واشنگٹن (یو این آئی) ترکی کے معروف مذہبی رہنما اور 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے محرک سمجھے جانے والے فتح اللہ گولن امریکہ میں خود ساختہ جلاوطنی کے دوران 83 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ترک میڈیا اور فتح اللہ گولن سے وابستہ ویب سائٹ نے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔فتح اللہ گولن کے خطبات نشر کرنے والی ویب سائٹ’ہرقل’ نے پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہےکہ فتح اللہ گولن اتوار کی شام ہسپتال میں دوران علاج انتقال کر گئے۔
فتح اللہ گولن نے ترکی میں طاقت ور اسلامی تحریک’خدمت’ کی بنیاد رکھی تھی تاہم بعدازاں ان پر ترک صدر رجب طیب اردگان کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا جسے وہ مسترد کرتے آئے تھے۔
فتح اللہ گولن ایک زمانے میں ترک صدر طیب اردگان کے حلیف تھے تاہم یہ اتحاد برقرار نہیں رہ سکا اور طیب اردگان انہیں ناکام فوجی بغاوت کا ذمے دار قرار دیتے ہیں جس میں 2016 میں سرپھرے فوجی افسران نے جنگی طیاروں، ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اقتدار پر قبضے کی ناکام کوشش کی تھی جس میں کم ازکم 250 ترک شہری جاں بحق ہوئے تھے۔واضح رہے کہ فتح اللہ گولن 1999 سے امریکہ میں خودساختہ جلاوطن تھے۔
دریں اثناء ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کہا کہ فتح اللہ گولن دہشت گرد تنظیم ‘فیتو’ کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔ تنظیم کےسرغنہ فتح اللہ گولن کی موت، ہماری کاروائیوں میں، سُستی کا سبب نہیں بنے گی۔
خاقان فیدان نے دارالحکومت انقرہ میں یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے ہیں۔
فیتو کے سرغنہ دہشت گرد گولن کی موت کے حوالے سے فیدان نے کہا ہے کہ”تاریک تنظیم کا سرغنہ مر گیا ہے۔ ہمارے انٹیلی جنس ذرائع بھی فیتو تنظیم کے سربراہ کی موت کی تصدیق کر رہے ہیں۔”
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ "گولن کی موت سے ہماری کاروائیوں میں سستی نہیں آئے گی۔ ہماری حکومت اس تنظیم کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔ اس تنظیم نے مقدس اقدار کے نام پر ہمارے نوجوانوں کو اپنی صفوں میں شامل کیا اور انہیں اپنی قوم سے غداری کرنے والی مشین میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہم ان نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ اس غلط راستے سے باز آ جائیں”۔