نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): اترپردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت غیر تسلیم شدہ مدارس کے سروے کے بعد ہند نیپال سرحد سے متصل اضلاع میں واقع غیر تسلیم شدہ مدارس کے ذرائع آمدنی کی بھی چھان بین کرے گی۔حکومت یہ پتا لگانے کی کوشش کرے گی کہ ان مدارس کو کہاں سے فنڈنگ ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سے قبل کیے جانے والے سروے کے دوران سرحدی اضلاع میں واقع بیشتر مدارس کے ذمے داروں نے بتایا تھا کہ ان کا اصل ذریعہ زکوة ہے۔ اب حکومت یہ جاننا چاہتی ہے کہ زکوة کی رقوم دینے والے کون لوگ ہیں۔
یوگی حکومت میں وزیر مملکت برائے اقلیتی امور دانش آزاد انصاری کے مطابق ہند- نیپال کی سرحد سے متصل اضلاع سدھارتھ نگر، بلرامپور، لکھیم پور کھیری، مہراج گنج، بہرائچ اور شراوستی میں 1500 غیرتسلیم شدہ مدارس ہیں۔اُن کے بقول اب اس کی جانچ کی جائے گی کہ ان کو کہاں سے زکوة ملتی ہے۔ اس بارے میں جلد ہی حکومتی اہلکاروں کی ایک میٹنگ ہونے والی ہے۔اُنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں شروع کیا جانے والا مدارس کا سروے مکمل ہو چکا ہے۔ سروے میں 13 سوالات پوچھے گئے جو نصاب، اساتذہ کی تنخواہوں اور ذرائع آمدنی سے متعلق تھے۔
مدارس کے ذمے داروں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جو سروے ہوا ہے اس میں مدارس کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اب حکومت سرحدی مدارس کی جو جانچ کرنا چاہتی ہے اس کا کیا مقصد ہے یہ تو حکومت ہی جانتی ہو گی۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر حکومت کی نیت میں کوئی خرابی نہیں ہے تو وہ جانچ ہی کیوں کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کے سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ ریاست میں تقریباً 8,500 مدارس غیر تسلیم شدہ ہیں جن میں سات لاکھ سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔ان میں سے تقریباً 90 فی صد مدارس کے ذمے داران کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اخراجات چندے سے پورے کرتے ہیں جن میں بڑا حصہ زکوة کا ہوتا ہے۔
ذہن نشیں رہے کہ جب ستمبر میں ریاست کے غیر تسلیم شدہ مدارس کے سروے کا اعلان کیا گیا تھا تو متعدد مدارس کے ذمہ داروں نے اسے مدارس کے انتظام و انصرام میں حکومت کی مداخلت قرار دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ اس کا مقصد مدارس سے دینی تعلیم کا خاتمہ اور مسلمانوں کے دینی تشخص کو مٹانا ہو سکتا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پوری ریاست میں تقریباً 25 ہزار مدارس ہیں جن میں سے 16 ہزار ’یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن‘ سے تسلیم شدہ ہیں۔ان میں 558 کو حکومت کی جانب سے امداد ملتی ہے اور بقیہ صرف اس سے ملحق ہیں۔ حکومت کے مطابق ان تسلیم شدہ مدارس میں تقریباً 19 لاکھ طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ سات برس کے دوران کسی نئے مدرسے کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔