وی ایچ پی نے کہا” نہ ہم نے اجازت مانگی ہے اور نہ اجازت ملنے کا سوال پیدا ہوتاہے،یاترانکلے گی”
نوح: ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے کہا ہے کہ پیر کومیوات میں یاترا کی اجازت نہیں ہوگی لیکن لوگ مندروں میں جا کر جل ابھیشیک کر سکتے ہیں۔ ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے منوہر لال کھٹر نے کہا، "جہاں تک یاترا کا تعلق ہے، امن و امان برقرار رہنا چاہئے،ایک ماہ پہلے جو واقعہ ہوا تھا،اسے دیکھتے ہوئے سیکورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ یاترا کرنے کے بجائے تمام لوگ اپنے اپنے مندروں میں جائیں اور جل ابھیشیک کریں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انتظامیہ نے لوگوں سے یاترا نہ کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔منوہر لال نے کہا، "یاتراکرنا منع ہے، لوگوں کا عقیدہ ہے، اس لیے لوگ مندروں میں جل ابھیشیک کر سکتے ہیں۔ یہ ماہِ شرون کا آخری پیر ہے، اس لیے جل بھیشیک کو مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ دوسری جانب وشو ہندو پریشد کا کہنا ہے کہ یاترا پیر کو نکالی جائے گی۔
وشو ہندو پریشد کے ترجمان ونود بنسل نے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ابھیشیک یاترا صرف 28 تاریخ کو نکالی جائے گی یعنی شراون مہینے کے آخری پیر کو۔ یہ تیرتھ یاترا ہے اوراس کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ زائرین کا ملک ہے، نہ ہم نے اجازت مانگی ہے اور نہ اجازت ملنے کا سوال ہی پیدا ہوتا ہے۔ بنسل نے کہا، ’’ہمیں امید ہے کہ حکومتی انتظامیہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے گی اور ہمیں محفوظ اور پرامن ماحول میں یاترا کرنے کی اجازت دے گی۔‘‘
انہوں نے کہا، “ہم نے سماج کے باقی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے مقامات پر جل ابھیشیک کریں، ہم اس پروگرام کو پیر کی صبح 11 بجے ایڈٹ کریں گے اور یاترا بھی 11 بجے شروع ہوگی۔ اجازت لینے یا نہ لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔”
یاد رہے کہ ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو جل بھیشیک یاترا کے دوران جھڑپوں کے بعد پھوٹ پڑنے والے تشدد میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تشدد کی وجہ سے جل بھیشیک یاترا کو درمیان میں ہی روک دیا گیا۔ اس کے بعد ہندو گروپوں نے 28 اگست کو مہاپنچایت کر کے دوبارہ یاترا نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ نوح ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسے کسی سفر کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ادھر نوح میں 29 اگست تک انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے اور دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کو بھی تعینات کیا جا رہا ہے۔