحیت ہوتی ہے،اگرکسی کوانعام نہ ملے تواس کامطلب یہ نہیں کہ وہ باصلاحیت نہیں ہے۔آپ سب باصلاحیت ہیں ۔کسی بھی مقابلے میں شریک ہونے سے پہلے مقابلے کے اصول وضوابط پرتوجہ دینی چاہیے۔آواز،سراورلے خدائی دین ہوتی ہے۔تلفظ پرمزیدتوجہ کی ضرورت ہے۔ آپ کو جو غزل پڑھنی ہے اسے کئی مرتبہ دوہرائیں، کہاں لفظ توڑنا ہے اور کہاں ملانا ہے اس پر غور کریں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ غزل کا انتخاب کرتے وقت شاعری کے موجودہ منظرنامے پر بھی توجہ دینی چاہیے اور صرف غالب اور ان کے عہد کے شاعروں کے علاوہ جدید دور میں ناصر کاظمی جیسے شعرا کی غزلوں کا بھی انتخاب کرنا چاہیے، اس کام میں آپ اپنے اساتذہ کی مدد لے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر شبانہ نذیر نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے مقابلے میںشریک ہونے والے تمام طلبا و طالبات کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی، دہلی نے یہ مقابلے منعقد کراکر آپ حضرات کے لیے ایک اسٹیج فراہم کیا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اساتذہ اور والدین زیادہ سے زیادہ اپنے بچوں کو ان مقابلوں میں شرکت کی ترغیب دیں کیوں کہ اس طرح کے مقابلوں سے بچوں میں مسابقت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ انھوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ غزلوں کے انتخاب اور الفاظ کی صحیح ڈھنگ سے ادائیگی پر خصوصی توجہ دیں۔
اکادمی کی گورننگ کونسل کے رکن فیروز احمد صدیقی نے بھی اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان مقابلوں سے طلبا کی صلاحیتوں میں نکھار آتا ہے لیکن اس سے قبل انھیں اپنے اسکولوں میں بھی غزلوں کے انتخاب اور ان کی ادائیگی پر توجہ دینی چاہیے، جس سے ایسے مقابلوں میں شرکت کرتے وقت ان کو آسانی ہوگی۔
جج صاحبان کے فیصلے کے مطابق مشفقہ بنت محمد عمران، سروودیہ کنیا ودیالیہ، جوگابائی اول انعام کا مستحق قرار دیا گیا۔ سمیہ بنت عقیل احمد، سروودیہ کنیا ودیالیہ، جوگابائی،ہرمن دیپ بنت بلبیر کمار،گورنمنٹ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول، تخمیر پور،یسریٰ شبیر بنت شبیر احمد شاہ،کریسنٹ اسکول، دریا گنج دوسرے انعام کا مستحق قرار دیا گیا جب کہ تیسرے انعام کے لیے محمد مجتبیٰ ولد محمد رضا، گورنمنٹ سرودیہ بال ودیالیہ، کھجوری خاص اور آمنہ خان بنت محمد ندیم ، رابعہ گرلز پبلک اسکول، لال کنواں کو تیسرے انعام کا مستحق قرار دیا گیا جب کہ حوصلہ افزا انعام کے لیے نازیہ ملک بنت محمد انیس ملک، ہمدرد پبلک اسکول، سنگم وہار اور فلک بنت انور ، گورنمنٹ گرلز سینئر سیکنڈری اسکول،تخمیر پور کو منتخب کیا گیا۔
واضح رہے کہ اردواکادمی ،دہلی کے زیراہتمام قمررئیس سلورجبلی ہال،کشمیری گیٹ میں تعلیمی وثقافتی مقابلے کاانعقادکیاگیا۔ان تعلیمی وثقافتی مقابلوں کاافتتاح 19؍اگست2024کوصبح دس بجے ہوا۔ ان مقابلوں کاسلسلہ 2؍ستمبر2024تک جاری رہے گا۔اس دوران فی البدیہ تقریری مقابلہ،تقریری مقابلہ(اکادمی کے منتخب موضوعات پر)بیت بازی،مقابلہ غزل سرائی(ترنم سے بغیر ساز)مقابلہ اردوڈراما،مقابلہ سوال وجواب(کوئز)مقابلہ مضمون نویسی،مقابلہ مضمون نویسی اورخطوط نویسی،مقابلہ خوش خطی اورامنگ پینٹنگ مقابلے کاا نعقادکیاجائے گا ۔ ان مقابلوں میں دہلی کے پرائمری، مڈل،سیکنڈری اورسینئرسیکنڈری اردومیڈیم اور جہاں اردو بحیثیت مضمون شامل ہے ان اسکولوںکے طلباوطالبات شریک ہورہے ہیں ۔ ان مقابلوں کے نتائج کااعلان ہرسیشن کے اختتام پرکیاجاتا ہے،لیکن ان مقابلوں کے لیے جلسہ تقسیم انعامات کاانعقادبعد میں کیاجائے گااور انعامات حاصل کرنے والے طلباوطالبات کوانعامات سے نوازاجائے گا۔