نیویارک (یو این آئی)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس آج ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں جس میں ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بننے والے 2 بڑے ممالک چین اور امریکہ کے مقررین شرکت نہیں کررہے۔ماحولیاتی تبدیلی سے جڑے بڑھتے واقعات اور عالمی درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے کے باوجود گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور فوسل فیول کمپنیاں ڈھیروں منافع کما رہی ہیں۔انتونیو گوتیرس نے اسے ایک ایسا پلیٹ فورم قرار دیا ہے جہاں ممالک کے رہنما یا کابینہ کے وزرا پیرس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کرنے والے مخصوص اقدامات کا اعلان کریں گے۔سربراہ اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ صرف ان رہنماؤں کو بات کرنے کی اجازت دی جائے گی جنہوں نے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو صفر تک لے جانے کے لیے ٹھوس منصوبے بنائے ہیں۔
اجلاس میں حصہ لینے کے لیے 100 سے زائد درخواستیں موصول ہونے کے بعد اقوام متحدہ نے بالآخر گزشتہ شب 41 مقررین کی فہرست جاری کی جس میں چین، امریکہ، برطانیہ، جاپان یا ہندوستان شامل نہیں ہیں۔
انتونیو گوتیرس نے گزشتہ روز کہا کہ کل میں ’کلائمیٹ ایمبیشن سمٹ‘ میں اس حوالے سے سب سے پہلے اقدامات اٹھانے والوں کو خوش آمدید کہوں گا۔
کئی بڑے ممالک کے رہنما رواں برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک نہیں پہنچے، ان میں چین کے صدر شی جن پنگ اور برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سوناک شامل ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ بہت مصروف ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن (جنہوں نے گزشتہ روز جنرل اسمبلی سے خطاب کیا) نے امریکی سفیرِ ماحولیات جان کیری کو اجلاس میں بھیجا، تاہم ان کو خطاب کی اجازت نہیں ہوگی۔
ماحولیاتی تھنک ٹینک ’ای3جی‘ کے ایلڈن میئر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں اور گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کرنے والے بہت سے ممالک کے لیڈروں کی عدم موجودگی کا واضح طور پر سربراہی اجلاس کے نتائج پر اثر پڑے گا۔انہوں نے روس-یوکرین تنازع سے لے کر امریکہ-چین کشیدگی اور بڑھتی ہوئی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کو مسابقتی مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ایلڈن میئر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ان میں سے بہت سے ممالک میں فوسل فیول انڈسٹری کی جانب سے اور دیگر اہم مفادات کی وجہ سے اس قسم کی تبدیلیوں کی مخالفت کی جارہی ہے جو وقت کی ضرورت ہیں۔
’ڈیسٹینیشن زیرو‘ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین ابریو نے کہا کہ یہ شاید ایک اچھی خبر ہے کہ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ جوبائیڈن کو سربراہی اجلاس میں بولنے کا موقع نہیں دیا جائے گا کیونکہ امریکہ فوسل فیول کے پراجیکٹس میں اضافہ کر رہا ہے۔
امریکہ کو روسٹرم پر نمائندگی نہیں ملے گی، تاہم کیلیفورنیا کی نمائندگی گورنر گیون نیوزوم کریں گے اور برطانیہ سے میئر لندن صادق خان بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔