شعبہ اردو بنارس ہندویونیورسٹی کے زیراہتمام ’مضامین عرفان ‘کا اجرا
بنارس(پریس ریلیز) کسی بھی عہد کے ادبی رجحان اور شعری و تنقیدی نیز تحقیقی روےوں کو سمجھنے کے لیے اس عہد میں لکھی جانے والی اور اطراف و اکناف سے شائع ہونے والی کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔کتابیں نہ صرف ہمارے ماضی کو زندہ رکھتی ہیں بلکہ ہمیں نئی بصیرت اور مستقبل کی تعمیر میں بھی معاونت کرتی ہے۔مضامی پر مشتمل کتابوں کی افادیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ایک ہی کتاب میں کئی قسم کی معلومات اور موضوعات کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔ مضامین عرفان اسی قسم کی کتاب ہے، جس میں عرفان جونپوری کی لکھی تحریریں یکجا ہوگئی ہیں۔ یہ باتیں ڈاکٹرآفتاب احمد آفاقی ( شعبہ اردو، بنارس ہندویونیورسٹی) ’مضامین عرفان ‘ پر منعقدہ رسم اجرا و مذاکرہ میں اپنی صدارتی تقریر میں کہیں۔
’مضامین عرفان ‘شہر جونپور سے تعلق رکھنے والے ادب اطفال کے ماہر عرفان جون پوری کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو انھوں نے مختلف اوقات میں مختلف رسائل و جرائد کے لیے لکھے۔ اس میں ان کتابوں پر تبصرے بھی شامل ہیں جو گزشتہ برسوں میںان کے ماطلعے کا حصہ رہیں ۔پروگرام کا آغاز بانی یونیوسورسٹی پنڈت مدن موہن مالوی جی کے مجسمے پر گل پوشی اور کل گیت کے ساتھ ہوا۔ ڈاکٹرمشرف علی نے اپنے استقبالہ کلمات میں شعبہ اردو کی کارگزاریوں اور اس کے تحت منعقدہ تقریبات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کتابوں کی رسم اجرا یا ان پر مذاکرہ بھی ہماری ہم نصابی سرگرمی کا اہم حصہ ہے۔ اسی مقصد کے تحت آج یہ پروگرام منعقد ہوریا ہے۔
ڈاکٹرعبدالسمیع نے کتاب کی اشاعت پر صاحب کتاب کو مبارکباددیتے ہوئے کہ کتاب ابھی شائع ہوئی ہے ابھی اس کی قدروقیمت کا تعین تو نہیں ہوسکتا لیکن امید ہے کہ یہ کتاب قارئین کی نظر میں مقبول ہوگی۔ ڈاکٹر محمدقاسم انصاری نے کتاب کے مختلف پہلووں پر گفتگو کرتے ہوئے اس کی افادیت اور اس کی لغزشوں کی طرف اشارہ کیا۔ڈاکٹراحسان حسن نے کتاب کی اشاعت پر صاحب کتاب کو مبارک باد دےتے ہوئے اسے اردو ادب کی تاریخ میں نیک فال بتایا کہ کتابےں صرف بڑے شہروں میں نہیں بلکہ مرکز سے دورچھوٹے شہرں اور قصبوں میں شائع اپنی افادیت بحال رکھتی ہے۔ڈاکٹررشی کمارشرما نے بھی کتاب کے کتاب کے مشمولات پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسے اہم کتاب قرار دیا۔ ڈاکٹرمغیث احمد(شعبہ فارسی )نے کتاب میںشامل مضامین پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مضامین نہ صرف معلومات میں اضافہ کتے ہیں بلکہ لکھنے والوں کی رہنمائی بھی کرتے ہیں۔ مہمان خصوصی معروف افسانہ نگار اور ادب گاﺅں کے مدیر اشتیاق سعید نے کتاب کے مختلف پہلوﺅں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عرفان جون پوری کی کاوشیں لائق تحسیں ہیں اور انھیں مزید ان خطوط پر مضامین لکھنے کی ضرورت ہے۔معروف نعت گو جناب ابوذر مضامین عرفان کی اشاعت پر عرفان جونپوری کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کیا۔
اس موقع پرحاصب کتاب عرفان جونپوری نے بھی اپنے تجربات و تاثرات کا اظہار کیا اور تمام شرکا بالخصوص صدرشعبہ اردوپروفیسرآفتاب احمدآفاقی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کی موجودگی سے تقویت ملتی ہے اور آپ کے کلمات تحسیں سے کچھ لکھنے پڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ اس تقریب کی نظامت شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالرمحمداعظم نے کی اور شکریہ کی رسم جاوید انور نے ادا کی۔ اس موقع پریونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے اساتذہ، شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالر، طلبہ وطالبات کے علاوہ شہر بنارس اور شہر جونپورو مﺅکے اہل ذوق کثیرتعداد میں شریک ہوئے۔