بیجنگ(ایجنسیاں):چین کے صنعتی صوبے ژجیانگ کو یومیہ لگ بھگ 10 لاکھ کرونا کیسز کا سامنا ہے جب کہ صوبائی حکومت کا اتوار کو کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق چین کے شہریوں اور ماہرین نے وبا سے متعلق مزید اعداد و شمار سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے کیوں کہ بیجنگ کی جانب سے زیرو کووڈ پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کے سبب رپورٹ ہونے والے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کے سبب لاکھوں شہری مسلسل لاک ڈاؤن میں رہنے میں مجبور تھے جب کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو مسائل کا سامنا تھا۔
رپورٹس کے مطابق ملک بھر سے سامنے آنے والے اعداد و شمار نامکمل تھے کیوں کہ نیشنل ہیلتھ کمیشن نے علامات ظاہر نہ ہونے والے متاثرہ افراد کی اطلاع دینا بند کر دی تھی جس کے سبب کرونا کیسز کا پتا لگانا مشکل ہو گیا تھا۔اتوار کو کمیشن نے اعدادوشمار دینا بند کر دیے جنہیں بعد ازاں سی ڈی سی نے شائع کیا۔ژجیانگ ان چند علاقوں میں شامل ہے جہاں سے رپورٹ کیے جانے والے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ژجیانگ کی حکومت کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر وبا کا عروج نئے سال کی آمد تک متوقع ہے جس کے دوران یومیہ کیسز کی تعداد 20 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔حکومت کے جاری کردہ بیان کے مطابق چھ کروڑ 54 لاکھ آبادی والے صوبے میں 13 ہزار 583 متاثرہ افراد کا علاج اسپتالوں میں جاری ہے۔بیان کے مطابق اگر ایک شخص میں وبا کی شدید علامات پائی جاتی ہیں تو متاثرہ دیگر 242 افراد کی بیماری میں شدت کی وجوہات دیگر ہیں۔خیال رہے کہ چین نے کرونا وبا کے سبب ہونے والی اموات کی اطلاع دینے کے لیے اپنی تعریف کو محدود کر دیا ہے اور اب صرف وبا کے سبب ہونے والے نمونیا یا سانس کی تکلیف سے ہونے والی اموات کو شمار کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عالمی ماہرین صحت کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔جب سے بیجنگ نے وبا کے سبب عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کو کرونا وبا کے باعث اسپتالوں میں داخل ہونے والے افراد سے متعلق معلومات نہیں مل رہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ معلومات کی فراہمی میں خلل اس لیے بھی ہو سکتا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑی آبادی والے ملک کو کیسز رجسٹر کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو۔